-----
----------
یہ قربانی آپ کو کیا سبق دیتی ہے ؟
بکرے کو اللہ کے لئے ذبح کرنے والے
اونٹ کو اللہ کے لئے نحر کرنے والے
اپنی قربانی کا خون بہانے والے
تو حج کر رہا ہے، حج کرتے ہوئے اللہ کے لئے قربانی کر رہا ہے
یہ قربانی تجھے کیا سمجھاتی ہے؟
کہ عبادت قربانی خاص اللہ کا حق ہے
اگر تو انے اللہ کے لئے بھی ایک بکرہ قربان کیا اور فون کر کے پیچھے کہا
"مینوں بخار ہو گیا اے داتا صاحب دی قبر تے بکرے دی نیاز دے آو دعا کرو داتا میرا بخار لا دیوے"پھر تو ایسا مشرک ہے، جیسا ابو جہل مشرک تھا
یہ قربانی حق ہے، ایک اللہ کا
اگر تو اللہ کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے، پیر کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
بابے کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
بزرگوں کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
تو اللہ کی عبادت میں غیر اللہ کو،
پیروں کو ، بابوں کو ، درباروں کو، فقیروں کو شریک بنا رہا ہے
تیری ساری عبادتیں برباد ہو کر جہنم کا رستہ ہموار ہو چکا ہے
یہ قربانی کرتے ہوئے سبق یاد کرو
وگرنہ یاد کرو
مشرکین مکہ بھی ایسی ہر قربانی کیا کرتے تھے
وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَائِنَا
وہ بھی اپنے بکرے لاتے، اونٹ لاتے، جانور لاتے، کہتے یہ بکرا اللہ کے لئے قربان کیا، یہ بکرہ حج کے لئے
یہ بکرا قربانی کے ذبح کرنے کے لئے
اور یہ بکرا
۔ ۔ ۔ ۔۔ یہ بکرا ۔ ۔۔ ۔۔
دھنکی شاہ کے مزار کے لئے
یہ بکرا لسوڑی شاہ کے دربار کے لئے
یہ بکرا پیر گھوڑے شاہ کے لئے
یہ بکرا، یہ بکرا گولڑے شریف کے لئے
جتنے بدمعاشی کے مرکز ہیں سارے شریف ہیں
ملتان شریف، لاہور شریف، پاکپتن شریف، مانسہرہ شریف، گولڑہ شریف۔ ۔ ۔ ۔ ۔
باقی سب بدمعاش ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور جتنے یہ شریف بدمعاش ہیں
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے منبر پر کھڑا ہو کے علیٰ وجہ البصیرۃ دلیل سے بات کرت ہوں:
اللہ کی قسم!
جتنے یہ درباروں کے مقام بدمعاش ہیں اتنا دھرتی پہ کوئی مقام بدمعاش نہیں ہے،
جتنا زنا درباروں کے اوپر
جتنی لواطت درباروں کے اوپر
جتنی چرس درباروں کے اوپر
جتنی افیون درباروں کے اوپر
جتنے قتل کے ڈاکو چھپے ہوئے درباروں کے اوپر
جتنی غیراللہ کی عبادت ہوتی ہے درباروں کے اوپر
درباروں پر اللہ کی توحید لٹتی ہے
اللہ کا قرآن لٹتا ہے
عقیدہ توحید لٹتا ہے
ایمان لٹتا ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے سجدے بھی ہیں
وہاں غیر اللہ کے لیے طواف بھی ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے نزر بھی ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے رکوع بھی ہے
وہاں غیر اللہ کی پکار بھی ہے
وہاں غیر اللہ سے مانگا بھی جاتا ہے
وہاں غیر اللہ سے ڈرا بھی جاتا ہے
وہاں غیر اللہ کے آگے جھکا بھی جاتا ہے
اور جتنی بدمعاشی اس دھرتی پہ شرک کرنے والوں کی ہے کسی اور کی ۔ ۔ ۔
-----------------
مقرر: سید توصیف الرحمٰن الراشدی
----------
یہ قربانی آپ کو کیا سبق دیتی ہے ؟
بکرے کو اللہ کے لئے ذبح کرنے والے
اونٹ کو اللہ کے لئے نحر کرنے والے
اپنی قربانی کا خون بہانے والے
تو حج کر رہا ہے، حج کرتے ہوئے اللہ کے لئے قربانی کر رہا ہے
یہ قربانی تجھے کیا سمجھاتی ہے؟
کہ عبادت قربانی خاص اللہ کا حق ہے
اگر تو انے اللہ کے لئے بھی ایک بکرہ قربان کیا اور فون کر کے پیچھے کہا
"مینوں بخار ہو گیا اے داتا صاحب دی قبر تے بکرے دی نیاز دے آو دعا کرو داتا میرا بخار لا دیوے"پھر تو ایسا مشرک ہے، جیسا ابو جہل مشرک تھا
یہ قربانی حق ہے، ایک اللہ کا
اگر تو اللہ کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے، پیر کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
بابے کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
بزرگوں کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
تو اللہ کی عبادت میں غیر اللہ کو،
پیروں کو ، بابوں کو ، درباروں کو، فقیروں کو شریک بنا رہا ہے
تیری ساری عبادتیں برباد ہو کر جہنم کا رستہ ہموار ہو چکا ہے
یہ قربانی کرتے ہوئے سبق یاد کرو
وگرنہ یاد کرو
مشرکین مکہ بھی ایسی ہر قربانی کیا کرتے تھے
وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَائِنَا
وہ بھی اپنے بکرے لاتے، اونٹ لاتے، جانور لاتے، کہتے یہ بکرا اللہ کے لئے قربان کیا، یہ بکرہ حج کے لئے
یہ بکرا قربانی کے ذبح کرنے کے لئے
اور یہ بکرا
۔ ۔ ۔ ۔۔ یہ بکرا ۔ ۔۔ ۔۔
دھنکی شاہ کے مزار کے لئے
یہ بکرا لسوڑی شاہ کے دربار کے لئے
یہ بکرا پیر گھوڑے شاہ کے لئے
یہ بکرا، یہ بکرا گولڑے شریف کے لئے
جتنے بدمعاشی کے مرکز ہیں سارے شریف ہیں
ملتان شریف، لاہور شریف، پاکپتن شریف، مانسہرہ شریف، گولڑہ شریف۔ ۔ ۔ ۔ ۔
باقی سب بدمعاش ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور جتنے یہ شریف بدمعاش ہیں
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے منبر پر کھڑا ہو کے علیٰ وجہ البصیرۃ دلیل سے بات کرت ہوں:
اللہ کی قسم!
جتنے یہ درباروں کے مقام بدمعاش ہیں اتنا دھرتی پہ کوئی مقام بدمعاش نہیں ہے،
جتنا زنا درباروں کے اوپر
جتنی لواطت درباروں کے اوپر
جتنی چرس درباروں کے اوپر
جتنی افیون درباروں کے اوپر
جتنے قتل کے ڈاکو چھپے ہوئے درباروں کے اوپر
جتنی غیراللہ کی عبادت ہوتی ہے درباروں کے اوپر
درباروں پر اللہ کی توحید لٹتی ہے
اللہ کا قرآن لٹتا ہے
عقیدہ توحید لٹتا ہے
ایمان لٹتا ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے سجدے بھی ہیں
وہاں غیر اللہ کے لیے طواف بھی ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے نزر بھی ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے رکوع بھی ہے
وہاں غیر اللہ کی پکار بھی ہے
وہاں غیر اللہ سے مانگا بھی جاتا ہے
وہاں غیر اللہ سے ڈرا بھی جاتا ہے
وہاں غیر اللہ کے آگے جھکا بھی جاتا ہے
اور جتنی بدمعاشی اس دھرتی پہ شرک کرنے والوں کی ہے کسی اور کی ۔ ۔ ۔
-----------------
مقرر: سید توصیف الرحمٰن الراشدی