صرف کعبہ ہی نہیں، بلکہ داعش حجر الاسود، مسجد النبی اور مسجد الحرام اور ہر مقدس جگہ تباہ کریں گے
ایک دفعہ آپ داعش کے نظریہ کو سمجھ لیجئے، پھر ہرگز کوئی غلط فہمی باقی نہ رہے گی۔
اصول یہ تھا کہ جو چیز بھی رسول (ص) سے مس ہو جائے، وہ متبرک ہو جاتی ہے، اور شعائر اللہ بن جاتی ہے، اور اسکا احترام فرض ہو جاتا ہے۔ 300 سے زائد قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں، جن میں سے کچھ اوپر آرٹیکل میں بیان ہو چکی ہیں۔
اس موقع پر بہت بہت ضروری ہے کہ سعودی مفتی حضرات کے اس "بنیادی فتویٰ" کو سمجھا جائے جہاں انہوں نے صاف صاف انکار کر دیا ہے کہ ان جگہوں میں ہرگز کوئی برکت نہیں جو رسول اللہ (ص) سے مس ہوئی ہیں۔ اسی فتوے کی وجہ سے سعودی مفتی حضرات نے ان تمام مقدس مقامات کو منہدم کر دیا ہے کہ جو کہ رسول اللہ سے مس ہونے کی وجہ سے مسلمانوں میں متبرک سمجھی جاتی تھیں (انکی منہدم شدہ مقدس جگہوں کی لسٹ نیچے موجود ہے)۔
سلفی پبلیکیشنز سعودیہ کا آفیشل ویب سائیٹ ہے۔ اس پر آرٹیکل موجود ہے:
The Understanding of Tabarruk with Ahl us-Sunnah
Author: Salih bin `Abdul-`Aziz bin Muhammad Aal ash-Shaikh
اس آرٹیکل کا لنک یہ ہے
یہاں یہ سعودی مفتی صاحب فتویٰ دیتے ہوئے لکھ رہے ہیں:۔
انکا یہ فتوی درست نہیں ہے اور قرآن اور احادیث کے بالکل خلاف جا رہا ہے۔ اوپر آرٹیکل میں یہ اصول ثابت ہے کہ جو چیز بھی رسول (ص) مس ہو جاتی تھی، وہ متبرک ہو جاتی تھی، چاہے یہ پانی ہو، چادر ہو، چھڑی ہو، پیالہ ہو، قمیص ہو ۔۔۔ اور "جگہوں" کے متعلق بھی براہ راست قرآنی آیات اور احادیث موجود ہیں کہ وہ جگہیں بھی متبرک ہو گئیں جو رسول (ص) مس ہوئیں (پلیز یہ نصوص اوپر آرٹیکل میں غور سے پڑھیے)۔ نیز یاد رکھیے کہ قرآن میں اللہ کے رسول (ص) کو کفار کی قبروں پر کھڑے ہونے سے اس لیے منع کر دیا گیا تھا کیونکہ جہاں رسول (ص) کھڑے ہو جاتے تھے، وہاں پر برکت کا نزول شروع ہو جاتا تھا۔
یہ ایک نامکمل لسٹ ہے ان مقدس مقامات کی جو کہ سعودی مفتیان حضرات "فتویٰ" دیے بغیر ہی اس لیے تباہ کر چکے ہیں، کیونکہ انکا "بنیادی" فتویٰ موجود ہے کہ ان جگہوں میں ہرگز کوئی برکت موجود نہیں کہ جو رسول (ص) سے مس ہوئیں۔
سعودی مفتیان حضرات نے 95 فیصد ان مقدس و متبرک جگہوں کو پہلے ہی تباہ کر دیا ہے جو کہ رسول (ص) سے مس ہوئیں اور بابرکت جگہیں تھیں،۔
جبکہ ہماری امت نیند کے مزے لوٹ رہی ہے، اور بقیہ 5 فیصد متبرک جگہیں بھی تباہ ہونے والی ہیں۔
ایک دفعہ آپ داعش کے نظریہ کو سمجھ لیجئے، پھر ہرگز کوئی غلط فہمی باقی نہ رہے گی۔
سعودی مفتیان کا بنیادی فتویٰ: ان جگہوں میں کوئی برکت نہیں جو رسول (ص) سے مس ہوئیں
اصول یہ تھا کہ جو چیز بھی رسول (ص) سے مس ہو جائے، وہ متبرک ہو جاتی ہے، اور شعائر اللہ بن جاتی ہے، اور اسکا احترام فرض ہو جاتا ہے۔ 300 سے زائد قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں، جن میں سے کچھ اوپر آرٹیکل میں بیان ہو چکی ہیں۔
اس موقع پر بہت بہت ضروری ہے کہ سعودی مفتی حضرات کے اس "بنیادی فتویٰ" کو سمجھا جائے جہاں انہوں نے صاف صاف انکار کر دیا ہے کہ ان جگہوں میں ہرگز کوئی برکت نہیں جو رسول اللہ (ص) سے مس ہوئی ہیں۔ اسی فتوے کی وجہ سے سعودی مفتی حضرات نے ان تمام مقدس مقامات کو منہدم کر دیا ہے کہ جو کہ رسول اللہ سے مس ہونے کی وجہ سے مسلمانوں میں متبرک سمجھی جاتی تھیں (انکی منہدم شدہ مقدس جگہوں کی لسٹ نیچے موجود ہے)۔
سلفی پبلیکیشنز سعودیہ کا آفیشل ویب سائیٹ ہے۔ اس پر آرٹیکل موجود ہے:
The Understanding of Tabarruk with Ahl us-Sunnah
Author: Salih bin `Abdul-`Aziz bin Muhammad Aal ash-Shaikh
اس آرٹیکل کا لنک یہ ہے
یہاں یہ سعودی مفتی صاحب فتویٰ دیتے ہوئے لکھ رہے ہیں:۔
As for seeking barakah from the places where the Messenger (sallallaahu alayhi wasallam) went, such as a place in which he stopped and rested (on a journey) or a place in which he prayed or where he placed his foot or placed his hand etc., then there is no text or evidence that has been reported which shows that the barakah of the physical essence rubbed off onto these places such that they possessed barakah of the physical essence and that tabarruk should be made through them.
انکا یہ فتوی درست نہیں ہے اور قرآن اور احادیث کے بالکل خلاف جا رہا ہے۔ اوپر آرٹیکل میں یہ اصول ثابت ہے کہ جو چیز بھی رسول (ص) مس ہو جاتی تھی، وہ متبرک ہو جاتی تھی، چاہے یہ پانی ہو، چادر ہو، چھڑی ہو، پیالہ ہو، قمیص ہو ۔۔۔ اور "جگہوں" کے متعلق بھی براہ راست قرآنی آیات اور احادیث موجود ہیں کہ وہ جگہیں بھی متبرک ہو گئیں جو رسول (ص) مس ہوئیں (پلیز یہ نصوص اوپر آرٹیکل میں غور سے پڑھیے)۔ نیز یاد رکھیے کہ قرآن میں اللہ کے رسول (ص) کو کفار کی قبروں پر کھڑے ہونے سے اس لیے منع کر دیا گیا تھا کیونکہ جہاں رسول (ص) کھڑے ہو جاتے تھے، وہاں پر برکت کا نزول شروع ہو جاتا تھا۔
یہ ایک نامکمل لسٹ ہے ان مقدس مقامات کی جو کہ سعودی مفتیان حضرات "فتویٰ" دیے بغیر ہی اس لیے تباہ کر چکے ہیں، کیونکہ انکا "بنیادی" فتویٰ موجود ہے کہ ان جگہوں میں ہرگز کوئی برکت موجود نہیں کہ جو رسول (ص) سے مس ہوئیں۔
The house of Mawlid where Muhammad is believed to have been born in 570..[19]
The house of Khadija, Muhammad’s first wife. Muslims believe he received some of the first revelations there. It was also where his children Fatimah andQasim were born.
House of Muhammed in Medina, where he lived after the migration from Mecca.[18]
Dar e Arqam, the first Islamic school where Muhammad taught.[19] It now lies under the extension of the Masjid Al Nabawi of Madinah.
Mashrubat Umm Ibrahim, built to mark the location of the house where Muhammad’s son, Ibrahim, was born toMariah, which was visited by Prophet Muhammad (saw).
Dome which served as a canopy over the Well of Zamzam.[18]
Mahhalla complex of Banu Hashim, in Medina.[18]
House of Ali where Hasan and Husayn were born and visited by Prophet (saw).[18]
The house of Khadija, Muhammad’s first wife. Muslims believe he received some of the first revelations there. It was also where his children Fatimah andQasim were born.
House of Muhammed in Medina, where he lived after the migration from Mecca.[18]
Dar e Arqam, the first Islamic school where Muhammad taught.[19] It now lies under the extension of the Masjid Al Nabawi of Madinah.
Mashrubat Umm Ibrahim, built to mark the location of the house where Muhammad’s son, Ibrahim, was born toMariah, which was visited by Prophet Muhammad (saw).
Dome which served as a canopy over the Well of Zamzam.[18]
Mahhalla complex of Banu Hashim, in Medina.[18]
House of Ali where Hasan and Husayn were born and visited by Prophet (saw).[18]
سعودی مفتیان حضرات نے 95 فیصد ان مقدس و متبرک جگہوں کو پہلے ہی تباہ کر دیا ہے جو کہ رسول (ص) سے مس ہوئیں اور بابرکت جگہیں تھیں،۔
جبکہ ہماری امت نیند کے مزے لوٹ رہی ہے، اور بقیہ 5 فیصد متبرک جگہیں بھی تباہ ہونے والی ہیں۔