دس از ناٹ اے جوک
شوہر :- اس بار بھی تم اپنی ماں کے وہاں سے کپڑے لے آنا -
بیوی :- شادی کے بعد ہم نے چار عید منائی ہے اور ہر بار میری ماں کے وہاں سے ہی کپڑے آتے ہیں -
شوہر :- تو کیا ہوا اس بار بھی لے آؤ-
بیوی :- آپکو پتا نہیں اس سال ابّا نے نوکری چھوڑ دی اور بھائی کا کام بھی ٹھیک نہیں چل رہا ایسے میں کہاں انسے کپڑے مانگنے جاؤں -
شوہر :- عید منانے کے لئے ضروری نہیں کہ نئے کپڑے ہی لائیں پرانے کپڑے کو دھو کر بھی پہن سکتے ہیں -
بیوی :- ہم تو پہن لینگے جی پر بچے مانیںگے ؟ انکے پاس بھی ایک یا دو جوڑے ہی کپڑے رہ گئے ہیں -
شوہر :- گھر کی کچھ چیز بیچ دو اور بچوں کے لئے کپڑے لے آؤ-
بیوی :- اپنے بھائی سے تھوڑے پیسے کیوں نہیں مانگ لیتے وہ تو بہت امیر ہیں -
شوہر :- وہ نہیں دینگے اور انکے پاس مانگنے گئے تو الٹا چار لوگوں کے سامنے ہماری عزت اتار دینگے -
تھوڑی دیر ایسی ہی بحس چالو رہتی ہے اور بھر لڑائی ہونے لگتی ہے
یہ بات ہندوستان پاکستان اور بنگلادیش ملکوں میں 100 میں سے 40 گھر کی کہانی ہے جو شرم کے مارے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے رمضان کے اس با برکت مہینے میں صرف ان فقیروں اور عادی بھیک مانگنے والوں کا نہ دو انکو بھی دو جو شرم کے مارے آپ سے مانگ نہیں سکتے جیسے اپنے پڑوسی، رشتےدار یا بھائی بہن جو آپ سے غریب ہوں انکی مدد کرو در اصل یہی آپکے مدد کے مستحق ہیں الله ضرور بالضرور آپکو اسکا اجر دیگا اور الله ہمیں زیادہ سے زیادہ اس مہینے میں امداد کرنے کو توفیق عطا فرمائے - آمين ثم آمين