وجاہت
رکن
- شمولیت
- مئی 03، 2016
- پیغامات
- 421
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 45
@محمد عامر یونس بھائی نے ایک تھریڈ میں یہ حدیث شئر کی
دجال کتنے دن خروج کرے گا ؟
جواب
اس پر متضاد روایات ہیں
عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو رضی الله عنہ کی روایت : چالیس – مجھے نہیں معلوم چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال
صحیح مسلم اور صحیح ابن حبان کی روایت ہے
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو، وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِي تُحَدِّثُ بِهِ؟ تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللهِ أَوْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ – أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهُمَا – لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَ أَحَدًا شَيْئًا أَبَدًا، إِنَّمَا قُلْتُ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا، يُحَرَّقُ الْبَيْتُ، وَيَكُونُ وَيَكُونُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ – لَا أَدْرِي: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا [ص:2259] فَيَبْعَثُ اللهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دجال میری امت میں نکلے گا چالیس – مجھے نہیں معلوم چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال
صحیح ابن حبان میں ہے
أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: إِنَّكَ تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا قُلْتُ: إِنَّكُمْ تَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، فَيَمْكُثُ فِيهِمْ أَرْبَعِينَ، لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا، أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، فَيَبْعَثُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دجال میری امت میں نکلے گا پس چالیس رہے گا – نہیں معلوم چالیس دن ، چالیس سال ، چالیس رات یا چالیس مہینے
ابو ہریرہ رضی الله عنہ کی روایت : چالیس دن زمین پر ہو گا الله ان کی مقدار جانتا ہے
مسند البزار اور صحیح ابن حبان میں ہے
حَدَّثَنا علي بن المنذر , حَدَّثَنا مُحَمَّد بن فضيل , عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ , قال: سمعت من أبي القاسم الصادق المصدوق يقول يخرج الأعور الدجال مسيح الضلالة قبل المشرق في زمن اختلاف من الناس وفرقة فيبلغ ما شاء الله أن يبلغ من الأرض في أربعين يوما الله أعلم ما مقدارها؟ فيلقى المؤمنون شدة شديدة، ثم ينزل عيسى بن مريم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ من السماء فيقوم الناس فإذا رفع رأسه من ركعته قال: سمع الله لمن حمده قتل الله الدجال وظهر المؤمنون فأحلف أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أبا القاسم الصادق المصدوق صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: إنه لحق وأما قريب فكل ما هو آت قريب.
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دجال چالیس دن زمین پر ہو گا الله ان کی مقدار جانتا ہے
النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ رضی الله عنہ کی روایت : ٤٣٤ دن
مستدرک حاکم اور صحیح مسلم میں ہے نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
أَرْبَعِينَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ
چالیس دن جن میں ایک دن ایک سال جیسا ، ایک ماہ جیسا ، ایک هفتے جیسا اور باقی عام دنوں جیسے ہوں گے
یعنی ٣٦٠ + ٣٠ + ٧ + ٣٧ = ٤٣٤ دن دجال رہے گا
نواس رضی الله عنہ سے منسوب روایت میں يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ ، قَاضِي حِمْصَ المتوفی ١٢٦ ھ کا تفرد ہے جو باقی اصحاب رسول کی روایت کے خلاف بھی ہے- ان کا انتقال خِلَافَةِ الْوَلِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ کے دور میں ہوا یعنی بنو امیہ کے آخری دور میں – يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کو ابو حاتم نے صالح الحدیث کہا ہے – ان سے امام بخاری نے صحیح میں کچھ بھی روایت نہیں کیا-
یہود دو مسیح کے قائل ہیں
ایک کو حاکم مسیح کہتے ہیں اور دوسرے کو کاہن مسیح
یہ دونوں نیک ہوں گے
اور ان دونوں کا مخالف بھی ہے جس کو مسیح دجال کے الفاظ سے یاد نہیں کرتے بلکہ صرف مخالف کہتے ہیں
مسیح مخالف کا ذکر کتاب دانیال میں ہے جبکہ باقی دو کا دیگر کتب انبیاء میں
یہود کے ایک کشفی فلسفی دانیال کے مطابق ایک مخالف ( دجال) آئے گا جس کا ذکر کتاب دانیال میں کیا ہے – یہود اس کے انکاری ہیں کہ دانیال کوئی نبی تھا کیونکہ اس کی ان کے نزدیک دانیال کی ایک بھی پیشنگوئی پوری نہیں ہوئی- لیکن رومیوں کے دور میں اس کتاب کی آیات پر یہود مسیح ہونے کا دعوی کرتے اور رومیوں کے ہاتھوں مرتے رہے ہیں – یہود نے اس بنا پر دانیال کو اپنے انبیاء کی کتب سے نکال دیا ہے – عبرانی بائبل میں انبیاء کی کتب کو
Neviʾim
کہا جاتا ہے اس میں دانیال کی کتاب نکال دی گئی ہے – کتاب دانیال کو یہود
Ketuvim
میں شمار کرتے ہیں جو کشفی کتب ہیں لہذا کہا جاتا ہے ان تحاریر کا درجہ انبیاء کی کتب سے کم ہے
Neusner, Jacob, The Talmud Law, Theology, Narrative: A Sourcebook. University Press of America, 2005
دوسری طرف نصرانیوں کے نزدیک کتاب دانیال ثابت کتاب ہے- کتاب دانیال کی باب ٧ کی آیت ہے کہ دجال
And he shall speak words against the most High , and shall wear out the saints of the most High , and think to change times 2166 and laws 1882: and they shall be given into his hand until a time 5732 and times 5732 and the dividing 6387 of time 5732.
وہ الله تعالی کے خلاف کلام کرے گا اور اس کے مقدس لوگوں کے خلاف اور وقت اور قوانین کو بدلے گا – مقدس لوگ اس کے ہاتھوں میں جائیں گے عدان ، عدانوں اور عدان کی تقسیم میں
قوانین کا ترجمہ موسم بھی کیا جاتا ہے لہذا نصرانی اس کے قائل ہیں کہ دجال موسم تبدیل کر سکے گا
آرامی میں اصلی الفاظ ہیں عدان ، عدانوں اور عدان کی تقسیم
Gesenius’ Hebrew-Chaldee Lexicon
جس کا ترجمہ
Time
Times
Half time
سے کیا جاتا ہے – یاد رہے کہ یہود کا کلنڈر بھی قمری ہے
یعنی کتاب دانیال میں پہلے عدان سے مراد ایک سال ہے ، عدانوں سے مراد دو ماہ ہے اور عدان کی تقسیم سے مراد آدھا ماہ ہے یعنی ایک سال، ٢ ماہ اور ١٤ دن یا آدھا ماہ
اگر يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت کے مطابق اپ ٤٣٤ دنوں کو اس طرح تقسیم کریں تو یہ بھی ایک سال (٣٦٠) + دو ماہ (٦٠ دن) +١٤ دن بنتے ہیں
اس طرح کتاب دانیال کا حساب کتاب، يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت کے مطابق ہو جاتا ہے- يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت منفرد ہونے کی بنا پر شاذ ہے
اس قول کو مزید تقویت کتاب دانیال کی مزید آیات سے ملتی ہے جن کے مطابق حاکم مسیح یروشلم تعمیر کرے گا
Dan. 9:25 Know therefore and understand that from the going out of the word to restore and build Jerusalem to the coming of an anointed one, a ruler, there shall be seven weeks. Then for sixty-two weeks it shall be built again with squares and moat, but in a troubled time.
Dan. 9:26 And after the sixty-two weeks, an anointed one shall be cut off and shall have nothing. And the people of the ruler who is to come shall destroy the city and the sanctuary. Its end shall come with a flood and to the end there shall be war. Desolations are decreed.
جان لو اور سمجھ لو کہ حکم ملنے اور یروشلم کی تعمیر اور حاکم مسیح کے ظہور میں سات ہفتے ہیں- اور ٦٢ ہفتوں میں مشکلات کے ساتھ ، اپنے محلوں اور بندوں کے ساتھ، یروشلم تعمیر ہو گا
اور ٦٢ ہفتوں کے بعد مسیح کٹ جائے گا اور کچھ نہ رہے گا اور حاکم موعود کے پیروکار شہر اور حرم کو تباہ کر دیں گے – اس کی تباہی پر سیلاب آنے گا اور اس کے آخر میں جنگ ہو گی ، بربادی کا حکم ہو گا
کتاب دانیال کے مطابق مسیح، حاکم موعود ٦٢ ہفتوں تک رہے گا جس میں وہ یروشلم دوبارہ تعمیر کرے گا اس کے بعد وہ کٹ جائے گا یعنی قتل ہو گا – باسٹھ ٦٢ ہفتے یعنی ٤٣٤ دن ہیں جو صحیح مسلم کی يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت میں توڑ کر بیان کیے گئے ہیں
اس طرح حاکم مسیح اور اس کا مخالف دونوں ٤٣٤ دن رہیں گے – اس کتاب کو نصرانی علماء نے قبول کیا ہے – ان کے نزدیک عیسیٰ اپنی زندگی میں کاہن مسیح تھے اب نزول ثانی پر حاکم مسیح ہوں گے اور مخالف بھی ہو گا
شام میں نصرانیوں کی ایک بڑی تعداد بنو امیہ کے دور میں تھی اور اس طرح بعض اقوال کا ہماری روایات میں شامل ہونا بعید نہیں ہے جبکہ دیگر احادیث اس کی مخالفت میں ہیں – واضح رہے کہ قابل قبول سند کے ساتھ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الكِلَابِيّ رضی الله عنہ کی روایت مسند الشامیین از طبرانی میں بھی ہے جس کی سند میں يحيى بن جابر بن حسان بن عمرو الطائى نہیں ہیں اور اس کے متن میں دجال کی مدت کا ذکر بھی نہیں ہے
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ، ثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ نَصْرِ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَخِيهِ مَحْفُوظٍ، عَنِ ابْنِ عَائِذٍ، ثَنَا جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ، أَنَّ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ [ص:388]: ” أُرِيتُ أَنَّ ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ يَخْرُجُ مِنْ عِنْدِ [يَمْنَةِ] الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءَ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ وَاضِعٌ يَدَهُ عَلَى أَجْنِحَةِ الْمَلَكَيْنِ بَيْنَ رَيْطَتَيْنِ مُمَشَّقَتَيْنِ، إِذَا أَدْنَا رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ تَحَادَرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، يَمْشِي عَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَالْأَرْضُ تَقْبِضُ لَهُ، مَا أَدْرَكَ نَفْسَهُ مِنْ كَافِرٍ مَاتَ، وَيُدْرِكُ نَفْسَهُ حَيْثُمَا أَدْرَكَ بَصَرَهُ حَتَّى يُدْرِكَ بَصَرَهُ فِي حُصُونِهِمْ وَقُرَايَاتِهِمْ، حَتَّى يُدْرِكَ الدَّجَّالَ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَمُوتُ، ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى عِصَابَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَصَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْإِسْلَامِ، وَيَتْرُكَ الْكُفَّارَ يَنْتِفُونَ لِحَاهُمْ وَجُلُودَهُمْ، فَتَقُولُ النَّصَارَى: هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي أَنْذَرْنَاهُ، وَهَذِهِ الْآخِرَةُ، وَمَنْ مَسَّ ابْنَ مَرْيَمَ كَانَ مِنْ أَرْفَعِ النَّاسِ قَدْرًا وَيَعْظُمُ مَسُّهُ، [مَبِيتُهُ] ، وَيَمْسَحُ عَلَى وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ مِنَ الْجَنَّةِ، فَبَيْنَا هُمْ فَرِحُونَ بِمَا هُمْ فِيهِ خَرَجَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، فَيُوحَى إِلَى الْمَسِيحِ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَسْتَطِيعُ قَتْلَهُمْ إِلَّا أَنَا، فَأَخْرِجْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، فَيَمُرُّ صَدْرُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَهَا، ثُمَّ يُقْبِلُ آخِرُهُمْ فَيُرْكِزُونَ رِمَاحَهُمْ، فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَانَ هَاهُنَا مَرَّةً [مَاءٌ] ، حَتَّى إِذَا كَانُوا حِيَالَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالُوا: قَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ، فَهَلُمُّوا نَقْتُلُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، فَيَرْمُونَ نَبْلَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرُدُّهَا اللَّهُ مَخْضُوبَةً بِالدَّمِ، فَيَقُولُونَ: قَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي السَّمَاءِ، وَيَتَحَصَّنُ ابْنُ مَرْيَمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ وَرَأْسُ الْجَمَلِ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ ذَلِكَ الْيَوْمَ “
النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ رضی الله عنہ نے کہا نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ابن مریم علیہ السلام کو دیکھا وہ سفید منار کے دائیں جانب سے نکلے دمشق کے مشرق میں فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے … جب وہ سر نیچے کرتے ان کے بالوں سے قطرے ٹپک رہے تھے اور جب اوپر تو موتی کی طرح چمکتے – ان کے ساتھ السکینہ چل رہی تھی (ایک ہوا نما فرشتہ) اور زمیں ان کے لئے قبضہ میں تھی – کسی کافر کے پاس ان کا سانس نہ جاتا لیکن وہ مر جاتا – دمشق کے قلعوں اور قریوں میں جہاں تک ان کی نگاہ جاتی وہاں تک ان کا سانس جاتا – یہاں تک کہ یہ دجال کو لد کے دروازہ پر پاتے ہیں – پھر وہ مدد کریں گے مسلمانوں کے ایک گروہ کی جس کو الله نے اسلام کی وجہ سے بچا لیا ہو گا اور کفار کو چھوڑ دیں گے کہ کفار کی داڑھی اور کھالوں کو مونڈھ دیں گا – النَّصَارَى کہیں گے یہ وہ شخص ہے جس سے ہمیں ڈرایا گیا تھا اور یہ آخرت ہے اور جو ابن مریم کو مس کرے گا وہ لوگوں میں اعلی ہو گا اور اس کی تعظیم ہو گی – وہ ابن مریم چہروں کو مسح کریں گے اور ان کے درجات بیان کریں گے جنت میں – پس مسلمان اس تفصیل پر خوش ہوں گے جو ان کے پاس ہو گی کہ یاجوج و ماجوج خروج کریں گے پس مسیح علیہ السلام کو الوحی کی جائے گی : (الله تعالی الوحی کریں گے) میں نے اپنے (یاجوج و ماجوج) بندے نکال دیے ہیں جن پر کوئی قادر نہیں کہ ان کو قتل کر سکے سوائے میرے ، پس میرے (مسلمان) بندوں کو طور پر لے جاؤ – پس یاجوج ماجوج کا صدر ، طبریہ پر سے گزرے گا وہ اس کو پی جائیں گے پھر آخری حصہ تو وہ ذکر کریں گے اس کی (تہہ میں موجود) نیزہ (نما چٹانوں) کا – پس کہیں گے یہاں کبھی پانی ہوا کرتا ہو گا یہاں تک کہ وہ بیت المقدس کے قرب میں پہنچیں گے – وہ کہیں گے جو زمیں کے باسی تھے ان کو ہم قتل کر چکے پس اب چلو آسمان کی طرف اور ان کو قتل کریں پس تیر آسمان پر پھینکیں گے اور الله ان تیروں کو خون میں لت پت کرکے آسمان سے لوٹا دے گا اور یاجوج و ماجوج بولیں گے ہم نے آسمان والوں کو قتل کر دیا – ابن مریم اور ان کے اصحاب ان (یاجوج و ماجوج) میں سوراخ کر دیں گے یہاں تک کہ ایک بیل کا سر اور ایک اونٹ کا سر سو دینار سے بھی زیادہ بہتر اس روز ہو گا
حوالہ
اس پر ایک بھائی نے تحقیق کی ہے -٭٭٭ دجال ٭٭٭
دجال زمین پر چالیس (40) دن تک رہے گا اس کا ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا ، اور ایک دن ایک مہینہ کے ، اور ایک دن ایک ہفتہ کے برابر ، اور باقی (37 ) دن عام دنوں کی طرح
(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)
دجال کتنے دن خروج کرے گا ؟
اس پر متضاد روایات ہیں
عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو رضی الله عنہ کی روایت : چالیس – مجھے نہیں معلوم چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال
صحیح مسلم اور صحیح ابن حبان کی روایت ہے
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو، وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِي تُحَدِّثُ بِهِ؟ تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللهِ أَوْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ – أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهُمَا – لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَ أَحَدًا شَيْئًا أَبَدًا، إِنَّمَا قُلْتُ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا، يُحَرَّقُ الْبَيْتُ، وَيَكُونُ وَيَكُونُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ – لَا أَدْرِي: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا [ص:2259] فَيَبْعَثُ اللهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دجال میری امت میں نکلے گا چالیس – مجھے نہیں معلوم چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال
صحیح ابن حبان میں ہے
أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: إِنَّكَ تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا قُلْتُ: إِنَّكُمْ تَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، فَيَمْكُثُ فِيهِمْ أَرْبَعِينَ، لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا، أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، فَيَبْعَثُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دجال میری امت میں نکلے گا پس چالیس رہے گا – نہیں معلوم چالیس دن ، چالیس سال ، چالیس رات یا چالیس مہینے
ابو ہریرہ رضی الله عنہ کی روایت : چالیس دن زمین پر ہو گا الله ان کی مقدار جانتا ہے
مسند البزار اور صحیح ابن حبان میں ہے
حَدَّثَنا علي بن المنذر , حَدَّثَنا مُحَمَّد بن فضيل , عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ , قال: سمعت من أبي القاسم الصادق المصدوق يقول يخرج الأعور الدجال مسيح الضلالة قبل المشرق في زمن اختلاف من الناس وفرقة فيبلغ ما شاء الله أن يبلغ من الأرض في أربعين يوما الله أعلم ما مقدارها؟ فيلقى المؤمنون شدة شديدة، ثم ينزل عيسى بن مريم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ من السماء فيقوم الناس فإذا رفع رأسه من ركعته قال: سمع الله لمن حمده قتل الله الدجال وظهر المؤمنون فأحلف أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أبا القاسم الصادق المصدوق صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: إنه لحق وأما قريب فكل ما هو آت قريب.
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دجال چالیس دن زمین پر ہو گا الله ان کی مقدار جانتا ہے
النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ رضی الله عنہ کی روایت : ٤٣٤ دن
مستدرک حاکم اور صحیح مسلم میں ہے نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا
أَرْبَعِينَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ
چالیس دن جن میں ایک دن ایک سال جیسا ، ایک ماہ جیسا ، ایک هفتے جیسا اور باقی عام دنوں جیسے ہوں گے
بحث
یعنی ٣٦٠ + ٣٠ + ٧ + ٣٧ = ٤٣٤ دن دجال رہے گا
نواس رضی الله عنہ سے منسوب روایت میں يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ ، قَاضِي حِمْصَ المتوفی ١٢٦ ھ کا تفرد ہے جو باقی اصحاب رسول کی روایت کے خلاف بھی ہے- ان کا انتقال خِلَافَةِ الْوَلِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ کے دور میں ہوا یعنی بنو امیہ کے آخری دور میں – يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کو ابو حاتم نے صالح الحدیث کہا ہے – ان سے امام بخاری نے صحیح میں کچھ بھی روایت نہیں کیا-
دو مسیحا اور ایک مخالف
یہود دو مسیح کے قائل ہیں
ایک کو حاکم مسیح کہتے ہیں اور دوسرے کو کاہن مسیح
یہ دونوں نیک ہوں گے
اور ان دونوں کا مخالف بھی ہے جس کو مسیح دجال کے الفاظ سے یاد نہیں کرتے بلکہ صرف مخالف کہتے ہیں
مسیح مخالف کا ذکر کتاب دانیال میں ہے جبکہ باقی دو کا دیگر کتب انبیاء میں
یہود کے ایک کشفی فلسفی دانیال کے مطابق ایک مخالف ( دجال) آئے گا جس کا ذکر کتاب دانیال میں کیا ہے – یہود اس کے انکاری ہیں کہ دانیال کوئی نبی تھا کیونکہ اس کی ان کے نزدیک دانیال کی ایک بھی پیشنگوئی پوری نہیں ہوئی- لیکن رومیوں کے دور میں اس کتاب کی آیات پر یہود مسیح ہونے کا دعوی کرتے اور رومیوں کے ہاتھوں مرتے رہے ہیں – یہود نے اس بنا پر دانیال کو اپنے انبیاء کی کتب سے نکال دیا ہے – عبرانی بائبل میں انبیاء کی کتب کو
Neviʾim
کہا جاتا ہے اس میں دانیال کی کتاب نکال دی گئی ہے – کتاب دانیال کو یہود
Ketuvim
میں شمار کرتے ہیں جو کشفی کتب ہیں لہذا کہا جاتا ہے ان تحاریر کا درجہ انبیاء کی کتب سے کم ہے
Neusner, Jacob, The Talmud Law, Theology, Narrative: A Sourcebook. University Press of America, 2005
دوسری طرف نصرانیوں کے نزدیک کتاب دانیال ثابت کتاب ہے- کتاب دانیال کی باب ٧ کی آیت ہے کہ دجال
And he shall speak words against the most High , and shall wear out the saints of the most High , and think to change times 2166 and laws 1882: and they shall be given into his hand until a time 5732 and times 5732 and the dividing 6387 of time 5732.
وہ الله تعالی کے خلاف کلام کرے گا اور اس کے مقدس لوگوں کے خلاف اور وقت اور قوانین کو بدلے گا – مقدس لوگ اس کے ہاتھوں میں جائیں گے عدان ، عدانوں اور عدان کی تقسیم میں
قوانین کا ترجمہ موسم بھی کیا جاتا ہے لہذا نصرانی اس کے قائل ہیں کہ دجال موسم تبدیل کر سکے گا
آرامی میں اصلی الفاظ ہیں عدان ، عدانوں اور عدان کی تقسیم
Gesenius’ Hebrew-Chaldee Lexicon
جس کا ترجمہ
Time
Times
Half time
سے کیا جاتا ہے – یاد رہے کہ یہود کا کلنڈر بھی قمری ہے
یعنی کتاب دانیال میں پہلے عدان سے مراد ایک سال ہے ، عدانوں سے مراد دو ماہ ہے اور عدان کی تقسیم سے مراد آدھا ماہ ہے یعنی ایک سال، ٢ ماہ اور ١٤ دن یا آدھا ماہ
اگر يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت کے مطابق اپ ٤٣٤ دنوں کو اس طرح تقسیم کریں تو یہ بھی ایک سال (٣٦٠) + دو ماہ (٦٠ دن) +١٤ دن بنتے ہیں
اس طرح کتاب دانیال کا حساب کتاب، يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت کے مطابق ہو جاتا ہے- يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت منفرد ہونے کی بنا پر شاذ ہے
اس قول کو مزید تقویت کتاب دانیال کی مزید آیات سے ملتی ہے جن کے مطابق حاکم مسیح یروشلم تعمیر کرے گا
Dan. 9:25 Know therefore and understand that from the going out of the word to restore and build Jerusalem to the coming of an anointed one, a ruler, there shall be seven weeks. Then for sixty-two weeks it shall be built again with squares and moat, but in a troubled time.
Dan. 9:26 And after the sixty-two weeks, an anointed one shall be cut off and shall have nothing. And the people of the ruler who is to come shall destroy the city and the sanctuary. Its end shall come with a flood and to the end there shall be war. Desolations are decreed.
جان لو اور سمجھ لو کہ حکم ملنے اور یروشلم کی تعمیر اور حاکم مسیح کے ظہور میں سات ہفتے ہیں- اور ٦٢ ہفتوں میں مشکلات کے ساتھ ، اپنے محلوں اور بندوں کے ساتھ، یروشلم تعمیر ہو گا
اور ٦٢ ہفتوں کے بعد مسیح کٹ جائے گا اور کچھ نہ رہے گا اور حاکم موعود کے پیروکار شہر اور حرم کو تباہ کر دیں گے – اس کی تباہی پر سیلاب آنے گا اور اس کے آخر میں جنگ ہو گی ، بربادی کا حکم ہو گا
کتاب دانیال کے مطابق مسیح، حاکم موعود ٦٢ ہفتوں تک رہے گا جس میں وہ یروشلم دوبارہ تعمیر کرے گا اس کے بعد وہ کٹ جائے گا یعنی قتل ہو گا – باسٹھ ٦٢ ہفتے یعنی ٤٣٤ دن ہیں جو صحیح مسلم کی يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ کی روایت میں توڑ کر بیان کیے گئے ہیں
اس طرح حاکم مسیح اور اس کا مخالف دونوں ٤٣٤ دن رہیں گے – اس کتاب کو نصرانی علماء نے قبول کیا ہے – ان کے نزدیک عیسیٰ اپنی زندگی میں کاہن مسیح تھے اب نزول ثانی پر حاکم مسیح ہوں گے اور مخالف بھی ہو گا
شام میں نصرانیوں کی ایک بڑی تعداد بنو امیہ کے دور میں تھی اور اس طرح بعض اقوال کا ہماری روایات میں شامل ہونا بعید نہیں ہے جبکہ دیگر احادیث اس کی مخالفت میں ہیں – واضح رہے کہ قابل قبول سند کے ساتھ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الكِلَابِيّ رضی الله عنہ کی روایت مسند الشامیین از طبرانی میں بھی ہے جس کی سند میں يحيى بن جابر بن حسان بن عمرو الطائى نہیں ہیں اور اس کے متن میں دجال کی مدت کا ذکر بھی نہیں ہے
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ، ثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ نَصْرِ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَخِيهِ مَحْفُوظٍ، عَنِ ابْنِ عَائِذٍ، ثَنَا جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ، أَنَّ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ [ص:388]: ” أُرِيتُ أَنَّ ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ يَخْرُجُ مِنْ عِنْدِ [يَمْنَةِ] الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءَ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ وَاضِعٌ يَدَهُ عَلَى أَجْنِحَةِ الْمَلَكَيْنِ بَيْنَ رَيْطَتَيْنِ مُمَشَّقَتَيْنِ، إِذَا أَدْنَا رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ تَحَادَرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، يَمْشِي عَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَالْأَرْضُ تَقْبِضُ لَهُ، مَا أَدْرَكَ نَفْسَهُ مِنْ كَافِرٍ مَاتَ، وَيُدْرِكُ نَفْسَهُ حَيْثُمَا أَدْرَكَ بَصَرَهُ حَتَّى يُدْرِكَ بَصَرَهُ فِي حُصُونِهِمْ وَقُرَايَاتِهِمْ، حَتَّى يُدْرِكَ الدَّجَّالَ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَمُوتُ، ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى عِصَابَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَصَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْإِسْلَامِ، وَيَتْرُكَ الْكُفَّارَ يَنْتِفُونَ لِحَاهُمْ وَجُلُودَهُمْ، فَتَقُولُ النَّصَارَى: هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي أَنْذَرْنَاهُ، وَهَذِهِ الْآخِرَةُ، وَمَنْ مَسَّ ابْنَ مَرْيَمَ كَانَ مِنْ أَرْفَعِ النَّاسِ قَدْرًا وَيَعْظُمُ مَسُّهُ، [مَبِيتُهُ] ، وَيَمْسَحُ عَلَى وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ مِنَ الْجَنَّةِ، فَبَيْنَا هُمْ فَرِحُونَ بِمَا هُمْ فِيهِ خَرَجَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، فَيُوحَى إِلَى الْمَسِيحِ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَسْتَطِيعُ قَتْلَهُمْ إِلَّا أَنَا، فَأَخْرِجْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، فَيَمُرُّ صَدْرُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَهَا، ثُمَّ يُقْبِلُ آخِرُهُمْ فَيُرْكِزُونَ رِمَاحَهُمْ، فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَانَ هَاهُنَا مَرَّةً [مَاءٌ] ، حَتَّى إِذَا كَانُوا حِيَالَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالُوا: قَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ، فَهَلُمُّوا نَقْتُلُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، فَيَرْمُونَ نَبْلَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرُدُّهَا اللَّهُ مَخْضُوبَةً بِالدَّمِ، فَيَقُولُونَ: قَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي السَّمَاءِ، وَيَتَحَصَّنُ ابْنُ مَرْيَمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ وَرَأْسُ الْجَمَلِ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ ذَلِكَ الْيَوْمَ “
النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ رضی الله عنہ نے کہا نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ابن مریم علیہ السلام کو دیکھا وہ سفید منار کے دائیں جانب سے نکلے دمشق کے مشرق میں فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے … جب وہ سر نیچے کرتے ان کے بالوں سے قطرے ٹپک رہے تھے اور جب اوپر تو موتی کی طرح چمکتے – ان کے ساتھ السکینہ چل رہی تھی (ایک ہوا نما فرشتہ) اور زمیں ان کے لئے قبضہ میں تھی – کسی کافر کے پاس ان کا سانس نہ جاتا لیکن وہ مر جاتا – دمشق کے قلعوں اور قریوں میں جہاں تک ان کی نگاہ جاتی وہاں تک ان کا سانس جاتا – یہاں تک کہ یہ دجال کو لد کے دروازہ پر پاتے ہیں – پھر وہ مدد کریں گے مسلمانوں کے ایک گروہ کی جس کو الله نے اسلام کی وجہ سے بچا لیا ہو گا اور کفار کو چھوڑ دیں گے کہ کفار کی داڑھی اور کھالوں کو مونڈھ دیں گا – النَّصَارَى کہیں گے یہ وہ شخص ہے جس سے ہمیں ڈرایا گیا تھا اور یہ آخرت ہے اور جو ابن مریم کو مس کرے گا وہ لوگوں میں اعلی ہو گا اور اس کی تعظیم ہو گی – وہ ابن مریم چہروں کو مسح کریں گے اور ان کے درجات بیان کریں گے جنت میں – پس مسلمان اس تفصیل پر خوش ہوں گے جو ان کے پاس ہو گی کہ یاجوج و ماجوج خروج کریں گے پس مسیح علیہ السلام کو الوحی کی جائے گی : (الله تعالی الوحی کریں گے) میں نے اپنے (یاجوج و ماجوج) بندے نکال دیے ہیں جن پر کوئی قادر نہیں کہ ان کو قتل کر سکے سوائے میرے ، پس میرے (مسلمان) بندوں کو طور پر لے جاؤ – پس یاجوج ماجوج کا صدر ، طبریہ پر سے گزرے گا وہ اس کو پی جائیں گے پھر آخری حصہ تو وہ ذکر کریں گے اس کی (تہہ میں موجود) نیزہ (نما چٹانوں) کا – پس کہیں گے یہاں کبھی پانی ہوا کرتا ہو گا یہاں تک کہ وہ بیت المقدس کے قرب میں پہنچیں گے – وہ کہیں گے جو زمیں کے باسی تھے ان کو ہم قتل کر چکے پس اب چلو آسمان کی طرف اور ان کو قتل کریں پس تیر آسمان پر پھینکیں گے اور الله ان تیروں کو خون میں لت پت کرکے آسمان سے لوٹا دے گا اور یاجوج و ماجوج بولیں گے ہم نے آسمان والوں کو قتل کر دیا – ابن مریم اور ان کے اصحاب ان (یاجوج و ماجوج) میں سوراخ کر دیں گے یہاں تک کہ ایک بیل کا سر اور ایک اونٹ کا سر سو دینار سے بھی زیادہ بہتر اس روز ہو گا
حوالہ