ندیم محمدی
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 29، 2011
- پیغامات
- 347
- ری ایکشن اسکور
- 1,279
- پوائنٹ
- 140
دعا کے لغوی معنی ہیں:
اورپکارنا اور بلانا
یہ انسان کی فطرت ہے کہ مشکلات میں زبان سے بے اختیار "اللہ" کا لفظ ہی نکلتا ہےاور مشکل حل ہوتے ہی بھول جاتا ہے۔اس فطرت کی ترجمانی قرآن نے ان الفاظ میں کی ہے:۔اسلامی اصطلاح میں اللہ تعالیٰ کے حضور التجا اور درخواست کرنا
دعا کی تعریف کچھ یوں کی جا سکتی ہے:۔وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ(الزمر 8)
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا ہے اسکی طرف دل سے رجوع کرتا ہے۔ پھر جب وہ اسکو اپنی طرف سے کوئی نعمت دے دیتا ہے تو جس کام کے لئے پہلے اسکو پکارتا تھا اسے بھول جاتا ہے اور اللہ کا شریک بنانے لگتا ہے تاکہ لوگوں کو اسکے رستے سے گمراہ کر سکے۔
ایک بے قرار اور مضطرب دل سے بے ساختہ جو آ واز نکلتی ہے اس کو دعا کہتے ہیں۔