عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
دعوت و اصلاح کے چند اہم اصول قرآن و سنت کی روشنی میں
مصنف
نعیم الحق نعیم
ناشر
رضیہ شریف ٹرسٹ لاہور
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Dawat-w-Islah-K-Chnd-Aham-Usool-Quran-w-Sunnat-Ki-Roshni-Me.jpg.html][/URL]
تبصرہ
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم ؑ سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔زیرنظرکتاب ’’دعوت واصلاح کے چند اہم اصو ل‘‘محترم نعیم الحق نعیم (سابق مدیر ہفت روزہ الاعتصام، وسابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی دعوت واصلاح کے حوالےسے اہم کاوش ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں دعوت وتبلیغ کی اہمیت، داعی ومبلغ کے اوصاف واخلاق اوردعوت وتبلیغ کے صحیح طریق کار کے متعلق چند اصولی اور انتہائی بنیادی باتیں پیش کی ہیں۔اور دوسرے حصہ میں مصنف موصوف کے اسی موضوع کے سلسلے میں وہ مضامین ہیں جو انہوں نے نورستان کے مجلہ ’’تحریک خلافت‘‘کے لیے بطور اداریہ لکھے تھے۔محترم قای نعیم الحق نعیم ایک پختہ عالم دین اور اچھے محقق، مؤلف ، ہر دلعزیز محنتی استاد اور اعلیٰ درجہ کے انشاء پرداز،شاعر،امت مسلمہ کے لیے درد رکھنے والے تھے ۔مرحوم جماعت کا اثاثہ او رعلماء میں ایک ممتاز حیثیت کے حامل تھے ۔ آپ کے سینکڑوں شاگرد اور ایک بڑاحلقہ اثر آپ کی علمی خدمات او ردینی جذبے کاشاہدہے۔ موصوف کو مولانا عطاء اللہ حنیف کی زیرنگرانی’’تنقیح الرواۃ فی احادیث تخریج مشکاۃ ‘‘ پر علمی کام کے علاوہ بھی تحقیقی وتصنیفی کام کرنے کا موقعہ ملااور کچھے عرصہ آپ نےجماعت کے موقرجریدےہفت روزہ ’’ الاعتصام ‘‘میں بطور مدیر خدمات انجام دیں۔آپ کے مخصوص علمی ذوق اور محنت ولگن کے باعث الاعتصام نے اس عرصہ میں علمی ودینی جرائد میں خاص امتیاز حاصل کیا ۔قاری صاحب مرحوم کاجامعہ لاہور الاسلامیہ اور اس سے متعلقہ اداروں سے بھی بڑا قریبی تعلق رہا ۔جامعہ لاہورالاسلامیہ میں آپ کافی عرصہ مدیر تعلیم اور استاذ کے طور پر اپنی مخلصانہ خدمات انجام دیتے رہے ۔اس عرصہ میں طلبہ میں علمی ذوق کی آبیاری اور خلوص وتقویٰ کی اعلیٰ تربیبت آپ کا خاص امتیاز رہا ۔ جامعہ کے کئی ممتاز فاضلین موصوف کے شاگرد ہیں ۔جامعہ لاہور الاسلامیہ میں کلیۃ القرآن کے آغازکے موقع پر کلیۃالقرآن کی مجلسِ اعلیٰ کے اراکین میں آپ بھی شامل تھے ۔محدث میں آپ کی شرکت اور اس کے اعلیٰ معیار کے لیے آپ کی جدوجہد کا عرصہ بھی 7؍8 سے کم نہیں ۔آپ کے کئی رشحات قلم محدث کی زینت بنتے رہے ۔ قاری صاحب مرحوم 30جنور ی 1999ء کو ایک ٹریفک حادثہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے (انا للہ واناالیہ راجعون) اللہ تعالی ٰ موصوف کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی و تدریسی اورصحافتی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے اور ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے (آمین) (م۔ا)
اس کتاب دعوت و اصلاح کے چند اہم اصول قرآن و سنت کی روشنی میں کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
دعوت و اصلاح کے چند اہم اصول قرآن و سنت کی روشنی میں
مصنف
نعیم الحق نعیم
ناشر
رضیہ شریف ٹرسٹ لاہور
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Dawat-w-Islah-K-Chnd-Aham-Usool-Quran-w-Sunnat-Ki-Roshni-Me.jpg.html][/URL]
تبصرہ
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم ؑ سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔زیرنظرکتاب ’’دعوت واصلاح کے چند اہم اصو ل‘‘محترم نعیم الحق نعیم (سابق مدیر ہفت روزہ الاعتصام، وسابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی دعوت واصلاح کے حوالےسے اہم کاوش ہے ۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں دعوت وتبلیغ کی اہمیت، داعی ومبلغ کے اوصاف واخلاق اوردعوت وتبلیغ کے صحیح طریق کار کے متعلق چند اصولی اور انتہائی بنیادی باتیں پیش کی ہیں۔اور دوسرے حصہ میں مصنف موصوف کے اسی موضوع کے سلسلے میں وہ مضامین ہیں جو انہوں نے نورستان کے مجلہ ’’تحریک خلافت‘‘کے لیے بطور اداریہ لکھے تھے۔محترم قای نعیم الحق نعیم ایک پختہ عالم دین اور اچھے محقق، مؤلف ، ہر دلعزیز محنتی استاد اور اعلیٰ درجہ کے انشاء پرداز،شاعر،امت مسلمہ کے لیے درد رکھنے والے تھے ۔مرحوم جماعت کا اثاثہ او رعلماء میں ایک ممتاز حیثیت کے حامل تھے ۔ آپ کے سینکڑوں شاگرد اور ایک بڑاحلقہ اثر آپ کی علمی خدمات او ردینی جذبے کاشاہدہے۔ موصوف کو مولانا عطاء اللہ حنیف کی زیرنگرانی’’تنقیح الرواۃ فی احادیث تخریج مشکاۃ ‘‘ پر علمی کام کے علاوہ بھی تحقیقی وتصنیفی کام کرنے کا موقعہ ملااور کچھے عرصہ آپ نےجماعت کے موقرجریدےہفت روزہ ’’ الاعتصام ‘‘میں بطور مدیر خدمات انجام دیں۔آپ کے مخصوص علمی ذوق اور محنت ولگن کے باعث الاعتصام نے اس عرصہ میں علمی ودینی جرائد میں خاص امتیاز حاصل کیا ۔قاری صاحب مرحوم کاجامعہ لاہور الاسلامیہ اور اس سے متعلقہ اداروں سے بھی بڑا قریبی تعلق رہا ۔جامعہ لاہورالاسلامیہ میں آپ کافی عرصہ مدیر تعلیم اور استاذ کے طور پر اپنی مخلصانہ خدمات انجام دیتے رہے ۔اس عرصہ میں طلبہ میں علمی ذوق کی آبیاری اور خلوص وتقویٰ کی اعلیٰ تربیبت آپ کا خاص امتیاز رہا ۔ جامعہ کے کئی ممتاز فاضلین موصوف کے شاگرد ہیں ۔جامعہ لاہور الاسلامیہ میں کلیۃ القرآن کے آغازکے موقع پر کلیۃالقرآن کی مجلسِ اعلیٰ کے اراکین میں آپ بھی شامل تھے ۔محدث میں آپ کی شرکت اور اس کے اعلیٰ معیار کے لیے آپ کی جدوجہد کا عرصہ بھی 7؍8 سے کم نہیں ۔آپ کے کئی رشحات قلم محدث کی زینت بنتے رہے ۔ قاری صاحب مرحوم 30جنور ی 1999ء کو ایک ٹریفک حادثہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے (انا للہ واناالیہ راجعون) اللہ تعالی ٰ موصوف کی تحقیقی وتصنیفی ،تبلیغی و تدریسی اورصحافتی خدمات کو شرف ِقبولیت سے نوازے اور ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے (آمین) (م۔ا)
اس کتاب دعوت و اصلاح کے چند اہم اصول قرآن و سنت کی روشنی میں کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Last edited: