• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعوت دین میں تواضع و انکساری کی اہمیت

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
بسم ا للہ ا لرحمان ا لرحیم



دعوت وتبلیغ میں تواضع و انکساری کی ضرورت واہیمت


تواضع کا مفہوم: تواضع وانکساری غرور و تکبر کے برعکس ہے۔ تواضع کا مطلب ہے: اپنے منصب اور مرتبہ و مقام کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کسی کی عزت کرنا اور جاہ مرتبہ میں اپنے سے کم تر کی بھی دل سے تکریم کرنا، جبکہ امور دین میں تواضع کا مفہوم ہے:بغیر کسی اعتراض اور چوں چراں کیے احکام خداوندی کے سامنے سرتسلیم خم کردینا۔ پروردگار عالم کے دین کے داعی کے لیے تواضع وانکساری سے متصف ہونا بہت ہی ضروری ہے،جبکہ غرور و تکبر کثیر نقصانات اور روحانی امراض کا موجب ہے۔ تواضع کے ذریعے مشکل سے مشکل لمحات کا آسانی سے مقابلہ کیاجاسکتا ہے اور بڑے سے بڑے مسائل کو بخوبی سلجھایا جاسکتا ہے۔اسی سے مخالفین کے ہاں مرتبہ و مقام حاصل ہوتا ہے اور لوگوں کو گرویدہ کیا جاسکتا ہے۔
رسول اللہe کا فرمان ہے:((مَاتَوْاضَعَ أَحَدٌ لِلَّہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ))(صحیح مسلم:۸۸۵۲)
”جو بھی رضائے الٰہی کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے اللہ عزوجل اسے رفعت وبلندی عطا کرتا ہے۔“
اسی طرح سے آپ ہی کا فرمان ذی شان ہے کہ جو بھی استطاعت و طاقت کے باوجود صرف اللہ عزوجل کی خاطر بطور تواضع مفاخرانہ لباس ترک کردیتا ہے، روز قیامت اللہ عزوجل اسے تمام مخلوقات کے سامنے اختیار دیں گے کہ وہ جو بھی جنتی لباس پہنناچاہتا ہے پہن لے۔(سنن الترمذی:۱۸۴۲والسلسلۃ الصحیحۃ:۸۱۷)

حضرت عدی بن حاتمt قبول اسلام کی غرض سے آپ eکی خدمت اقدس میں حاضر ہوتے ہیں۔ آپ eان کا ہاتھ تھامے اپنے کاشانہ نبوت میں لے جاتے ہیں۔ راستے میں ایک بوڑھی عورت کافی دیر اپنی ضرورت کے حوالے سے آپ eسے بات چیت کرتی رہی۔ آپ eاپنے گھر تشریف لے گئے توآپ eنے بیٹھنے کے لیے گدیلا حضرت عدی کو دیا اور خود زمین پر ہی بیٹھ گے، آپ eکی اسی تواضع وانکساری کو دیکھ کر حضرت عدیt خود سے کہنے لگے:
((مَا ھَذَا بِمَلَکٍ؟!))(ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ:۴/۵۲۱سیرت ابن ہشام:۲/۰۸۵)
اللہ کی قسم! بادشاہ یوں تو نہیں کیا کرتے؟!۔

گویا تواضع و انکساری پیغمبرانہ خوبی ہے۔ اعلی ظرف اور رضائے الٰہی کے متلاشی ہی اس خوبی کے حامل ہوسکتے ہیں۔ غرور تکبر شیطان اور شیطان صفت لوگوں کی عادت ہے جبکہ رحمان کے بندے عجز و انکساری کے حامل ہوتے ہیں اور اسی کے داعی۔ یہ رب تعالیٰ کے محبوب بندوں کی علامت ہے جسے پروردگار عالم نے یوں سے بیان فرمایا:(وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُونَ عَلَی الْاَرْضِ
هَوْنًا)(الفرقان:۵۲/۳۶
”رحمان کے بندے تو زمین پرانتہائی انکساری سے چلتے ہیں“۔

تواضع کے کثیر فوائد و ثمرات میں سے یہ بھی ہیں۔ ان اوصاف کا حامل آدمی آنحضرتe کے حقیقی امتی ہونے کا ثبوت پیش کرتا ہے۔ایسا مسلمان رضائے الٰہی کا حقدار قرار پاتا ہے۔ایسا معاشرہ حسن اخلاق اور اسلامی معاشرت کا اعلیٰ نمونہ دکھائی دیتا ہے۔اسی سے اسلامی تہذیب و ثقافت اور معاشرتی اعلیٰ اقدار رواج پاتی ہیں۔ اللہ عزوجل نے اپنے اسی طرح کے بندوں کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا:
(تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا وَ الْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ)(القصص:۸۲/۳۸)
”آخرت کا یہ گھر ہم انہیں عطا کرتے ہیں جو زمین میں بلندی اور فتنہ فساد کے خواہاں نہیں ہوتے“۔

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری
رکن د ا ر ا لمعارف لاہور
 
Top