• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعامصیبتوں اوربلاؤں سے بچاتی ہے

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
دعامصیبتوں اوربلاؤں سے بچاتی ہے

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی​

الحمدللہ وحدہ والصلاۃ والسلام علی من لانبی بعدہ،أما بعد:

محترم قارئین:ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ دنیاکے حالات نے کس طرف رخ کرلیاہے، آج پوری دنیا کروناوائرس جیسی خطرناک وباوبیماری سے جوجھ رہی ہے، ساری دنیا مشرق ومغرب اور شمال جنوب کرونا وائرس سے ڈری اورسہمی ہوئی ہے، یہ وبا کب کس کو کہاں سے لگ جائے یہ کوئی نہیں جانتا،ابھی تک نہ اس کی کوئی دوا نکالی گئی ہے اور نہ ہی علاج کا طریقۂ کار ،بس پوری دنیا اس وباکے آگے گھٹنے ٹیک چکی ہے،سوپرپاورطاقتیں بے بس نظر آرہی ہیں،آج اس وبانے دنیاکے تمام طاقتوں کو یہ الٹی میٹم دے دیاکہ اے انسانوں!تم لاکھ ترقی کرلو!تم ستاروں پر کمندیں ڈال لو!تم سورج وچاند پر جاپہنچو!تم سمندروں کے اندر راستے بنالو!مگر تم سب احکم الحاکمین کے فیصلے کے آگے بے بس ہو،’’ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ ‘‘(سورۃ فاطر:15)یعنی اے انسانو!تم سب اللہ کے محتاج ہو!تمہاری سب طاقتیں اورسب ہوشیاریاں وعیاریاں یکلخت ہواؤں میں اڑتے ہوئےخس وخاشاک کی طرح ہیں، اب اسی وبا ہی کی مثال لے لیجئے اس وبا کی وجہ سے کئی ملکوں کے اندر لوک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے،بلکہ کئی دنوں سے کتنے ہی ملکوں کے اندرپبلک کرفیوجاری وساری ہے،خودہماری انڈیا کے اندربھی مودی حکومت نے اگلے ایک مہینہ کے لئے لوک ڈاؤن یعنی پبلک کرفیوکا اعلان کردیاہے،آنے والے ایام ہی یہ فیصلہ کریں گے کہ یہ پبلک کرفیواورکتنے دن رکھے جائیں گے، کروناوائرس کے بارے میں کئی مثبت ومنفی باتیں سوشل میڈیاپر گردش کررہی ہیں،اس سےبچنے کی کئی احتیاطی تدابیریں اختیارکی جارہی ہیں مگر ایسالگ رہاہے کہ یہ وبارکنے کے بجائے اورتیزی سے پھیلتی جارہی ہے،ایسے نازک حالات میں جب کہ اہل دنیاکے پاس اس وبا سے بچنے کے لئے نہ کوئی علاج ہے اورنہ ہی کوئی معالجہ ہے،ہماری شریعت نے ہمیں برسوں پہلے اس طرح کے ہزاروں وباؤں سے بچنے کا نسخۂ کیمیا اور اس وباکا تریاق بتادیاتھا اور وہ نسخۂ کیمیا ہے دعا۔

جی ہاں محترم قارئین!آپ نے بالکل صحیح پڑھا کہ ہروباؤں کا سم قاتل اورتریاق ہے دعا،یہ ایک ایسانسخہ ہے کہ اس کی وجہ سے ہروباٹل جاتی ہے اور مستقبل میں آنے والی وبا سے بھی انسان بچالیاجاتاہے، جیساکہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ محمدعربی ﷺ نے فرمایا:’’ إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ‘‘بے شک کہ دعا ہر اس آفت ومصیبت میں فائدہ پہنچاتی ہے جو اترچکی ہے اور جو ابھی نہیں اتری ہے،اسی لئے اے اللہ کے بندو!تم دعاکولازم پکڑو۔ (سنن الترمذی:3548،صحیح الجامع للألبانیؒ:3409)یقیناہم اگر ہمیشہ دعاکو لازم پکڑنے والے ہیں تو ہمیں یہ کرونا وباچھوبھی نہیں سکتی (الاباذن اللہ)،مگر افسوس ہم رب العالمین سے دعائیں بھی اپنے مطلب سے کرتے ہیں ،جب ہمارے اوپرآفت ومصیبت اورغم والم کے پہاڑٹوٹتے ہیں تب ہم رب العالمین کو یادکرتے ہیں ،بھلا اس رویے سے ہماری مصیبتیں وآفتیں کیونکر ٹل سکتی ہیں،آفتوں اورمصیبتوں سے چھٹکاراہمیں تبھی مل سکتی ہیں جب ہم ان دنوں میں رب سے دعائیں کرتے رہیں جب ہم امن وامان اور صحت وعافیت کے دورمیں ہوں، خوشحالی کے ایام میں اگر ہم رب سے دعائیں کریں گے تو الہ العالمین بدحالی کے دنوں میں ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت سے نوازے گا، جیسا کہ سیدنا ابوہریرۃ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالكَرْبِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ‘‘ جو شخص یہ چاہتاہے کہ اللہ تعالی سختی اور تکلیف کے دنوں میں اس کی دعاؤں کو قبول کرے تو اسے چاہئے کہ خوشحالی اورآسودگی کے دنوں میں کثرت سے دعاکو لازم پکڑے۔(الصحیحۃ للألبانیؒ:593)اتنا ہی نہیں آپ ﷺ نے اپنے فرمان میں اس بات کی بھی خبردی ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ کو اپنے خوشحالی کے ایام میں یادرکھے گا تو اللہ بھی اسے بے یارومددگارنہیں چھوڑے گا،جیسا کہ سیدنا ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ تَعَرَّفْ إِلَيْهِ فِي الرَّخَاءِ يَعْرِفْكَ فِي الشِّدَّةِ ‘‘ تم اللہ کو اپنے خوشحالی کے دنوں میں یادرکھو وہ اللہ تمہیں تمہارے سختیوں کے دنوں میں یادرکھے گا۔

(صحیح الجامع للألبانیؒ:2961، مسنداحمد:2803)

محترم قارئین!دعاؤں میں وہ تأثیر ہے کہ دعاکو لازم پکڑنے سےاور ہمیشہ دعاکرنے والوں کے قسمت میں اگر کوئی آفت یا مصیبت لکھی ہوئی ہے تو رب العالمین اس کو اپنے ہاتھ سے مٹادیتاہے،اس بات کی وضاحت امام شوکانی ؒ نے اس حدیث ’’ وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ‘‘یعنی تقدیرکو دعابدل دیتی ہے۔ (ألصحیحۃ للألبانیؒ:154)کے تحت فرمایاکہ:اس حدیث میں یہ ثبوت ہے کہ اللہ تعالی دعاکے ذریعے بندے پر آنے والے ان مصائب کو دورکردیتاہے جو اس پر خود اللہ تعالی ہی نے لکھ دیئے ہوتے ہیں کیونکہ لوح محفوظ تو اسی کے پاس ہے جوچاہتاہے باقی رکھتاہے اورجوچاہتاہے مٹادیتاہے، جیساکہ رب العالمین نے خوداپنے کلام میں فرمایاہے:’’ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ‘‘(الرعد:39)یعنی اللہ جو چاہے مٹا دے اور جوچاہے باقی رکھے،لوح محفوظ تو اسی کے پاس ہے۔(تحفۃ الذاکرین للشوکانی:ص27: بحوالہ دعاؤں کی کتاب از حافظ عمران ایوب لاہوری حفظہ اللہ:ص:45)

آج ہماری یہ چاہت ہوتی ہے کہ ہم دعاکریں اورہماری دعافوراقبول کرلی جائے ،اوراگر دعاقبول ہونے کے آثارنہ نظر آتے ہیں تو ہم دعاکرناہی چھوڑدیتے ہیں،یہ ہماری جہالت اور بدبختی ہے کہ ہم دعاکرناچھوڑدیں یا دعاسے اکتاجائیں،آج جب کہ پوری دنیا کرونا وائرس سے جوجھ رہی ہے یہ بات یادرکھئے کہ دعا رب العالمین کے طرف سے وہ انمول تحفہ ہے جو مصیبتوں وآفتوں کے لئے کوہِ ہمالیہ ہے، دعاایک ایسانادیدہ خزانہ ہے کہ دعاکرنے والا کبھی بھی خائب وخاسر اورناکام ونامراد نہیں ہوتاہے، گرچہ اسے دعاکے قبول ہونے کے امکانات نظر نہ آئے جیساکہ سیدنا ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:’’ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَهُ دَعْوَتُهُ وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا قَالُوا إِذًا نُكْثِرُ قَالَ أللَّهُ أَكْثَرُ‘‘جب کبھی بھی کوئی مسلمان کوئی ایسی دعاکرتاہے جو گناہ یا رشتے ناطے توڑنے سے منسلک نہ ہوتو اللہ تعالی اسے تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرورعطاکردیتاہے،(1) اس کی دعاجلدی قبول کرلیتاہے،(2) اس کی دعاکو اس کے لئے ذخیرۂ آخرت بنادیتاہے،(3)اس کی دعاکی وجہ سے اس پر آنے والی اس جیسی کوئی مصیبت کو اس سے دورکردیتاہے،یہ سن کر صحابۂ کرامؓ نے کہاکہ پھرتوہم بہت زیادہ دعاکیاکریں گے!توآپﷺ نے فرمایاکہ اللہ بہت زیادہ عطاکرنے والا ہے۔ (مسنداحمد:11133،صحیح الأدب المفردللألبانیؒ:550)

مذکورہ بالا تمام دلائل کا لب لباب یہی ہے کہ دعاہی وہ دواہے ،دعاہی وہ ٹریٹمینٹ ہے جس کے ذریعے ہی ہرآنے والی آفت ومصیبت اورکروناجیسی وباؤں سے بچی جاسکتی ہے،لہذا ہم اسے اپنی زندگی کے ہرحصے میں لازم پکڑے ۔
یاحی یا قیوم،یاذالجلال والاکرام تو اس دنیا پر رحم فرمااورہم سب کو اس وبا سے محفوظ رکھ۔آمین تقبل یا رب العالمین۔

دعاؤں کاطالب

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
 
Top