• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دل صاحب ایمان سے انصاف طلب ہے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
قارئین کرام ! یہ کمسن ناجائز ماؤں کی ایک مختصر سی فہرست ہے جسکا سبب مغربی معاشرہ اور اس میں موجود نکاح کے راستے میں روکاوٹیں ہیں۔ یہ تووہ کمسن ناجائز مائیں ہیں جنکے بارہ میں اخبارات نے چھاپا ہے۔ اور جو گمنام ہیں وہ نہ جانے کتنی ہیں؟ اور ہم نے بھی اپنی نظر میں آنے والی تمام تر کمسن ناجائز ماؤں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا۔ وگرنہ یہ لسٹ لمبی ہو جاتی۔ اور اگر ان میں دس سال کی عمر میں ماں بننے والیوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ لسٹ سو سے تجاوز کر جائے گی۔ بہت چھان بین کے بعد اس عمر کی ایک دلہن بھی دستیاب ہوئی ہے جسکی کمسنی میں شادی ہوئی اور وہ ماں بنی۔ تھائی لینڈ کی ونویسا جانمک کی شادی آٹھ سال کی عمر میں چھبیس سالہ نوجوان سے ہوئی اور شادی کے ایک سال بعد٢٦ جنوری٢٠٠١ء میں یعنی نو سال کی عمر میں اس نے اپنی بیٹی کو جنم دیا۔ (http://goo.gl/efK1M3)
مغرب میں اس عمر کی ناجائز مائیں تلاش کرنا کوئی مشکل نہیں جبکہ اس عمر کی جائز ماؤں کو شمار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کسی نے اگر مزید نام دیکھنے ہوں تو اس لنک پر دیکھ سکتا ہے: (https://goo.gl/mUT0z7)
اسلام نے جو نظام دیا ہے اسکی بدولت تاریخ اسلام میں اس عمر کی جائز ماؤں کی ایک طویل فہرست ہے ۔ جن میں سے چند ایک کا تذکرہ ہم نے اپنے مضمون ''تاریخ اسلام کی کم عمر دلہنیں'' میں کیا ہے۔ عجب ہے کہ مغربی معاشرہ اور مغرب زدہ ذہنیت کے 'لبرل' کلمہ گواسلامی ممالک میں نکاح پر طرح طرح کی پابندیاں لگوانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں اور کم عمری میں شادی کو 'شرمناک' فعل قرار دیتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف مغربی ممالک میں ناجائز طریقہ سے جنسی ہوس پوری کرنے کو 'آزدی' کانام دے کر اسکی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ ان مغربی معاشروں میں رضامندی کے ساتھ زنا کے نتیجہ میں ماں باپ بننے والے اپنے اس فعل پر خوش ہوتے ہیں اور انکی کمسنی کے باوجود حقوق انسانیت کی تنظمیں بھی مسرت کا اظہار کرتی ہیں اور انکے اس فعل کو 'نیا ریکارڈ' قرار دے کر فخریہ انداز میں یاد کرتی ہیں، اور انکی حکومتیں بھی ٹس سے مس نہیں ہوتیں۔ لیکن اگر اسی عمر کے مسلمان بچے اور بچی کی شادی ہو جائے تو ہمارا 'روشن خیال' طبقہ اور لبرل میڈیا آسمان سرپہ اٹھا لیتا ہے۔ اور پھر دنیا بھر سے اس شرعی حلال کو 'حرام' قرار دینے کی تحریک اٹھتی ہے، کچھ 'مُلّا' خریدے جاتے ہیں جو دنیوی مفادات کی خاطر اہل کفر کے آلہء کار بنتے ہیں اور شریعت سازی کرنے لگ جاتے ہیں کہ اسلام اس عمر میں شادی کی اجازت نہیں دیتا۔ اور جب انکے سامنے حدیث رسول پیش کی جائے تو بیک جنبش زبان وقلم اسکا انکار کردیتے ہیں اور انکے پاس ''میں نہ مانوں'' کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی! امت مسلمہ کو ایسے فتنوں سے خبردار رہنا چاہیے، اور کفریہ روایات کو مسلمانوں کے ملکوں میں داخل ہونے سے روکنا چاہیے۔ وگرنہ پھر وہی کچھ ہوگا جو آج اُن ممالک میں ہو رہا ہے۔
فاعتبروا یا أولی الأبصار....
بشکریہ:محترم @رفیق طاھر
 
Top