• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلائل النبوۃ میں نورمحمدی ﷺ کے متعلق ایک روایت کی تحقیق درکار ہے

شمولیت
اپریل 02، 2019
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ۔

بریلوی حضرات نور محمدی ﷺ کے اثبات میں دلائل النبوۃ للبیہقی سے مذکورہ روایت پیش کرتے ہیں:

أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِيمَاءَ الْمُقْرِئُ، قَدِمَ عَلَيْنَا حَاجًّا، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخَلِيلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْخَلِيلِ الْقَاضِي السِّجْزِيُّ، أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدِ اللهِ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمَّا خَلَقَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ آدَمَ خَيَّرَ لِآدَمَ بَنِيهِ، فَجَعَلَ يَرَى فَضَائِلَ بَعْضِهِمْ عَلَى بَعْضٍ، قَالَ: فَرَآنِي نُورًا سَاطِعًا فِي أَسْفَلِهِمْ، فَقَالَ: يَا رَبِّ مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا ابْنُكَ أَحْمَدُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخَرُ وَهُوَ أَوَّلُ شَافِعٍ "

اس کی سند کی تحقیق درکار ہے۔

@اسحاق سلفی
@خضر حیات
@کفایت اللہ
@عدیل سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ۔

بریلوی حضرات نور محمدی ﷺ کے اثبات میں دلائل النبوۃ للبیہقی سے مذکورہ روایت پیش کرتے ہیں:

أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِيمَاءَ الْمُقْرِئُ، قَدِمَ عَلَيْنَا حَاجًّا، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخَلِيلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْخَلِيلِ الْقَاضِي السِّجْزِيُّ، أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدِ اللهِ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمَّا خَلَقَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ آدَمَ خَيَّرَ لِآدَمَ بَنِيهِ، فَجَعَلَ يَرَى فَضَائِلَ بَعْضِهِمْ عَلَى بَعْضٍ، قَالَ: فَرَآنِي نُورًا سَاطِعًا فِي أَسْفَلِهِمْ، فَقَالَ: يَا رَبِّ مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا ابْنُكَ أَحْمَدُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخَرُ وَهُوَ أَوَّلُ شَافِعٍ "
وعلیکم السلام ورحمۃ الله و برکاتہ۔
الحمدلله رب العالمين والصلوة والسلام على رسوله الأمين ،
أما بعد:
دلائل النبوۃ للبیہقیؒ کی ایک روایت میں آیا ہے کہ :
أخبرنا أبو الحسن علي بن أحمد بن سيماء المقرئ، قدم علينا حاجا، حدثنا أبو سعيد الخليل بن أحمد بن الخليل القاضي السجزي، أنبأنا أبو العباس محمد بن إسحاق الثقفي، حدثنا أبو عبيد الله يحيى بن محمد بن السكن، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا مبارك بن فضالة حدثنا عبيد الله بن عمر، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:
«لما خلق الله عز وجل آدم خير لآدم بنيه، فجعل يرى فضائل بعضهم على بعض، قال: فرآني نورا ساطعا في أسفلهم فقال يا رب! من هذا؟
قال: هذا ابنك أحمد صلى الله عليه وسلم هو الأول والآخر وهو أول شافع»

سیدنا ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
جب اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو ان کی اولاد کو آپ کے سامنے پیش کیا۔ آدم علیہ السلام نے اپنی اولاد کے ایک دوسرے پرفضائل کو دیکھا تو پھر مجھے پھیلتے ہوئے نورکی صورت میں دیکھا۔ الخ
(ج۵ص۲۸۴)

اس روایت کی سند کے شروع میں امام بیہقیؒ فرماتے ہیں:
أخبرنا أبو الحسن علی بن أحمد بن سيماء المقرئ قدم علينا حاجا
ہمیں ابولحسن علی بن احمد بن سیماء المقری نے خبر دی، وہ ہمارے پاس حج کے لئے جاتے ہوئے تشریف لائے تھے۔ (دلائل النبوۃ ج ۵ ص ۲۸۳)|
اس میں امام بیہقیؒ کا استاد ابوالحسن علی بن احمد بن سیماء مقریء مجہول الحال ہے۔ ابن سیماء کا ذکرالمنتخب من السياق لتاریخ نیسابور (۱۲۴۹) میں بغیر کسی توثیق کے کیا گیا ہے۔ اس ابن سیماء کی توثیق ہمارے علم کے مطابق کسی کتاب میں موجود نہیں ہے۔

اور بریلویوں نے موجود دور میں مصنف عبدالرزاق کا ایک جعلی جزء گھڑا ہے ،اس جعلی جزء کی حقیقت کو آشکار کرنے کیلئے اہل علم کے مقالات کا مجموعہ "​
مجموع في كشف حقيقة الجزء المفقود شائع ہے ،اس کے صفحہ 107 پر دلائل النبوۃ کی اس روایت کے متعلق لکھا ہے :
قلت: إسناده ضعيف.
وفضالة فيه لين على صدقه، ونص ابن المديني أن له مناكير عن عبيد الله، وهو شيخه هنا، وتفرُّد فضالة بالحديث في طبقته ومرتبته وعزة مخرجه يوحي بأن هذا الحديث منها.
وشيخ البيهقي له ذكر في المنتخب من السياق لتاريخ نيسابور (1249) ولم أجد فيه جرحاً ولا تعديلا.


دیکھئے کتاب : مجموع في كشف حقيقة الجزء المفقود من مصنف عبد الرزاق
یعنی یہ روایت ضعیف ہے اس روایت کا راوی فضالہ کمزور راوی ہے ،یہ عبیداللہ نامی راوی سے منکر روایتیں بیان کرتا ہے ، اور یہاں اس روایت میں اس نے یہ روایت عبیداللہ سے ہی نقل کی ہے ، اور امام بیہقی کا شیخ ابوالحسن علی بن احمد بن سیماء بھی مجہول ہے ،لہذا یہ روایت قابل استدلال نہیں ۔
نیز دیکھئے :
ماہنامہ الحدیث: ۲۵ص۲۲ جعلی جز کی کہانی ص ۳۳​
 
Top