• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعوت وتبلیغ میں حکمت وفراست کی اہمیت

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دعوت وتبلیغ کا کام ایک دینی فریضہ ہے ، اگرچہ اس کام کو کرنے والے لوگ تو بہت زیادہ ہیں لیکن عمومااس کام کے دوران حکمت اور فراست اور تدبر وغیرہ جیسے پہلووں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ
دعوت و تبلیغ کا خلاصہ بھی یہی ہے اپنے موقف میں سخت رہو لیکن اس موقف کی تبلیغ اور نشر واشاعت میں ہمیشہ نرم رہو پھر آپ کی دعوت جس قدر پھیلے گی آپ اس کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے۔
دعوت و تبلیغ کے لیے ضروری ہے کہ وہ نبوی منہج کے مطابق ہو۔ پس جس طرح دعوت وتبلیغ کا نصاب نبوی ہونا چاہیے اس طرح اس کا منہج و طریقہ کار بھی نبوی ہونا چاہیے۔
ولوکنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک
واللہ اعلم بالصواب
السلام علیکم
ماشاءاللہ بہت عمدہ اور مفید مراسلت ہے اور وقت کا تقاضا بھی یہی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس پر عمل پیرا کون ہوں گے’’ داعی‘‘ یا ’’ مدعو ‘‘ آپ کے ارشاد کے مطابق داعی کو اپنے ہمیشہ نرم خو ،مزاج میں اخوت بھائی چارگی ،گفتار میں نرمی ، کردار میں پختگی ،مصلحت آمیزی، با اخلاق اور با کردار ہونا چاہئے ۔ لیکن اب اس کا الٹا ہورہا ہے ۔ داعی یہ سمجھتا ہے کہ میں تو ہر طرح کی پابندیوں سے مبرا ہوں اور میں مخاطب سے افضل ہوں ۔ ایک داعی کے دماغ میں یہ بات راسخ ہوچکی ہوتی ہے کہ میں بر حق ہوں مجھ سے غلطی نہیں ہو سکتی بلکہ مدعو غلطیوں کا پلندہ ہوتا ہے اس لیے داعی یہ سمجھنے لگا ہے کہ سامنے والے کو ڈانٹنا ڈپٹنا اس کی توہین کرنا اس کے خاندان تک کی خبر لینا وہ اپنا فریضہ منصبی سمجھتا ہے، داعی حضرات اپنی غلطی محسوس کر ہی نہیں سکتے۔ وہ بحث کے درمیان خود کو ایک بلند مقام پر فائز سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہی رہیں گے ہی رہیں گے۔ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ہمارے مخاطب پر اس کا اثر پڑرہا ہے اس کو کتنا ذہنی طور پر ٹارچر کیا جا چکا ہے ۔ داعی یہ بھول جاتا ہے کہ کسی کو قلبی اور دماغی طور پر تکلیف پہنچانا شرعی طور پر کتنا سنگین جرم ہے ۔ داعی یہ سمجھتا ہے کیوں کہ میں برحق ہوں اور دوسرا راہ راست سے ہٹا ہوا ہے اس لیے ہر طرح کے کلمات سے نوازنا اس کا مذہبی فریضہ ہے اور عنداللہ بھی بری ہے اس کی کوئی باز پرس نہ ہوگی ۔ جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کا رب ہے چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم جانور یا انسان ۔ ’’ سنتا ہے سب کی صدا‘‘ اسلامی تاریخ اور اسوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نمونہ ہے کہ وہ کس طرح سے ایذاء رسانی سے بچتے تھے تبھی تو فرما یاگیا ہے ’’و انک لعلی خلق عظیم‘‘ کیا وجہ ہے دل کی آہ عرش عظیم کو ہلا دیتی ہے اس لیے میں سمجھتا ہوں ایک داعی کو کسی کی دل کی ’’آہ‘‘ سے بچنا چاہیے معلوم نہیں اس کا اثر طور پر ظاہر ہو اور داعی کو یہ سمجھنے کی بھی توفیق نہ ہو کہ ہمارے ساتھ یہ معاملہ کیوں پیش آیا ۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمین کو عقل سلیم عطا فرمائے اور ایک سچا پکا داعی اسلام بنائے داعی جماعت نہیں
محترم المقام جناب ابوالحسن علوی صاحب اگر آپ مستقل طور پر فورم پر حاضر رہیں تو میں سمجھتا ہوں فورم کا ماحول جماعتی نہ ہوکر اسلامی ہوجائے گا۔ اگر کوئی بات شان عالی خلاف کہہ دی ہو عفو در گزر سے کام لیں اور مجھے معذور سمجھیں
فجزاکم اللہ خیر الجزا
 

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,657
پوائنٹ
186
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دعوت وتبلیغ کا کام ایک دینی فریضہ ہے ، اگرچہ اس کام کو کرنے والے لوگ تو بہت زیادہ ہیں لیکن عمومااس کام کے دوران حکمت اور فراست اور تدبر وغیرہ جیسے پہلووں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ
یعنی آپ انہیں اپنے رب کی طرف دعوت دیں حکمت کے ساتھ۔

ہمارے مدرسہ کے ایک شیخ صاحب نے اپنا ایک واقعہ سنایا کہ انہیں منصورہ میں نماز باجماعت پڑھنے کا اتفاق ہواتو انہوں نے اپنے ساتھ کھڑے ہوئے ساتھی سے اپنے پاوں ملانے چاہے لیکن اس نے پاوں سکیڑ لیے۔ انہوں نے پھر ملانے کی کوشش کی اور اس نے پھر سکیڑ لیے۔ انہوں نے جب تیسری بار کوشش کی تو اس نے اپنا پاوں ان کے پاوں پر زور سے دے مارا۔ انہوں نے جوابا اسے صرف جزاک اللہ خیراکہا۔ اگلے دن اتفاق نماز میں وہی شخص ان کے ساتھ اسی صف میں کھڑا تھا۔ اب اس شخص نے ان سے پاوں ملانے میں پہل کی اور انہوں نے سکیڑ لیےمباداکہ لاشعوری طور پر نہ ملا رہا ہو اور جب اسے احساس ہو تو دوبارہ کل والا طرز عمل نہ دہرا دے۔ اس شخص نے دوبار ان سے پاوں ملائے اور انہوں نے بھی اس سے پاوں ملا لیے گویاکہ وہ ان کے حسن سلوک کی وجہ سے اس سنت سے متاثر ہو گیا تھا۔اب اگر یہی شیخ صاحب اس کو لعن طعن کرتے کہ تو سنت کا تارک یا سنت کا مذاق اڑانے والا یا جوابا اس کے پاوں پر بھی اپنا پاوں دے مارتے تو شاید پھر وہ اس شخص میں تبدیلی والا نتیجہ بر آمد نہ ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت وتبلیغ اور سیرت سے بھی ہمیں ملتا ہے کہ آپ اپنے موقف میں پکے تھے لیکن لب ولہجہ، زبان، بات چیت اور ابلاغ کے وقت انتہائی شفیق، صابر، رحمدل اور حلیم الطبع ہوتے تھے۔پس دعوت و تبلیغ کا خلاصہ بھی یہی ہے اپنے موقف میں سخت رہو لیکن اس موقف کی تبلیغ اور نشر واشاعت میں ہمیشہ نرم رہو پھر آپ کی دعوت جس قدر پھیلے گی آپ اس کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے۔

دعوت و تبلیغ کے لیے ضروری ہے کہ وہ نبوی منہج کے مطابق ہو۔ پس جس طرح دعوت وتبلیغ کا نصاب نبوی ہونا چاہیے اس طرح اس کا منہج و طریقہ کار بھی نبوی ہونا چاہیے۔دعوت تو قرآن وسنت کی ہو لیکن اس کو پھیلانے والوں میں اگر نبوی اخلاق و اوصاف نہ ہو ں گے تو وہ دعوت کبھی معاشرے میں ایک لیول سے زیادہ اپنے جڑیں مضبوط نہیں کر سکے گی۔کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ کہا گیا ہے:

ولوکنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک
اگر آپ تند خو اور سخت دل ہوتے تو صحابہ کی جماعت آپ کے گرد سے منتشر ہو چکی ہوتی۔

پس ہمیں لوگوں کے ساتھ ہمدردری ، خیر خواہی کا جذبہ رکھتے ہوئے اس دعوت کو عام کرنے کی ضرورت ہے جہاں داعی کے دل میں اپنے مخاطبین یا مدعوین کے لیے ہمدردی، خیر خواہی کی بجائے بغض اور نفرت کے جذبات پروان چڑھنے لگیں تو وہ دعوت ، دعوت نہیں رہتی بلکہ مجادلہ و مناظرہ بن جاتی ہے جو ایک الگ میدان ہے۔ اگرہم داعی ہیں اور دعوت کا کام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اخلاق، رویوں، دوسروں کے بارے دلی جذبات اور طرزعمل پر خلوص دل سےغور کرنا ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا
 

shuaib7374

مبتدی
شمولیت
جنوری 25، 2017
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
7
اسلام علیکم میرا سوال یہ ھے کہ دعوت دین زیادہ اہم ھے یا مسلمانوں کی اصلاح؟

Sent from my YU5010A using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اسلام علیکم میرا سوال یہ ھے کہ دعوت دین زیادہ اہم ھے یا مسلمانوں کی اصلاح؟

Sent from my YU5010A using Tapatalk
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سب سے اہم علم کا حاصل کرنا ہے...
 
Top