عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
دل اور دماغ جیتنے والے لوگ
کالم نگار ۔۔۔ اوریا مقبول جان
( ایکسپریس 12-03-11)
کیسے کیسے سوال ہیں جو لوگوں کی اس رائے کے بعد پوچھے گئے جس میں اس ملک کی اکثریت نے اپنے مسائل کا حل خلافت میں بتایا۔ کسی نے تمسخر اڑاتے ہوئے کہا یہ قوم ترقی نہیں کر سکتی جو آج بھی چودہ سو سال پرانے خوابوں میں زندہ ہو۔ انہیں اندازہ ہی نہیں کہ کتنی صدیاں گزر چکی ہیں، کوئی تاریخ کے قصے لے بیٹھا، دیکھو یہ لوگ کیسی بے خبری میں زندہ ہیں۔
انہیں علم ہی نہیں کہ یہ جس خلافت راشدہ کے خواب دیکھتے ہیں، اس میں صرف پہلا خلیفہ طبعی موت سے ہمکنار ہوا، دو کو مسجد میں شہید کیا گیا اور ایک کو اس کے گھر میں، آخری خلیفہ کے دور میں تو مسلمان آپس میں دست و گریبان ہو گئے تھے۔ کشت و خون کا بازار گرام ہو گیا تھا۔ دو جنگیں تو بہت شدید تھیں۔ ہزاروں مسلمان ایک دوسرے کے ہاتھوں جاں دے گئے۔ پھر بھی یہ لوگ کہتے ہیں کہ خلافت میں ان کے مسائل کا حل ہے۔ انہیں علم ہی نہیں کہ دنیا کتنی ترقی کر چکی ہے۔ طرز حکمرانی کے نئے نئے طریقے ایجاد ہو چکے ہیں۔ انسانوں نے کیسے کیسے ادارے قائم کر لئے۔ حکومتوں کے وسیع سیکرٹریٹ ہوتے ہیں۔ ایک منظم بیورو کریسی ہوتی ہے۔ حکومت چلانے کے لئے مقامی سطح تک ڈھانچہ ہوتا ہے۔