• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دس قسم کے جانور جنت میں ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
لوگوں میں یہ بات بعض غیرمعتبرکتابوں میں مذکور ہونے کی وجہ سے مشہور ہوگئی ہے کہ دس قسم کے جانور جنت میں جائیں گے ۔ ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں ۔
1-حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی
2-حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی
3-حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بچھڑا
4-حضرت اسماعیل علیہ السلام کا مینڈھا
5-حضرت موسی علیہ السلام کی گائے
6-حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی
7-حضرت عزیز علیہ السلام کا گدھا
8-حضرت سلمان علیہ السلام کی چیونٹی
9-سلیمان علیہ السلام کا ہد ہد
10-اصحاب کہف کا کتا

کسی بھی صحیح دلیل سے ثابت نہیں ہے کہ دنیاکے یہ مذکورہ حیوانات جنت میں ہوں گے ۔ اس لئے ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ فلاں فلاں جانور جنت میں جائے گا۔

جنت کے چند حیوانات :
البتہ بعض روایات کی روشنی میں چند قسم کے حیوانات جنت میں ہوں گےاس کا ثبوت ملتاہے ۔ ان میں پرندہ،بیل ،بکری ،اونٹنی اور گھوڑا وغیرہ ہیں۔
(1) پرندہ كے جنت میں ہونے کی دلیل :
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
وَلَحْمِ طَيْرٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ(الواقعة: 21)
ترجمہ:اور چڑیا کا گوشت جس کو وہ پسند کریں گے۔
صحیح مسلم میں ہےکہ شہیدوں کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں ہیں اور جنت میں جس جگہ چاہیں چرتی چگتی اڑتی پھرتی ہیں۔
أرواحُهم في جوفِ طيرٍ خُضرٍ . لها قناديلُ مُعلَّقةٌ بالعرشِ . تسرحُ من الجنةِ حيث شاءت ثم تأوي إلى تلك القناديلِ(صحیح مسلم:1887)
ترجمہ: ان (شہیدوں) کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں ہیں، ان کے لئے قندیلیں ہیں جو عرش سے لٹک رہی ہیں ۔وہ روحیں بہشت میں سے جہاں سے ان کا جی چاہتا ہے میوے کھاتی ہیں پھر ان قندیلوں میں جا کر بسیرا کرتی ہیں۔
(2) جنتیوں کی غذا میں بیل کا گوشت:
مسلم شریف کی لمبی حدیث کا ایک ٹکرا ہے :
يُنْحَرُ لهم ثُوْرُ الجَنَّةِ الذي كانَ يَأْكُلُ مَنْ أَطرافِها (صحيح مسلم: 315)
ترجمہ :نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: جنتیوں کے لیے جنت میں چرنے والا بیل ذبح کیا جائے گا (جس کاگوشت انھیں کھلایا جائے گا)۔
(3) جنت میں بکری :
عن أبي هريرة رضي الله عنها قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : صلوا في مراح الغنم وامسحوا رغامها فإنها من دواب الجنة ۔(صحيح الجامع:3789)
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: تم لوگ بکری کے ٹھکانے میں نماز پڑھو اور اسکی (ناک سے بہنے والی) مٹی صاف کردوکیونکہ یہ جنت کے حیوانات میں سے ہیں۔
(4)جنت کی اونٹنی:جنت میں اونٹنی بھی ہوگی۔
عن أبي مسعود الأنصاري قال : جاء رجل بناقة مخطومة فقال : هذه في سبيل الله ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لك بها يوم القيامة سبع مائة ناقة كلها مخطومة . (رواه مسلم :1892 ) .
ترجمہ : حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی مہار والی اونٹنی لیکر آیا اور کہا یہ اللہ کی راہ میں ہے ۔ تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: اس کے سبب تمہارے لئے قیامت کے دن اسی طرح مہار والی سات سو اونٹنی ہونگی۔
(5) جنتیوں کی سواری سرخ ہیروں والے گھوڑے :
عن سليمان بن بريدة عن أبيه أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم فقال : يا رسول الله هل في الجنة من خيل ؟ قال : إنِ اللهُ أدخلك الجنة فلا تشاء أن تحمل فيها على فرس من ياقوتة حمراء يطير بك في الجنة حيث شئت ، قال : وسأله رجل فقال يا رسول الله هل في الجنة من إبل ؟ قال : فلم يقل له مثل ما قال لصاحبه ، قال : إن يدخلك الله الجنة يكن لك فيها ما اشتهت نفسك ولذت عينك .(رواه الترمذي : 2543 )
ترجمہ :حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا:اگر تمھیں اللہ تعالیٰ نے جنت میں داخل کیا تو اگر تم چاہوگے کہ سرخ ہیروں والے گھوڑے پر تمھیں سوار کیا جائے اور وہ جنت میں تمھیں لے کر جہاں تم چاہو اڑے تو ایسا ضرور ہوگا۔ پھر ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! کیا جنت میں اونٹ بھی ہوں گے؟ تو آپ نے اسے اس طرح جواب نہ دیا جیسے پہلے شخص کو دیا تھا۔ تاہم آپ نے فرمایا: اگر تمھیں اللہ تعالیٰ نے جنت میں داخل کیا تو اس میں تمھیں وہ سب کچھ ملےگا جس کی خواہش تمہارا نفس کرےگا اور جس سے تمہاری آنکھوں کو لذت ملےگی۔
٭ اسے شیخ البانی ؒ نے حسن لغیرہ قرار دیا ہے ۔ (صحيح الترغيب: 3756)

قابل ذکر ایک اہم بات :
یہاں ایک اہم بات یہ جان لینا ضروری ہے کہ اوپر جن جانورکا بیان ہواہے کہ یہ جنت میں ہوں گے ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا ہے کہ ان حیوانات کے صرف نام دنیاوی ہیں مگردنیا جیسے نہیں ہوں گے۔ اس کی کیفیت کیا ہوگی صرف اللہ کو معلوم ہے ۔ دنیا کے جو جانور ہیں ان میں سے کسی کے بارے میں کسی صحیح حدیث میں جنت میں جانے کا ذکر نہیں ملتابلکہ صحیح حدیث میں بیان ہواہے کہ چوپائے اور پرندے کل قیامت میں سب مٹى ہوجائیں گے ۔
عن أبي هريرةَ قال إنَّ اللهَ يحشرُ الخلقَ كلَّهم كلَّ دابةٍ وطائرٍ وإنسانٍ يقول للبهائم والطيرِ كونوا ترابًا فعند ذلك يقول الكافرُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا۔(السلسلة الصحيحة: 4/607)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی (قیامت کے دن) تمام مخلوق ، پورے جانور، پرندے اور انسان کو جمع کرے گا۔ چوپائے اور پرندے سے کہے گا کہ مٹی ہوجاؤ۔ تو اس وقت کافر کہے گا اے کاش! میں بھی مٹی ہوجاتا۔

 
Top