• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دبئی میں "کرسمس" کی تقریبات ! سب بھائی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں - کیا ھم اب بھی مسلمان ہیں ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دبئی میں "کرسمس" کی تقریبات ! کیا ھم اب بھی مسلمان ہیں ؟؟؟



سب بھائی اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں


لنک




1: کرسمس خالصتاً ایک کافرانہ تہوار ہے۔ یہ اُس کفریہ ملت کی ایک باقاعدہ پہچان اور شعار ہے جو عیسیٰ عليہ السلام کو "الله کا بیٹا" کہہ کر پروردگارِ عالم کے ساتھ شرک کرتی ہے۔ نیز نبی آخر الزماں محمدٌ رسول اللہ صلی الله عليه وسلم کو مسترد کر کے وقت کی آسمانی رسالت کی منکر اور عذابِ الٰہی کی طلبگار ٹھہرتی ہے۔ "کرسمس" کے اِس شرکیہ تہوار کی وجہِ مناسبت ہی یہ ہے کہ ان ظالموں کے بقول اس دن "الله کا بیٹا" یسوع مسیح پیدا ہوا تھا


کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاہِہِمْ إِن یَقُولُونَ إِلَّا کَذِبًا (الکہف: 5)

"بہت بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، نہیں بولتے یہ مگر (جهوٹ) بہتان"

2: مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایک ایسی قوم کو جو (معاذ اللہ) الله کے ہاں بیٹے کی پیدائش پر جشن منا رہی ہو مبارکباد پیش کرنے جائے اور اِس تهوار میں اُن کے ساتھ کسی بھی انداز اور کسی بھی حیثیت سے شریک ہو۔ یہ عمل بالاتفاق حرام ہے بلکہ توحید کی بنیادوں کو مسمار کر دینے کا موجب هے

ہر مسلمان خبردار ہو

اِس باطل "کرسمس" کے تهوار میں کسی بھی طرح کی شمولیت آدمی کے ایمان کے لیے خطرہ ہے

3: اِس گناہ کے مرتکب پر واجب ہے کہ وہ اِس سے تائب ہو۔ تاہم اگر وہ اہل اسلام کے کسی حلقہ میں راہبر جانا جاتا ہے تو اس کے حق میں لازم ہے کہ وہ اپنی توبہ کا کچھ چرچا بھی کرے تاکہ روزِ قیامت اُس کو دوسروں کا بارِگناہ نہ سمیٹنا پڑے

4: ایسے معلوم شعائرِ کفر سے دور رہنا تو فرض ہے ہی، ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان اس ملتِ کفر سے کامل بیزاری کرے

5: "کرسمس" ایسے معروف نصرانی تہوار کو محض ایک "سماجی تہوار" کہہ کر اس کے لیے جواز پیدا کرنا گمراہ کن ہے

6: ہمارے اسلامی تصورات اور اصطلاحات کو مسخ کرنے کی جو سرتوڑ کوششیں اس وقت ہورہی ہیں، اہل اسلام پر ان سے خبردار رہنا واجب ہے۔ ذمیوں کے ساتھ حسن سلوک سب سے بڑھ کر صحابہ رضى اللہ عنہم کے عہد میں ہوا ہے۔ مگر اُن کے دین اور دینی شعائر سے بیزاری بھی سب سے بڑھ کر صحابہ رضى اللہ عنہم کے ہاں پائی گئی ہے۔ یقیناًیہ حسنِ سلوک آج بھی ہم پر واجب ہے، مگر اس کے جو انداز اور طریقے اس وقت رائج کرائے جا رہے ہیں وہ دراصل اسلام کو منہدم کرنے کے لیے ہیں

7: اس عيسائی تهوار ميں جو مبارك بادی كيلئے الفاظ استعمال كيئے جاتے هيں وه بهی اسلام سے خروج كا سبب هیں، جيسا كه Marry Christmas كهنا، جس كا معنی هے: "الله نے بیٹا جنا" معاذ الله


اپنے اور دوستوں کے ايمان كی حفاظت كی خاطر استطاعت كے مطابق شيئر کريں. الله هم سب كی حفاظت فرمائے -

آمین یا رب العالمین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
مسلمان اگر مخلوط معاشرہ میں رہتے ہوں ،اور حکمران محض عیش کے دلدادہ ہوں ،تو اس معاشرے کے مسلمانوں کا دینی مستقبل برباد ہے
اور اگر انکی زبان میں بات کی جائے ،تو جو قوم اپنے کلچر اور تہذیب کا تحفظ نہیں کرتی ، غیروں کی غلامی اس کا مقدر بنتی ہے ۔
اور شاعر مشرق کا کہنا ہے کہ
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ صحرائی یا مرد کہستانی


یہ صحرا نشین جب تک صنعتی دنیا کی چکا چوند سے بے خبر تھے
اس وقت تک دینی روایات ،اور اسلامی ثقافت کے امین تھے
اس سیال گولڈ نے جہاں ڈالر متعارف کروایا ،وہیں پریاں اور رنگین پانی
بھی تثلیث کا سفیر بن کر ساتھ چلا آیا
،
اور اقبال ہی کے الفاظ میں
ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم
کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا اِلحاد بھی ساتھ

گھر میں پرویز کے شیریں تو ہوئی جلوہ نُما
لے کے آئی ہے مگر تیشہء فرہاد بھی ساتھ
تبصرہ ہم نے کردیا ہے ۔۔نصیحت آپ خود ہی اخذ کرلیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک وہ حکمران جن کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے آنکھوں کے بینائی سے نوازاہ ہے اور ایک طرف یہ بچہ جو آنکھوں کی بینائی سے محروم



 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
تقوی الہی اختیار کرو، اللہ کے پسندیدہ اعمال کے ذریعے قرب الہی تلاش کرو، غضبِ الہی کا موجب بننے والے اعمال سے دور رہو ، بیشک متقی کامیاب و کامران، اور خواہشات کے پیرو کار نامراد ہونگے۔

اللہ کے بندو!

ذہن نشین کر لو! انسان کی فلاح و بہبود اپنے نفس کو قابو رکھنے میں ہے، چنانچہ محاسبہ نفس، اور ہر قول و فعل پر مشتمل چھوٹے بڑے کام میں مکمل نگرانی ضروری ہے، لہذا جس شخص نے محاسبہ نفس، اور اپنے قول و فعل پر رضائے الہی کے مطابق مکمل قابو رکھا ، تو وہ بڑی کامیابی پا گیا-

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى[40] فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى}

اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، اور نفس کو خواہشات سے روکا [40] تو بیشک جنت ہی اسکا ٹھکانہ ہوگی[النازعات : 40-41]



اسی طرح فرمایا

: {وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ}

اور اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرنے والے کیلئے دو جنتیں ہیں۔[الرحمن : 46]

ایسے فرمایا:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ}

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل کیلئے کیا بھیجا ہے، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تعالی تمہارے عملوں کے بارے میں خبر رکھنے والا ہے۔ [الحشر : 18]

اسی طرح فرمایا:

{إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُمْ مُبْصِرُونَ}

بیشک متقی لوگوں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ لاحق ہوتا ہے تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پھر وہ حقیقت سے آگاہ ہوجاتے ہیں۔ [الأعراف : 201]

اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:

{وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ}

اور میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی [القيامہ : 2]


مفسرین کا کہنا ہے کہ : اللہ تعالی نے ایسے نفس کی قسم اٹھائی ہے جو واجبات میں کمی اور کچھ حرام کاموں کے ارتکاب پر بھی اپنے آپ کو اتنا ملامت کرتا ہے کہ نفس سیدھا ہو جاتا ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(جو شخص اللہ تعالی اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے، یا پھر خاموش رہے) بخاری و مسلم،

یہ چیز محاسبہ نفس کے بغیر نہیں ہوسکتی۔

اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(عقلمند وہ ہے جو اپنے آپ کو پہچان لے، اور موت کے بعد کیلئے تیاری کرے، اور عاجز وہ شخص ہے جو نفسانی خواہشات کے پیچھے لگا رہے اور اللہ سے امید لگا کر بیٹھے)یہ حدیث حسن ہے۔

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

"محاسبہ شروع ہونے سے پہلے اپنا محاسبہ کر لو، اپنے نفس کا وزن کر لو اس سے پہلے کہ اسکا وزن کیا جائے، اور بڑی پیشی کیلئے تیاری کرو"

میمون بن مہران رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"کنجوس شراکت دار سے بھی زیادہ سخت محاسبہ متقی افراد اپنے نفس کا کرتے ہیں"

ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

"مؤمن اپنے گناہوں کو پہاڑ کی چوٹی پر سمجھتا ہے، اور اندیشہ رکھتا ہے کہ وہ اس پر آ گریں گے، جبکہ فاجر اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح سمجھتا ہے، جو اس کی ناک پر بیٹھے تو ایسے اڑا دے، یعنی: ہاتھ کے اشارے سے" بخاری

مؤمن شخص محاسبہ نفس اور نگرانی جاری رکھتے ہوئے اچھی حالت پر نفس کو قائم رکھتا ہے، تو وہ اپنے افعال کا محاسبہ کرتے ہوئے عبادات اور اطاعت گزاری کامل ترین شکل میں بجا لاتا ہے، جو اخلاص سے بھر پور، بدعات، ریاکاری ، خود پسندی سے پاک ہوتی ہیں، اپنے نیک اعمال سے رضائے الہی اور اخروی زندگی کی تلاش میں رہتا ہے۔

مؤمن شخص محاسبہ نفس کرتے ہوئے نیکیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کرتا ہے ، اور اسکی کوشش ہوتی ہے کہ اسکا عملی تسلسل نہ ٹوٹے، انہی کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:

{وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ}

اور جو لوگ ہمارے لئے کوشش کرتے ہیں، ہم انہیں اپنے راستے کی طرف ضرور رہنمائی کرتے ہیں، اور بیشک اللہ تعالی احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔[العنكبوت : 69]


اسی طرح فرمایا:

{وَمَنْ جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ}

اور جو شخص کوشش کرتا ہے بیشک وہ اپنے لئے ہی کوشش کرتا ہے، بیشک اللہ تعالی تمام جہانوں سے غنی ہے۔ [العنكبوت : 6]


اسی طرح فرمایا:

{إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللَّهَ مُخْلِصًا لَهُ الدِّينَ[2] أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ }

بیشک ہم نے آپکی طرف حق کیساتھ کتاب نازل کی ہے، چنانچہ صرف ایک اللہ کی اخلاص کیساتھ عبادت کریں، [2] خبردار! خالص عبادت صرف اللہ کیلئے ہی ہے۔[الزمر : 2-3]


اسی طرح فرمایا:

{قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ}

آپ کہہ دیں: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو تم میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کریگا، اور تمہارے گناہ بخش دے گا، اور اللہ تعالی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔[آل عمران : 31]



https://www.facebook.com/kmnurdu/posts/795162173853343:0
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ سبحان و تعالیٰ کا عذاب بڑا سخت ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی :

جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وه ذرا کوتاہی نہیں کرتے
سورة الأنعام : 61


لنک





 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
وضع میں تم ہو نصاریٰ، تو تمدّن میں ہنود
! یہ مسلماں ہیں ! جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
 
Top