محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَمِنْہُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَۃً وَّفِي الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ۲۰۱ اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ نَصِيْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْا۰ۭ وَاللہُ سَرِيْعُ الْحِسَابِ۲۰۲ وَاذْكُرُوا اللہَ فِيْٓ اَيَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ۰ۭ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِيْ يَوْمَيْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَيْہِ۰ۚ وَمَنْ تَاَخَّرَ فَلَآ اِثْمَ عَلَيْہِ۰ۙ لِمَنِ اتَّقٰى۰ۭ وَاتَّقُوا اللہَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّكُمْ اِلَيْہِ تُحْشَرُوْنَ۲۰۳
مکہ والے چھوٹی چھوٹی چیزوں پر اصرار کرتے تھے اور بڑی بڑی چیزوں کو فراموش کردیتے تھے ۔ وہ تاجیل وتعجیل کو تو بڑی اہمیت دیتے تھے لیکن توحید ان کے نزدیک بے وقعت چیز تھی۔ اہتمام بالصغائر اور تساہل عن الکبائر۔ یہ وہ مرض ہے جو مردہ اور بے حس قوموں میں پیدا ہوجاتا ہے۔ وہ مقاصد واصول کو پس پشت ڈال دینے میں کوئی باک نہیں سمجھتے اور غیر اہم جزئیات کو اہمیت دیتے ہیںاور اسی کو دین ومذہب کا نام دینے لگتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان جزئیات کو بالخصوص بیان فرمایا اور بتایا کہ ان کا درجہ بہرحال جزئیات سے زیادہ نہیں۔ اصل شئے تقویٰ وصلاح ہے ۔ جو تم میں نہیں اور جس کے حصول کے لیے تمھیں کوشاں رہنا چاہیے۔
۱؎ مکہ والے تعجیل کی صورت کو براجانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمان کو رعایت بخشی کہ اگر وہ جلد فارغ ہو سکے، اس سے تو کوئی مضائقہ نہیں اور اس طرح اگر تیسرے دن پر اٹھارکھے تو بھی حرج نہیں۔ دونوں صورتیں جائز ومباح ہیں۔اورکوئی ان میں ایسا ہے جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے۔ اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔(۲۰۱) ایسوں ہی کے لیے ان کی کمائی کا حصہ ہے ۔ اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے ۔(۲۰۲) اور چند گنتی کے دنوں میں اللہ کو یاد کرو۔ پھر جوکوئی جلدی۱؎ کرکے دودن میں چلاگیا، اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو کوئی پیچھے رہ گیا، اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اس کے لیے جو ڈرتا ہے اور اللہ سے ڈرو اورجانو کہ تم اسی کے پاس جمع کیے جاؤگے۔(۲۰۳)
مکہ والے چھوٹی چھوٹی چیزوں پر اصرار کرتے تھے اور بڑی بڑی چیزوں کو فراموش کردیتے تھے ۔ وہ تاجیل وتعجیل کو تو بڑی اہمیت دیتے تھے لیکن توحید ان کے نزدیک بے وقعت چیز تھی۔ اہتمام بالصغائر اور تساہل عن الکبائر۔ یہ وہ مرض ہے جو مردہ اور بے حس قوموں میں پیدا ہوجاتا ہے۔ وہ مقاصد واصول کو پس پشت ڈال دینے میں کوئی باک نہیں سمجھتے اور غیر اہم جزئیات کو اہمیت دیتے ہیںاور اسی کو دین ومذہب کا نام دینے لگتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان جزئیات کو بالخصوص بیان فرمایا اور بتایا کہ ان کا درجہ بہرحال جزئیات سے زیادہ نہیں۔ اصل شئے تقویٰ وصلاح ہے ۔ جو تم میں نہیں اور جس کے حصول کے لیے تمھیں کوشاں رہنا چاہیے۔
{نَصِیْبٌ} بہرہ ۔ بخرہ۔حل لغات