• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعوت وتبلیغ میں جودو سخا کی اہمیت

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
بسم ا للہ ا لرحمان ا لرحیم

دعوت وتبلیغ میں جود وسخا کی اہمیت

جود و سخا کا مفہوم: بغیر کسی عوض اور معاوضے کے کسی کو بطیب خاطر نوازنا جو د و سخا کہلاتا ہے۔ سخاوت معنوی اور حسی دونوں طرح ہو سکتی ہے ۔ جیسے کسی کی خوشی کے لیے مسکرانا دینا اور کسی پر خرچ کرنا ۔ خرچ کرنے سے باہمی اخوت و محبت بڑی ہے ۔ دنیا کی محبت سے انسان محفوظ رہتا ہے۔ اسلامی معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور یہی ہمدردی اور بھائی چارہ رضائے الٰہی کے حصول کا موجب بنتا ہے۔
نبوی مثالی سخاوت: رہبرِ کامل نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت بے مثل تھی۔ سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
((کَانَ رسُولُ اللّٰہِ أَجْوَدِ النَّاسِ)) (صحیح البخاری: ۶، صحیح مسلم:2307)
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام نوعِ انسانی سے بڑھ کر سخاوت کیا کرتے تھے ۔“
ایک حدیث مباکہ میں الفاظ بھی ہیں: ((مِنَ الرِّیْحِ الْمَرْسَلَۃِ )) (صحیح البخاری:1902)
اس کا مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز و تند آندھی سے بھی تیز سخاوت کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انفاق کا تو یہ عالم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اتنا مال کبھی جمع ہی نہیں ہوا جس پر زکات فرض ہو۔ اُدھر سے مال و متاع آتا اِدھر سے ا للہ کی راہ میں خرچ کر دیا جاتا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر مثلِ اُحد پہاڑ بھی مجھے سونا مل جائے تو میں سوائے قرض کی ادائیگی کے تمام کا تمام تین دن سے بھی پہلے خرچ دوں۔ (صحیح البخاری:2389)
ایک دفعہ دورانِ نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلمکو خیال آیا کہ گھر میں کچھ سونا پڑا ہے، نماز کے فوراً بعد خلافِ معمول جلدی سے گھر تشریف لے گئے اور اسے خرچ کرنے کا حکم فرما آئے ۔ (صحیح البخاری:851)
ایک خاتون نے سپیشل دست کاری کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چادر تحفہ دی ۔ اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرورت بھی تھی ۔ لیکن ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ چادر مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عنایت کر دی ۔ (صحیح البخاری:1277، سنن ابن ماجہ:3555)
رحمتِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلمکی سخاوت کا تو یہ عالم تھا کہ حضرت جابررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
((مَا سُءِلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ شَیْءٍ قُطُّ فَقَالَ: لاَ )) (صحیح البخاری:6035وصحیح مسلم:2311)
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز کے سوال کیے جانے پر کبھی ”نہیں“ نہیں فرمایا۔“
جود و سخا کے ثمرات : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ماننے والوں کو تعلیم دیتے فرمایا : (( مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِن مَّالٍ)) (صحیح مسلم: 2588، سنن الترمذی: 2029)
ََ” صدقہ خیرات کرنے سے مال میں کمی واقع نہیں ہوتی ۔“
جود و سخاوت سے مخالفین کم جبکہ چاہنے والوں کی تعداد بڑھتی ہے ۔ لوگوں کے ہاں مرتبہ و مقام میں اضافہ ہوتا ہے ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ رب العالمین کا قرب نصیب ہوتا ہے ۔ پروردگار عالم کا فرمانِ عالی شان ہے:
(الَّذِینَ یُنفِقُونَ اَموَالَھُم بِالَّیلِ وَ النَّھَارِ سِرًّا و َّ عَلَانِیَۃً فَلَھُم اَجرُھُم عِندَ رَبِّھِم وَ لَا خَوفٌ عَلَیھِم وَ لَا ھُم یَحزَنُونَ) (البقرۃ: ۲ /274)
”دن رات علانیہ پوشیدہ اپنے اموال خرچ کرنے والوں کے لیے اپنے رب کے ہاں اجر عظیم ہے ، نہ تو انہیں خوف ہو گا اور نہ ہی یہ غمگین ہوں گے ۔“

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری
رکن د ا ر ا لمعارف لاہور
 
Top