• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعوت دين اور صبرو تحمل

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
بسم ا للہ ا لرحمان ا لرحیم

دعوت دین اور صبر وحلم


اسلام کی سربلندی کے لیے جستجو کرنا اور توحید ورسالت کا پیغام لوگوں تک پہنچانا انتہائی عظیم عمل ہے اور مشکل بھی۔خاص کر جب اسلام کو چند عبادات و اخلاقیات کی بجائے ایک مکمل نظام حیات کے طور پر پیش کیا جائے۔ ایسے میں معبودان باطلہ کی تردید بھی ہوگی، ادیان باطلہ پر ضرب بھی لگے گی۔ ملحدین کے لیے ایسی دعوت باعث تشویش ہوگی۔ تمام طرح کے نظام ہائے معیشت و معاشرت اور سیاست ایسی دعوت گوارہ نہیں کریں گے۔ طاغوت کی تردید و نفی پر مبنی دعوت کو کبھی پھیلنے نہیں دیا جائے گا۔ جتنا دعوت کا وژن بڑا ہوگا اسی قدر مخالفین کی طرف سے شدید مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جدید الحاد، سیکولرزام جو معیشت و معاشرت اور تعلیم و سیاست میں مذہب کی دخل اندازی قطعاً برداشت نہیں کرتا۔ یہ اسلام کی دعوت کوایک مکمل نظام حیات کی صورت میں کبھی گوراہ نہیں کرے گا۔ دعوت دین کی وجہ سے جس کے مفاد اور عقائد و نظریات پر بھی زد پڑے گاوہ مخالفت کرے گا۔اس لیے دعوت کے رستہ پر گامزن اہل ایمان کا صبرو استقلال کا پیکر ہونا بہت ہی ضروری ہے۔ یہ صبر جمیل مستقل ہونا چاہیے اور اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ)(النحل:۶۱/۷۲۱)
آپ صبرکیا کریں اور آپ کا صبر اللہ ہی کے لیے ہونا چاہیے۔
مزید فرمایا:
(فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُوْلُوا الْعَزْمِ مِنْ الرُّسُلِ)(الأحقاف:۶۴/۵۳)
آپ صبر کا دامن تھامے رہا کریں جس طرح اوالعزم پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ صبرو ثبات شیوہ پیغمبر ی ہے اور یہ کام عزم و ہمت کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ صبرو برداشت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ رب تعالیٰ نے فرمایا:
(یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوۃ ِ اِنَّ اللَّہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ)(البقرۃ:۲/۳۵۱)
”اے ایمان والو! نماز اور صبر کے ذریعے مدد حاصل کیا کرو۔بلاشبہ اللہ تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“
سورت عصر میں چار امور کو فلاح و کامیابی کا ضامن قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک صبرو تحمل کی باہم تلقین کرنا بھی ہے۔ صبر شیوہ پیغمبری ہے۔ حضرت اسماعیل، حضرت یونس اور حضرت ذوالکفل o کاتذکرہ کرنے کے بعد فرمایا:(ِ کُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَ)(الأنبیاء:۱۲/۵۸)
”یہ تمام ہی صبرو برداشت کے پیکر تھے۔“
حضرت ایوب u کی صفت بھی صابر بیان کی گئی ہے۔ تمام کی طرح آزمائشوں میں کامیابی کی ضمانت بھی صبر کرنے والوں کے لیے ہے۔مصیبت و پریشانی، تنگ دستی، بدحالی، میدان جنگ اور رزم حق و باطل میں صبر کرنا حقیقی نیکو کار اہل ایمان کی خوبی ہے۔صابرین کو بغیر حساب اجر و ثواب سے نوازے جانے کی نوید بھی سنائی گئی ہے۔ اللہ عزوجل نے زمین میں اقتدار و غلبہ کی ضمانت بھی انہی کو دی ہے جو صبر و تحمل کے کو ہ گراں ہوں،ارشاد ربانی ہے:
(وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ أَءِمَّۃً یَہْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَکَانُوا بِآیَاتِنَا یُوقِنُونَ)(السجدۃ:۳۲/۴۲)
”ہم نے انہیں اپنے احکامات کے مطابق فیصلوں کے لیے حکمرانی تب دی جب انہوں نے کمال درجہ کا صبر کر کے دکھایا اور ان کا ہماری آیات پر ایمان بھی تھا۔“
مخالفینِ اسلام کی سازشوں اور ان کی ریشہ دوانوں سے بچنے کاحل بھی صبرو تقویٰ کا حامل ہونا ہے، فرمایا:
(وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْءًا)(آل عمران:۳/۰۲۱)
”اگر تم صبر سے کام لو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کی منصوبہ سازیاں تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتیں۔“
آغاز اسلام سے لے کر تاوفات رسول اللہe کی حیات طیبہ صبرو تحمل کی آئینہ دار ہے۔نبی رحمت نے قریش مکہ کی دست درازی پر صبرفرمایا، ان کی تکذیب و تحقیر پر صبر کیا اور ان کی سب و شتم پر صبر و تحمل کامظاہرہ فرمایا۔شعب ابی طالب کی تین سالہ محصوری اور سوشل بائیکاٹ آپ کے صبرو تحمل کی بے نظیر مثال ہے۔ آپ ہی کا فرمان ہے کہ
((الْمُؤْمِنُ یُخَالِطُ النّاسَ وَیَصْبِرُ عَلیٰ أَذاَھُمْ أَعْظَم أَجْرًا مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِیْ لَا یُخَالِطُ النَّاسِ وَلَا یَصْبِرُ عَلیٰ أَذاَھُمْ))(سنن الترمذی:۷۰۵۲،سنن ابن ماجہ:۲۳۰۴)
”جوبھی مومن،لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکلیف و الم پر صبر کرتا ہے وہ اجر میں اس سے کہیں بہتر ہے جو نہ تو لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اورنہ ہی ان کی طرف سے لاحق مصیبت و پریشانی پر صبر کرتا ہے۔“
دعوت و تبلیغ پیغمبرانہ عظیم مشن ہے۔اس پر گامزن اہل ایمان کو صبرو استقامت کا کوہ گراں چاہیے۔ داعیان کرام کو مخالفین کے ظلم و ستم پررب کی رضاکی خاطر بے مثل صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔


حافظ محمد فیاض الیاس الاثری
رکن د ا ر ا لمعارف لاہور
 
Top