محمد طارق عبداللہ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2015
- پیغامات
- 2,697
- ری ایکشن اسکور
- 762
- پوائنٹ
- 290
الله عافيك يا شيخ
نتمنى لك الشفاء العاجل بإذن الله
نتمنى لك الشفاء العاجل بإذن الله
اس روايت كا جواب پیش کیا جاتا ہے ، پہلے کچھ ذیل میں غیر متعلق باتوں پر گزارشات سن لیں :أن رجلاً كان يُتَّهَمُ بأم ولد النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَه"، فأتاه عليّ فإذا هو في رَكيٍّ يتبرد، فقال له علي: اخرج، فناوله يده، فأخرجه، فإذا هو مَجْبُوبٌ ليس له ذَكَر، فكفَّ علي، ثم أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إنه لمجبوبٌ ماله ذَكَر
صحیح مسلم کی اس حدیث پر اعتراض ھوا ھے.
براہ کرم مسکت جواب دیں.
یہ سب اعتراضات اس غلط فہمی کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں کہ قرآن مجید اور احادیث میں یا احاددیث کا آپس میں کوئی تعارض ہے ، حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ، احادیث میں قرآن مجید کی تشریح و توضیح اور تفسیر ہے ، نہ کہ قرآن کے بالمقابل عقائد و نظریات ۔میں حدیث کے رواۃ کو ترجیح نہیں دے سکتا. وہ سرے سے منکر ھے.
اسی طرح وہ کہتا ھے کہ بخاری میں جس حدیث میں ھیکہ ابراہیم علیہ السلام نے تین جھوٹ بولے وہ حدیث بھی رد ھے. کیونکہ اس سے ایک نبی کی شخصیت مجروح ھوتی ھے. مزید کہتا ھے کہ میں اس حدیث کے راویوں پر قرآن کو ترجیح دوں
الله نےقران کو روشنی والی کتاب کہا کیا اللّہ سے بہتر کسی اور کی روشنی ہو سکتی ہے؟
الله نے قران کو رسولﷺ کا قول کہا کیا قران سے ہٹ کر رسولﷺ کا اور قول ہو سکتا ہے ؟
قران اگر رسولﷺ کا قول ہےتو بخاری مسلم یہ کسکا قول ہے ؟
بخاری مسلم وغیرہ اگررسولﷺ کا قول ہے تو اللّہ نے اسکا تزکرہ قران میں کیوں نہیں ۔کیا۔جسطرح سے قران کو رسولﷺ کا قول کہا ؟
اللّہ نے قران کو نصیحت والی کتاب کہا۔کیا دوسری کتاب نصیحت والی ہوسکتی ہے نہیں
بخاری مسلم بھی رسولﷺ کا قول ہے تو اسمیں تفاوت ؟
بخاری مسلم وغیرہ یہ سب کتابیں کیا وحی ہیں ؟ اگر وحی ہیں تو اسمیں تفاوت کیسا ۔
صحیح مسلم میں موجود یہ روایت حدیث کی دیگر کتب میں بھی موجود ہے ، صحیح اسانید کے مطابق اس میں کسی بھی جگہ یہ ثابت نہیں کہ آپ نے اس شخص کو زنا کے الزام میں قتل کا حکم دیا تھا ، بلکہ سبب مبہم اور نامعلوم ہے ، لیکن سزا کی نوعیت سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ اس کا جرم زنا نہیں تھا ، کیونکہ زنا کی سزا یا رجم ہے یا کوڑے مارنا ہے ، لیکن یہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قتل کا حکم دیا ہے ، اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ اس کا گناہ کوئی اور تھا زنا یا بدکاری نہیں تھا ۔1 . کیا ایک افواہ پر اتنا شدید ردی عمل مناسب تھا
2 . کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دینے سے پہلے حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی تاکہ ملزم کو کم سے کم اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع تو ملتا .
3 . یہ قطعی حکم دینے سے پہلے کیا ضروری قانونی کی گئی .
4 . اِس معاملے میں انصاف كے عام تقاضے پورے کرنے كے بجائے کیا معیاروں سے کام نہیں لیا گیا ( یعنی دوسروں کو تو یہ حکم ہے کی بلا تحقیق کسی پر الزام نا لگاؤ مگر خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنا تحقیق ذاتی معاملے میں جذباتی ہوکر ایک شخص كے قتل کا حکم دے دیا
5 . کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قطعی حکم بھی کسی وحی غیر متلو پر مبنی تھا جو بالآخر غلط ثابت ہوئے . ( ہمارے روایت پرست حضرات کا کہنا ہے کہ نبی کی ہر بات وحی سے ہوتی تھی )
6 . اگر علی رضی اللہ عنہ نے اِس حکم كے مطابق عمل کیا ہوتا تو ایک بےگناہ شخص كے بلا وجہ قتل کی ذمہ داری کس پر ہوتی .
7 . جب حضرت علی کو ایک حکم ،راوی كے واسطے سے نہیں بلکہ براہ راست نبی سے ملا تھا تو انہوں نے اِس معاملے میں سوجھ بوجھ سے کام کیوں لیا .
بہت بہتر شیخ.بخار ،زکام کے شکنجے میں ہوں ،
جیسے ہی افاقہ ہوتا ہے ،ان شاء اللہ ۔۔جواب لکھتاہوں ،
دعاء کی درخواست ہے، وفقنا اللہ لما یحب و یرضی
آمین یا رب العالمینالله عافيك يا شيخ
نتمنى لك الشفاء العاجل بإذن الله
آمین یا رب العالمینیا اللہ اسحاق سلفی بھائی جان کو جلد از جلد ٹھیک کر دے آمین
جزاک اللہ خیراً
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!بخار ،زکام کے شکنجے میں ہوں ،
جیسے ہی افاقہ ہوتا ہے ،ان شاء اللہ ۔۔جواب لکھتاہوں ،
دعاء کی درخواست ہے، وفقنا اللہ لما یحب و یرضی