ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 652
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
دشمنانِ اسلام یہود، نصاریٰ و روافض اور ان کے داخلی آلہ کار مدخلی، اخوانی اور صوفی
از قلم : مفتی اعظم حفظہ اللہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اس وقت اسلامی امت کو ۳ بیرونی اور ۳ اندرونی ایسے خبیث دشمن درپیش ہیں جس نے اس کو نڈھال کر رکھا ہے اور اس کو سر اٹھانے نہیں دیا جاتا بیرونی دشمن یہود نصاری اور روافض ہیں جبکہ اندرونی دشمن اخوانی مدخلی اور صوفی ہیں۔
مدخلیوں نے جزیرہ عرب پر پنجے گاڑ رکھے ہیں اور ان کا ایک گروہ پاکستان و ہند میں سرگرم ہے ان کا سب سے بڑا سرپرست سعودیہ اور امارات ہیں۔
اخوانی عراق، شام، مصر، لبنان اور فلسطین میں سرگرم ہیں اور ان کا سب سے بڑا سرپرست قطر ہے۔
جبکہ صوفیوں نے خراسان و ہند میں ( دیوبندی و بریلوی وغیر ناموں سے) اپنے ناپاک قدم جمائے ہوئے ہیں اور ان کا گڑھ پاکستان و افغانستان ہے۔
مدخلی لوگوں کو مرتد حکام جو اسلامی سرزمینوں پر قابض ہیں ان کی اطاعت پر برقرار رکھنے کےلئے دین میں تحریف کرتے ہیں اور جہاں تحریف سے کام نہیں چلتا وہاں ان حکمرانوں کو اکساتے ہیں کہ اہل حق کے خلاف سخت ترین اقدامات کئے جائیں صرف یہی نہیں بلکہ وہ ان حکمرانوں کو قرآن وحدیث سے باطل استدالال کر کے دلائل بھی فراہم کرتے ہیں جس سے اہل حق کے قتل قید اور ان کی سخت ترین اذیت کا جواز نکل سکے۔
اخوانی ان حکمرانوں کے تو خلاف ہیں لیکن وہ عقیدے کو بلکل اہمیت نہیں دیتے ان کی تمام تر سعی دنیا کی زندگی تک محدود ہے اور وہ عقائد و دینی شعار کو بھی سیاسی نظر سے دیکھتے ہیں اس لئے ان کے نزدیک شرک، بدعت، نواقض کی کوئی اہمیت نہیں وہ روافض کو بھی اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور اسماعیلیوں، باطنی فرقوں اور ہر اللہ کے دشمن کو امت میں داخل کرتے ہیں اگر وہ سیاسی طور پر ان کےلئے مفید ہو۔
صوفیوں کی تمام تر جدوجہد اپنے فرقے تک محدود ہے یہ ہر چیز کو اپنے فرقے اور مسلکی تعصب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اسی بنیاد پر دوستی رکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر دشمنی کرتے ہیں سو پاکستان میں یہ روافض کے خلاف حکومتی ایجنسیوں کی چاپلوسی کرتے ہیں جبکہ افغانستان میں سلفیوں کے خلاف انہی روافض کو اپنا بھائی قرار دے کر ان کے دفاع میں لڑتے ہیں حتی کے ہندوستان میں انہوں نے ہندؤوں کو بھی اپنا بھائی پکڑ رکھا ہے تاکہ ان کو امن میسر ہو ان کے مدارس، ان کی مسلح تنظیمیں، ان کی تبلیغی جماعتیں سب حنفی، ماتریدی، دیوبندی، بریلوی عقائد کےلئے ہیں ان کے اکابر ہی ان کےلئے حرف آخر ہیں اسی کی عبادت کرتے ہیں اور اسی کےلئے ان کا ولاء و براء ہے۔
سو اگر اس امت میں کوئی کام کا شخص سامنے اتا ہے اور اس امت کے دفاع کےلئے نکلتا ہے تو انہی تینوں فرقوں کے علماء تنظیموں اور احزاب کے جال میں پھس جاتا ہے اور زندگی بھر ان کے دائرے میں گھومتا رہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ میں امت کا دفاع کر رہا ہوں اور جو کوئی ایک آدھا ان تینوں سے بچ کر حق کے راستے پر جا نکلتا ہے تو بیرونی ۳ عناصر یا ان کے پالتو اس کو قید یا قتل کرنے کو لپک پڑتے ہیں۔
اگر آپ سوشل میڈیا پر یا تنظیموں اور جماعتوں پر یا علماء سوء پر نظر ڈالیں گے تو ہر کوئی ان ۳ میں سے کسی نہ کسی سے منسلک ہوگا اور آپ کو سارا معاملہ سمجھنے میں اسانی ہوگی بشرط یہ کہ اس مضمون کو ذہن نشین کر لو۔
وما علینا الا البلاغ