محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
دماغ کو تیز اوربہتر بنانے والی 6 اہم غذائیں
ویب ڈیسک منگل 13 اکتوبر 2015
زیتون کا تیل، بیریاں ، خشک میوے اور تُرش پھل ذہنی قوت بڑھانے کے ساتھ ساتھ امراض کو دور رکھتے ہیں، فوٹو:فائل
لندن:
ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف دماغ کو طاقتور بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض کو بھی دور رکھتی ہیں جن میں الزائیمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض بھی شامل ہیں جب کہ ڈاکٹر اور غذائی ماہرین کے نزدیک دماغ کو تیز اور بہتر بنانے والی 6 غذاؤں کو ٹانک بھی کہا جاسکتا ہے۔
زیتون کا تیل:
زیتون کے تیل میں 10 سے 15 فیصد سیرشدہ (سیچوریٹیڈ) چکنائی ہوتی ہے لیکن اس میں 2 تہائی مقدار مونوسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو دل اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہوتی ہے۔ زیتون کے تیل میں ایک مرکب پولی فینول بھی پایا جاتا ہے جو بعض تحقیقات کے مطابق ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کو روکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 125 درجے سینٹی گریڈ سے نیچے زیتون کے تیل کو پکانے سے اس کے اہم غذائی اجزا ضائع نہیں ہوتے۔
تُرش پھل:
کینو، نارنجی اور گریپ فروٹ میں فلیونون نامی اجزا پائے جاتے ہیں جو دماغ کی حفاظت کرتے ہیں، یہ کیمیکل دماغ کے اس حصے کو بہتر بناتے ہیں جو سوچنے اور یادداشت کا کام کرتے ہیں اور اسی طرح ڈیمنشیا نامی مرض سے بھی بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پھلوں میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو دماغ کو تیز کرنے کے علاوہ کئی ذہنی امراض سے محفوظ رکھتےہیں۔
حال ہی میں عمررسیدہ افراد کو 6 ماہ تک روزانہ 2 گلاس اورنج جوس پلایا گیا تو ان کی ذہنی توجہ اور ارتکاز میں بہتری دیکھی گئی اس کے علاوہ ان میں چیزوں کو گرفت کرنے میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا ۔ کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق کے مطابق اورنج اور گریپ فروٹ استعمال کرنے سے خواتین میں فالج کا خطرہ 19 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
خشک میوے:
خشک میوا جات میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، وٹامن ای اور مفید چکنائیاں ہوتی ہیں جو دماغ کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ خشک میوے دماغ کے لیے تمام ضروری اجزا کو موجود ہوتے ہیں، اگر روزانہ 30 گرام خشک میوے کھائے جائیں تو اس کے زبردست اثرات ہوتے ہیں۔ 30 سال تک کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ جن خواتین نے ہفتے میں 5 مرتبہ خشک میوے کھائے ان میں توجہ ، ارتکاز اور کسی شے کو یاد کرنے کی صلاحیت بقیہ خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ خشک میواجات میں بادام اور اخروٹ کو ضرور شامل کیا جائے جب کہ ان کے استعمال سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
مچھلی:
مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، آیوڈین، وٹامن ڈی اور دیگر اہم اجزا پائے جاتے ہیں۔ اب یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ مچھلی کھانے والے افراد کے دماغ بڑے ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ مچھلی کھانے سے یادداشت پر مثبت اثر پڑتا ہے، حاملہ خواتین مچھلی کھاکر کئی اہم فوائد حاصل کرسکتی ہیں جب کہ مچھلیوں میں سامن مچھلی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔
کنگز کالج لندن کے پروفیسر جان اسٹائین کے مطابق ہفتے میں ایک مرتبہ مچھلی کھانے سے الزائیمر کا مرض 10 سال تک دور ہوجاتا ہے اور اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ مچھلی دماغی ذہانت یا آئی کیو میں اضافہ کرتی ہے اور اس کا فوری فائدہ روزمرہ زندگی میں نظر آتا ہے۔
چاکلیٹ:
درست سوچ کے لیے چاکلیٹ نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کوکو چاکلیٹ کا بینادی جزو ہے اور اس میں ذہن کے لیے مؤثر اجزا پائے جاتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق گہری رنگت کی کڑوی چاکلیٹ کھانے سے زیادہ فوائد مل سکتے ہیں۔
ایک حالیہ مطالعے کے بعد معلوم ہوا کہ تیزی سے گرتی ہوئی دماغی صلاحیت کو روکنے کے لیے چاکلیٹ فوری مدد کرتی ہے کیونکہ یہ سوچنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور دماغ میں خون کے بہاؤ کو تیز کرتی ہے۔ دوسری جانب یہ چاق و چوبند رکھتی ہے اور موڈ کو بھی اچھا کرتی ہے لیکن تمام ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے لیے خالص گہرے رنگت کی چاکلیٹ استعمال کرنا ہی درست ہوگا۔
بیریاں:
اسٹرابری، رسبری، بلیوبیری، چیری اور سرخ اور کالے انگور یادداشت اور نظر کو تیز کرتے ہیں۔ بلیوبیری دماغ میں خون کا دورانیہ بڑھا کر یادداشت اور سمجھنے کی صلاحیت بہتر بناتی ہے اور پڑھنے والے بچوں کے لیے بہتر ثابت ہوسکتی ہیں۔ ریڈنگ یونیورسٹی کے پروفیسر جیریمی اسپینسر نے جب طالب علموں کو بلیو بیری کا رس پلایا تو ان کی صلاحیت 11 فیصد بہتر ہوگئی۔ اس لیے ضروری ہے کہ کوئی دماغی کام کرنے سے تین چار گھنٹے قبل اسٹرابری، بلیوبیری اور دیگر بیریاں کھالی جائیں۔
ویب ڈیسک منگل 13 اکتوبر 2015
زیتون کا تیل، بیریاں ، خشک میوے اور تُرش پھل ذہنی قوت بڑھانے کے ساتھ ساتھ امراض کو دور رکھتے ہیں، فوٹو:فائل
لندن:
ماہرین کے مطابق بعض پھل اور غذائیں نہ صرف دماغ کو طاقتور بناتی ہیں بلکہ کئی ذہنی اور دماغی امراض کو بھی دور رکھتی ہیں جن میں الزائیمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض بھی شامل ہیں جب کہ ڈاکٹر اور غذائی ماہرین کے نزدیک دماغ کو تیز اور بہتر بنانے والی 6 غذاؤں کو ٹانک بھی کہا جاسکتا ہے۔
زیتون کا تیل:
زیتون کے تیل میں 10 سے 15 فیصد سیرشدہ (سیچوریٹیڈ) چکنائی ہوتی ہے لیکن اس میں 2 تہائی مقدار مونوسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو دل اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہوتی ہے۔ زیتون کے تیل میں ایک مرکب پولی فینول بھی پایا جاتا ہے جو بعض تحقیقات کے مطابق ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کو روکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 125 درجے سینٹی گریڈ سے نیچے زیتون کے تیل کو پکانے سے اس کے اہم غذائی اجزا ضائع نہیں ہوتے۔
تُرش پھل:
کینو، نارنجی اور گریپ فروٹ میں فلیونون نامی اجزا پائے جاتے ہیں جو دماغ کی حفاظت کرتے ہیں، یہ کیمیکل دماغ کے اس حصے کو بہتر بناتے ہیں جو سوچنے اور یادداشت کا کام کرتے ہیں اور اسی طرح ڈیمنشیا نامی مرض سے بھی بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پھلوں میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو دماغ کو تیز کرنے کے علاوہ کئی ذہنی امراض سے محفوظ رکھتےہیں۔
حال ہی میں عمررسیدہ افراد کو 6 ماہ تک روزانہ 2 گلاس اورنج جوس پلایا گیا تو ان کی ذہنی توجہ اور ارتکاز میں بہتری دیکھی گئی اس کے علاوہ ان میں چیزوں کو گرفت کرنے میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا ۔ کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق کے مطابق اورنج اور گریپ فروٹ استعمال کرنے سے خواتین میں فالج کا خطرہ 19 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
خشک میوے:
خشک میوا جات میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، وٹامن ای اور مفید چکنائیاں ہوتی ہیں جو دماغ کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ خشک میوے دماغ کے لیے تمام ضروری اجزا کو موجود ہوتے ہیں، اگر روزانہ 30 گرام خشک میوے کھائے جائیں تو اس کے زبردست اثرات ہوتے ہیں۔ 30 سال تک کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ جن خواتین نے ہفتے میں 5 مرتبہ خشک میوے کھائے ان میں توجہ ، ارتکاز اور کسی شے کو یاد کرنے کی صلاحیت بقیہ خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ خشک میواجات میں بادام اور اخروٹ کو ضرور شامل کیا جائے جب کہ ان کے استعمال سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
مچھلی:
مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، آیوڈین، وٹامن ڈی اور دیگر اہم اجزا پائے جاتے ہیں۔ اب یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ مچھلی کھانے والے افراد کے دماغ بڑے ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ مچھلی کھانے سے یادداشت پر مثبت اثر پڑتا ہے، حاملہ خواتین مچھلی کھاکر کئی اہم فوائد حاصل کرسکتی ہیں جب کہ مچھلیوں میں سامن مچھلی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔
کنگز کالج لندن کے پروفیسر جان اسٹائین کے مطابق ہفتے میں ایک مرتبہ مچھلی کھانے سے الزائیمر کا مرض 10 سال تک دور ہوجاتا ہے اور اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ مچھلی دماغی ذہانت یا آئی کیو میں اضافہ کرتی ہے اور اس کا فوری فائدہ روزمرہ زندگی میں نظر آتا ہے۔
چاکلیٹ:
درست سوچ کے لیے چاکلیٹ نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کوکو چاکلیٹ کا بینادی جزو ہے اور اس میں ذہن کے لیے مؤثر اجزا پائے جاتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق گہری رنگت کی کڑوی چاکلیٹ کھانے سے زیادہ فوائد مل سکتے ہیں۔
ایک حالیہ مطالعے کے بعد معلوم ہوا کہ تیزی سے گرتی ہوئی دماغی صلاحیت کو روکنے کے لیے چاکلیٹ فوری مدد کرتی ہے کیونکہ یہ سوچنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور دماغ میں خون کے بہاؤ کو تیز کرتی ہے۔ دوسری جانب یہ چاق و چوبند رکھتی ہے اور موڈ کو بھی اچھا کرتی ہے لیکن تمام ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے لیے خالص گہرے رنگت کی چاکلیٹ استعمال کرنا ہی درست ہوگا۔
بیریاں:
اسٹرابری، رسبری، بلیوبیری، چیری اور سرخ اور کالے انگور یادداشت اور نظر کو تیز کرتے ہیں۔ بلیوبیری دماغ میں خون کا دورانیہ بڑھا کر یادداشت اور سمجھنے کی صلاحیت بہتر بناتی ہے اور پڑھنے والے بچوں کے لیے بہتر ثابت ہوسکتی ہیں۔ ریڈنگ یونیورسٹی کے پروفیسر جیریمی اسپینسر نے جب طالب علموں کو بلیو بیری کا رس پلایا تو ان کی صلاحیت 11 فیصد بہتر ہوگئی۔ اس لیے ضروری ہے کہ کوئی دماغی کام کرنے سے تین چار گھنٹے قبل اسٹرابری، بلیوبیری اور دیگر بیریاں کھالی جائیں۔