• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیائے فانی کی حقیقت

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
دنیائے فانی کی حقیقت.......2 شعبان 1433ھ

خطبہ جمعہ حرم مدنی
خطیب: حسین آل شیخ​
مترجم: عمران اسلم​
پہلا خطبہ

خطبہ مسنونہ کےبعد
أيها المسلمون:
اے مسلمانو!
بلا شبہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ خوش بخت وہ ہے جو اس دنیا میں زہد اختیار کرتا ہے اور اپنے تمام اعضا کو اللہ کی طرف متوجہ رکھتا ہے، اپنے نفس کے لیے وعظ و نصیحت لازم کر لیتا ہے، اوامر کی پیروی کرنا اپنی عادت بنا لیتا ہےاورحالات چاہے کچھ بھی ہوں یہ اس پر قائم رہتا ہے۔
خوش بخت وہ ہے جو دنیا و آخرت کی تیاری میں لگا رہتا ہے اور ذات مقدس کی پکڑ سے ڈرتا رہتا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ [آل عمران: 102].
’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو ‘‘
اے مسلمان بھائی!
اپنے نفس سے سوال کر! کیا تو نے اپنی موت کے لیے اعمال صالحہ تیار کر لیے ہیں؟ یا دنیا نے تجھے موت اور آخرت کی تیاری سے غافل کر دیا ہے؟
اے اپنے نفس کی محبت میں مبتلا انسان! اس وقت کو تصور کر جب تو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوگا اور تجھ سے تیرے تمام مظالم کے متعلق دریافت کیا جائے گا۔ اور جب یہ پوچھا جائے گا کہ تو نے خدائے بزرگ و برتر کے اوامر پر کس حد تک عمل کیا۔
اے مسلمانو!
یہ دنیا حقیقی ٹھکانہ نہیں بلکہ عارضی جائے پناہ ہے۔
قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِمَنِ اتَّقَى وَلَا تُظْلَمُونَ فَتِيلًا [النساء: 77]
’’ ان سے کہو، دنیا کا سرمایہ زندگی تھوڑا ہے، اور آخرت ایک خدا ترس انسان کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور تم پر ظلم ایک شمہ برابر بھی نہ کیا جائے گا ‘‘
بامراد وہ ہے جو اپنے رب کی اطاعت اور اپنے رسول کے احکامات کی پیروی کرنے میں جلدی کرتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ [الأنفال: 24]
’’ اے ایمان لانے والو، اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جبکہ رسُول تمہیں اس چیز کی طرف بُلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے ‘‘
عقلمند وہ ہے جس کو اس حقیقت کا ادراک ہو جائے اور آخرت کو دنیا پر ترجیح دینے لگے اور اپنی خواہشات کو اللہ کے تابع بنا لے۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ [فاطر: 5]،
’’ لوگو، اللہ کا وعدہ یقیناً برحق ہے، لہٰذا دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے ‘‘
وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ [العنكبوت: 64]
’’ اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا اصل زندگی کا گھر تو دار آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔‘‘
سمجھدار وہ ہے جو اپنے رب کی توفیق سے فائدہ اٹھائے ۔ فلہٰذا اے مسلمان بھائی ! بیماری میں مبتلا ہونے سے قبل اٹھ کھڑا ہو! فراغت کے لمحات کو قیمتی بنا لے! اور دار آخرت کے لیے اپنے آپ کو تیار کر لے! اور فنا ہو جانے والے گھر میں گم نہ ہو جا!
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (9) وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِينَ [المنافقون: 9، 10]
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں (9) جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ "اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا‘‘
، حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ (99) لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ [المؤمنون: 99، 100].
’’یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ جائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ "اے میرے رب، مجھے اُسی دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ آیا ہوں (99) امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا" ہرگز نہیں، یہ بس ایک بات ہے جو وہ بک رہا ہے اب اِن سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک۔‘‘
نبی کریمﷺ نے یوم حساب کو پس پشت ڈالنے سے ڈرایا ہے۔ صحیح بخاری میں فرمان نبویﷺ ہے:
«نِعمتانِ مغبونٌ فيهما كثيرٌ من الناسِ: الصحةُ والفراغُ».
’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ ناقدری کرتے ہیں : 1۔صحت اور 2۔فراغت۔‘‘
ایک مقام پر آپﷺ نے فرمایا:
’’سات اعمال کی طرف جلدی کرو۔ کیا تم ایسے فقر کے منتظر ہو جو تمھیں مٹا دے؟ یا ایسی غنا کے جو تمہیں سرکش بنا دے؟ یا ایسے مرض کے جو تم کو برباد کر دے؟ یا ایسے بڑھاپے کے جو تمھیں لاغر کر دے؟ یا اس دجال کے جس کا انتظار کیا جا رہا ہے؟ یا اس قیامت کے جو مشکل اور حتمی ہے؟‘‘
نبی کریمﷺ نے حضرت ابن عمر کو ایک ایسی نصیحت فرمائی جو پوری امت کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:
«كُن في الدنيا كأنَّك غريبٌ أو عابِرُ سبيلٍ»
’’تو دنیا میں اس طرح زندگی گزار جس طرح کوئی اجنبی ہو یا مسافر ہو۔‘‘
حضرت ابن عمر فرمایا کرتے:
"إذا أمسيتَ فلا تنتظر الصباحَ، وإذا أصبحتَ فلا تنتظر المساءَ، وخُذ من صحَّتك لمرضك، ومن حياتِك لموتِك"؛ رواه البخاري.
’’جب تو شام کر لے تو صبح کا انتظار نہ کر، اور جب صبح کر لے تو شام کا انتظار نہ کر۔ اپنی صحت کو مرض سے پہلے اور اپنی زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جان۔‘‘
مسلمانان گرامی!
دنیاایک ایسا گھر ہے جس کو ان چیزوں کے ساتھ مزین کرنا ضروری ہے جو اللہ کی قربت کا باعث ہوں۔ بحیثیت مسلمان ضروری ہے کہ ہر مسلمان رضائے الٰہی کے حصول کو یقینی بنائے۔ اسی کے باوصف کامل بھلائی کا حصول ممکن ہے اور اسی کے ذریعہ شر سے بچاؤ ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [العصر: 1- 3].
’’ زمانے کی قسم (1) انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے (2) سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے ‘‘
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
«خيرُ الناسِ من طالَ عُمره وحسُنَ عملُه، وشرُّ الناسِ من طالَ عُمرُه وساءَ عملُه»
’’لوگوں میں سے بہترین وہ ہے جس کی عمر لمبی اور اعمال اچھے ہوں اور برا وہ ہے جس کی عمر لمبی اور اعمال برے ہوں۔‘‘
مسلمان بھائیو!
اپنے اوقات کار کو خواہشات نفس کے تابع کرلینا اور حیات اخروی کے لیے سامان نہ کرنا زندگی کے خسارے کا باعث ہے۔ اس زندگی کی کامیابی حقیقی کامیابی اور اس سے اعراض کامل ناکامی ہے۔
أَفَرَأَيْتَ إِنْ مَتَّعْنَاهُمْ سِنِينَ (205) ثُمَّ جَاءَهُمْ مَا كَانُوا يُوعَدُونَ (206) مَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يُمَتَّعُونَ [الشعراء: 205- 207].
’’ تم نے کچھ غور کیا، اگر ہم انہیں برسوں تک عیش کرنے کی مُہلت بھی دے دیں (205) اور پھر وہی چیز ان پر آ جائے جس سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے ‘‘
اے مسلمان! تیرا دین کتنا زبردست ہے کہ اس کے ساتھ تمسک اختیار کرنا کامیابی کی کنجی ہے۔
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا [الأحزاب: 71]
’’جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔‘‘
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
’’میری امت کا ہر فرد جنت میں جائے گا مگر جس نے انکار کر دیا۔‘‘
آپﷺ سے پوچھا گیا اے اللہ کے رسولﷺ! جنت میں جانے سے کون انکار کرے گا؟ آپﷺ نے فرمایا:
«من أطاعني دخلَ الجنةَ، ومن عصاني فقد أبَى»؛ رواه البخاري.
’’جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری فرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے انکار کیا۔‘‘
یاد رکھیے آپ کی حرکات و سکنات نوٹ کی جا رہی ہیں۔ روز قیامت انسان ان سے متعلق جوابدہ ہوگا ۔ حقیقی سعادت ان سوالات کے جوابات تیار کرنے میں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ (92) عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ [الحجر: 92، 93].
’’تیرے رب کی قسم عنقریب ہم ان سب سے ان کے اعمال سے متعلق سوال کریں گے۔‘‘
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’روز قیامت انسان جب تک چار سوالات کے جوابات نہیں دے دے گا تب تک اپنے قدم نہیں ہلا سکے گا۔ اپنی عمر کے بارے میں کہ وہ کیسے گزاری۔ اپنے علم سے متعلق کہ اس پر کتنا عمل کیا۔ اپنے مال سے متعلق کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا اور اپنے جسم سے متعلق کہ اس کو کس کام میں لگایا۔‘‘
اے مسلمان! تو اس وقت تک ایک پاکیزہ زندگی نہیں گزار سکتا اور اس وقت تک آخرت کی رسوائی سے بچاؤ ممکن نہیں ہے جب تک نبی کریمﷺ کی اس نصیحت سے التزام نہ کر لیا جائے۔ آپﷺ نے فرمایا:
«اتقِ اللهَ حيثُما كنتَ»
’’تو جہاں بھی ہو اللہ سے ڈر جا!‘‘
کسی بھی شخص کی کامیابی کا راز اللہ تعالیٰ کا خوف دامن گیر ہونے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا [النبأ: 31]
’’بے شک متقین کامیاب ہیں۔‘‘
رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے:
’’جو ڈر گیا اور رات کے ابتدائی حصے میں سفر شروع کر دیا وہ منزل پر پہنچ گیا ۔ خبردار! اللہ تعالیٰ کا سامان مہنگا ہے اور اللہ کا سامان جنت ہے۔‘‘
اے وہ شخص جس کو دنیا نے آخرت سے غافل کردیا ہے۔ اے وہ انسان! جو غفلت میں مبتلا ہو کر لہو و لعب میں مبتلا ہوگیا ہے اور خواہشات کا غلام بن کر اوامر الٰہی کو ماننے سے انکاری ہو گیا ہے۔ یاد رکھ تو بہت بڑے خطرے میں مبتلا ہے۔ آج اپنے رب کے سامنے اپنی جبین نیاز کو جھکا دے۔
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (53) وَأَنِيبُوا إِلَى رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ [الزمر: 53، 54].
’’ (اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، وہ تو غفور و رحیم ہے (53) پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف اور مطیع بن جاؤ اُس کے قبل اِس کے کہ تم پر عذاب آ جائے اور پھر کہیں سے تمہیں مدد نہ مل سکے ‘‘
بارك الله لي ولكم في القرآن، ونفعنا بما فيه من الآياتِ والهُدى والفُرقان، أقولُ هذا القولَ، وأستغفرُ الله لي ولكم ولسائرِ المسلمين من كل ذنبٍ، فاستغفِروه، إنه هو الغفور الرحيم.
دوسرا خطبہ

أحمد ربي وأشكرُه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريكَ له، وأشهد أن نبيَّنا وسيدَنا محمدًا عبدُه ورسولُه، اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك عليه وعلى آله وأصحابه.
اے مسلمانو!
مومن صرف دنیا ہی کا ہوکر نہیں رہ جاتا اور نہ ہی اس کی مشغولیتوں کا شکار ہوتا ہے۔ ابن مسعود بیان کرتے ہیں کہ ایک بار رسول اکرمﷺ سو کر اٹھے تو آپ کے پہلو پر چٹائی کے نشانات ثبت تھے۔ ہم نے آپﷺ سے کہا: کیا ہم آپ کے لیے کسی نرم چیز کا اہتمام نہ کریں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:
«مالي وللدنيا، إنما أنا كراكبٍ استظلَّ تحت دَوحةٍ ثم راحَ وتركَها».
’’میری اور دنیا کی مثال اس سوار کی طرح ہے جو کچھ دیر سائے میں سستائے اور پھر سفر کو چل دے۔ ‘‘
اے مسلمان! کیا یہ قرین عقل ہے کہ تو اس دنیا کے لیے خلق خدا پر ظلم کا ہاتھ دراز کرے؟ کیا یہ ایک صائب رائے ہو سکتی ہے کہ تو حرام مال جمع کرنے میں مگن رہے؟ کیا کسی مسلمان کے لائق ہے کہ وہ دھوکہ دہی کرے؟ چوری میں ملوث ہو؟ خیانت کا مرتکب ہو؟ رشوت ستانی میں مبتلا ہو؟ حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ دنیا فانی اور اس کے فوری بعد نہ ختم ہونے والی زندگی کا آغاز ہو جانا ہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’یہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب ملعون ہے، سوائے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے اور اس کے جو ذکر اللہ سے متعلق رہتا ہے۔‘‘
مسلمانان گرامی!
گزشتہ دنوں لوگوں کو ایک غم اور رنج کا سامنا ہوا ہے ۔ اور وہ ہے محترم نایف بن عبدالعزیز کی وفات کا سانحہ۔ اس پر ہم یہی کہیں گے کہ ہم اپنے اللہ کی رضا پر راضی ہیں۔ إنا لله وإنا إليه راجِعون
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو دین اور وطن کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر جزائے خیر عطا فرمائے اور جنت میں داخل فرمائے۔ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور حجاج و معتمرین کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بہترین جزا دے۔
ہم اللہ سے یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ ان کے نائب أمیر سلمان بن عبدالعزیز کو ہمارے لیے باعث برکت بنائے اور انھیں اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔
إن الله - جل وعلا - أمرَنا بأمرٍ عظيمٍ، ألا وهو: الصلاةُ والسلامُ على النبي الكريم، اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على نبيِّنا وحبيبِنا وقُدوتِنا محمدٍ، اللهم ارضَ اللهم عن الخلفاء الراشدين، والأئمةِ المهديين: أبي بكرٍ، وعُمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الصحابةِ أجمعين، وعن التابعين ومن تبِعَهم بإحسانٍ إلى يوم الدين.
اللهم اعفُ عنا بعفوِك، اللهم اعفُ عنا بعفوِك، اللهم اعفُ عنا بعفوِك، اللهم أصلِح أحوالَنا وأحوالَ المُسلمين، اللهم اكشِف همَّنا وهمَّ المُسلمين، اللهم نفِّس كُرُبات المُسلمين، اللهم احفظ المُسلمين في كل مكان، اللهم احفظ المُسلمين في كل مكان، اللهم اجعل لهم من كل كُربةٍ فرَجًا، اللهم اجعل لهم من كل همٍّ مخرجًا، اللهم اجعل لهم من كل همٍّ مخرجًا.
اللهم آمِنهم في أوطانهم، اللهم آمِنهم في أوطانهم، اللهم آمِنهم في أوطانهم يا أرحمَ الراحمين يا أكرمَ الأكرمين.
اللهم اجعل هذه البلادَ آمنةً مُطمئنَّةً رخاءً سخاءً وسائر بلاد المُسلمين.
اللهم عليك بأعداء المُسلمين، اللهم عليك بأعداء المُسلمين، اللهم شتِّت شملَهم، اللهم فرِّق جمعَهم، اللهم فرِّق جمعَهم، اللهم زلزِلِ الأرضَ من تحت أقدامهم، اللهم أرِنا فيهم ما يسُرُّنا يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم اغفر للمؤمنين والمؤمنات، والمسلمين والمسلمات، الأحياء منهم والأموات.
اللهم آتِنا في الدنيا حسنةً، وفي الآخرة حسنةً، وقِنا عذابَ النار.
اللهم وفِّق وليَّ أمرنا لما تحبُّ وترضى، اللهم ارزقه الصحةَ والعافيةَ والعُمرَ المَديدَ على طاعتك يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم بارِك لنا في شعبان وبلِّغنا رمضان، اللهم بارِك لنا في شعبان وبلِّغنا رمضان، اللهم بارِك لنا في شعبان وبلِّغنا رمضان يا أرحم الراحمين، اللهم بلِّغنا رمضان وقد عمَّ الأمنُ والأمانُ جميعَ بلاد المُسلمين، اللهم وقد عمَّت الوحدةُ والاتفاقُ بين المُسلمين يا حيُّ يا قيوم.
عباد الله:
اذكُروا اللهَ ذكرًا كثيرًا، وسبِّحوه بُكرةً وأصيلًا.



اس خطبے کو سننے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اس خطبے کو سننے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
پہلے بھی عرض کیا تھا کہ یو ٹیوب سے لنک دیں، یہاں جیسے ہی نیا خطبہ آئے گا، تو یہ خطبہ ختم ہوجائے گا۔
 
Top