عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
دلت مسلمان کون ہیں ؟
مقالہ : دلت مسلمانوں کیلئے تحفظات کا مسئلہ پیچیدہ
مقالہ نگار : ایم نوشاد انصاری (ڈائرکٹر ، مرکز برائے فروغِ پیغامِ عالم ، دہلی)
ہندوستان کی سپریم کورٹ میں 25 جنوری 2008ء کو ایک مسلم سماجی ادارے (اکھل مہارشٹرا مسلم کھٹک سماج) نے درخواست داخل کی تھی کہ :
مسلم برادری میں بھی دلت پائے جاتے ہیں جنہیں تحفظات کی ضرورت لاحق ہے۔
یہ ایک غیرمتنازعہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں میں اگرچہ کوئی ذات پات کا نظام نہیں ہوتا۔ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اس معاملے میں بالکل واضح ہیں کہ تمام بنی نوع انسان مساوی ہیں۔
زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ بعض مسلمانوں نے اپنے غیرملکی حسب نسب کے سلسلے کے باعث خودساختہ برتری حاصل کر لی اور اشرف ، شرفاء یا عالی نسب کا مقام پا لیا۔ جبکہ بعض مقامی نومسلمین کو عموماً اجلاف یا ذلیل یا گرے پڑے کم درجے کے لوگ کہا جانے لگا۔ چند مسلمان فقہاء بھی اسلامی تعلیمات سے منحرف ہو گئے اور دو خاندانوں کے درمیان (ذات پات کے) فرق کے نام پر مسلمانوں میں ذات پات کے نظام کو قانونی حیثیت دے دی۔
یہی سبب ہے کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ مسلمانوں میں ذات پات کے نظام کی موجودگی کے بارے میں کہتی ہے :
موجودہ مسلم معاشرہ 4 اہم گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
1 : اشراف ، جو اپنے آپ کو بیرونی سرزمین کا سلسلہ قرار دیتے ہیں
2 : اعلیٰ ذات کے ہندو نو مسلم
3 : اوسط طبقہ کے نو مسلم جن کے پیشے روایتی طور پر صاف ستھرے نظر آتے ہیں
4 : اچھوتوں سے تعلق رکھنے والے نومسلم بھنگی ، صفائی کرنے والے ، چمار اور حلال خور وغیرہ
اور سب سے آخری چوتھے درجے کی حالت عام مسلمانوں سے بدتر اسلئے بھی ہے کہ ان میں غربت کی سطح سب سے زیادہ ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ بڑی تعداد میں دلتوں نے اسلام قبول کیا تھا لیکن مذہب کی تبدیلی کے باوجود بھی ان کی سماجی و معاشی حیثیت پہلے ہی کی طرح افلاس زدہ ، پسماندہ اور گری ہوئی رہی۔
بہت سوں نے اپنے روایتی پیشے ، جیسے ہنرمندی ، کھیتی باڑی ، محنت مزدوری کو جاری رکھا۔ سوائے ان لوگوں کے جنہیں شریعت نے نجس اور ناقابل قبول قرار دیا۔
اس کے باوجود مسلمانوں کے بعض ذات پات کے گروہ منظم ہو گئے اور انہوں نے اپنے آپ کو ایک "مسلمان" نام دے لیا۔
مثال کے طور پر ۔۔۔۔
قصابوں نے اپنے آپ کو قریشی کہنا شروع کیا
بنکر ، انصاری بن گئے
خیاط ، ادریس کہلانے لگے
بہشتی ، عباسی ہو گئے
سبزی فروش ، رعین کہلانے لگے
حجام ، سلمانی کہے گئے
بڑھئی اور لوہار ، سیفی کہلانے لگے