ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
اللہ مالک الملک کا فرمان
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿١٨٦﴾
جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے (186)
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان
عن النعمان بن بشير عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الدعا هو العبادة ثم قرأ وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح
سیدنا نعمان بن بشیررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دعا ہی تو عبادت ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْ اَسْتَجِبْ لَكُمْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ 60 ) 40۔غافر : 60) (یعنی تمہارا فرماتا ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں۔ عنقریب وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1324 باب دعاؤں کا بیان
امام اھل السنہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا ایک قول
قيل للإمام أحمد ، كم بيننا وبين عرش الرحمن ؟ قال : دعوة صادقة من قلب صادق .
امام رحمہ اللہ سے پوچھا گیا ہمارے اور عرش کے درمیان کتنا فاصلہ ہے
فرمایا : ایک سچے دل سے نکلی ہوئی سچی دعا
من أقوال الإمام أحمد بن حنبل (جامعہ ام القری کی آفیشل سائٹ سے لیا گیا قول)
شیخ الاسلام کا ایک قول
قال شيخ الإسلام ابن تيمية-رحمه الله-: "القلوب الصادقة والأدعية الصالحة هي العسكر الذي لا يغلب". مجموع الفتاوى (28 / 644)
شیخ الاسلام رحمہ اللہ کہتے ہیں:
سچے دل اور نیک دعائیں ایسا لشکر ہیں جو کبھی مغلوب نہیں ہوتا
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿١٨٦﴾
جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے (186)
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان
عن النعمان بن بشير عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الدعا هو العبادة ثم قرأ وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح
سیدنا نعمان بن بشیررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دعا ہی تو عبادت ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْ اَسْتَجِبْ لَكُمْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ 60 ) 40۔غافر : 60) (یعنی تمہارا فرماتا ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں۔ عنقریب وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1324 باب دعاؤں کا بیان
امام اھل السنہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا ایک قول
قيل للإمام أحمد ، كم بيننا وبين عرش الرحمن ؟ قال : دعوة صادقة من قلب صادق .
امام رحمہ اللہ سے پوچھا گیا ہمارے اور عرش کے درمیان کتنا فاصلہ ہے
فرمایا : ایک سچے دل سے نکلی ہوئی سچی دعا
من أقوال الإمام أحمد بن حنبل (جامعہ ام القری کی آفیشل سائٹ سے لیا گیا قول)
شیخ الاسلام کا ایک قول
قال شيخ الإسلام ابن تيمية-رحمه الله-: "القلوب الصادقة والأدعية الصالحة هي العسكر الذي لا يغلب". مجموع الفتاوى (28 / 644)
شیخ الاسلام رحمہ اللہ کہتے ہیں:
سچے دل اور نیک دعائیں ایسا لشکر ہیں جو کبھی مغلوب نہیں ہوتا