سدرہ منتہا
رکن
- شمولیت
- ستمبر 14، 2011
- پیغامات
- 114
- ری ایکشن اسکور
- 576
- پوائنٹ
- 90
ہارون الرشید پانی پی رہا تھا کہ اس کے پاس ایک محدث تشریف فرما تھے جنکا نام محمد بن سماک رحمہ اللہ علیہ تھا ۔ ہارون نے کہا کہ مجھے کچھ نصیحت کیجئے ۔
فرمانے لگے کہ پانی تیرے ہاتھ میں ہے ۔ تُو صحرا میں بھٹک جائے اور پیاس سے مرنے لگے ، کوئی شخص تجھے کہے کہ میں تجھے پانی دیتا ہوں ۔ لیکن اس کے بدلے مجھے کیا دو گے تو اس شخص کو کیا دو گے؟ ہارون نے کہا کہ اپنی آدھی سلطنت ۔
محمد بن سماک رحمہ اللہ علیہ کہنے لگے کہ اچھا پانی پی لو ۔ ہارون نے پانی پی لیا تو پھر کہا کہ یہ پانی تیرے پیٹ میں جاکر ٹھہر جائے اور نکلے نہیں تو تُو تڑپنے لگے اور ایک آدمی تجھے کہے کہ یہ پانی میں نکال سکتا ہوں تو اس شخص کو کیا دو گے ؟
ہارون نے کہا کہ باقی کی آدھی سلطنت دے دوں گا ۔
محمد بن سماک رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ وہ ملک جس کے آدھے کی قیمت چند گھونٹ پانی اور اور باقی آدھے کی قیمت چند قطرے پیشاب ہو ، اس قابل نہیں ہے کہ اس کیلئے اللہ کو ناراض کیا جائے ۔
فرمانے لگے کہ پانی تیرے ہاتھ میں ہے ۔ تُو صحرا میں بھٹک جائے اور پیاس سے مرنے لگے ، کوئی شخص تجھے کہے کہ میں تجھے پانی دیتا ہوں ۔ لیکن اس کے بدلے مجھے کیا دو گے تو اس شخص کو کیا دو گے؟ ہارون نے کہا کہ اپنی آدھی سلطنت ۔
محمد بن سماک رحمہ اللہ علیہ کہنے لگے کہ اچھا پانی پی لو ۔ ہارون نے پانی پی لیا تو پھر کہا کہ یہ پانی تیرے پیٹ میں جاکر ٹھہر جائے اور نکلے نہیں تو تُو تڑپنے لگے اور ایک آدمی تجھے کہے کہ یہ پانی میں نکال سکتا ہوں تو اس شخص کو کیا دو گے ؟
ہارون نے کہا کہ باقی کی آدھی سلطنت دے دوں گا ۔
محمد بن سماک رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ وہ ملک جس کے آدھے کی قیمت چند گھونٹ پانی اور اور باقی آدھے کی قیمت چند قطرے پیشاب ہو ، اس قابل نہیں ہے کہ اس کیلئے اللہ کو ناراض کیا جائے ۔