• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا

منصور

مبتدی
شمولیت
جولائی 21، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
0
دنیا جب میرے پاس ایک حسین و جمیل عورت کی صورت میں آئی تو میرے اور اس کے درمیان جو کچھ مکالمہ ہوا ان تصورات کو میں نے الفاظ کی شکل میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے شاید کسی اللہ کے بندے کے کام آجائے ، یہ میری ایک ناکام سی کوشش ہے جس میں میں نے دنیا کا اصل چہرہ دکھانے کی کوشش کی ہے یہ آپ لوگ بتائیں گے کہ میں اس میں کہاں تک کامیاب ہوا ہوں ۔
اژدھامِ شب میں غلطاں پھر رہا تھا چار سو
کہ یکا یک ایک دلکش ساز نے چونکا دیا
قمریوں کی چہچہاہٹ بلبلوں کی رنگ و خو
وہ پری پیکر حسین و ناز نیں ہر چار سو
خوشبوؤں میں تر بتر بستی مہکتی لہکتی
کھنکھناتی جھلملاتی مسکراتی چہکتی
اک خمار آلود دل افگیر افسوں گر نگاہ
ڈال کر گویا ہوئی گویہ کہ گلشن کھل گیا
اک ادائے دلربائی سے قریب آئی میری
پاس میں آکر لی اس نے ایک انگڑائی میری
ہاتھ میرا ہاتھ میں لے کر وہ یوں گویا ہوئی
بس اسی لمحے عقل رخصت میری گویا ہوئی
بولی مجھ سے راہ تیری تک رہی ہوں ازل سے
کیوں تو ہونا چاہتا ہے دور میرے فضل سے
پھر وہ بولی مجھ سے مجھ پر کس قدر مرتے ہو تم
کام جو کہتی ہوں تم سے بس وہی کرتے ہو تم
ا س قدر دل گیرگی کا کل نبھا پاؤ گے تم
میں اگر روٹھی جو تم سے پھر منا پاؤ گے تم
اس کی اس آواز میں گفتار میں کیا رنگ تھا
عشق و مستی سے بھرا پیمانہ اس کے سنگ تھا
اس کی اس گفتار پہ میں نے کہا تم کون ہے
تم پری ہو مہ جبیں ہو یا حسن کا زون ہو
اس سے پہلے آپ کو دیکھا نہیں پہلے کبھی
مجھ پہ اس انعام کی بارش ہوئی ہے بس ابھی
وہ ترنم ناز ادا سے مجھ سے پھر گویا ہوئی
میں ازل سے ہوں تیرے پیچھے تیری جویا ہوئی
تو مجھے گر بھول جائے میں نہ بھولوں گی تجھے
دامنِ الفت میں جکڑا ہے نہ چھوڑوں گی تجھے
تو بھی تو عاشق ہے میرا مجھ سے ہر جائی نہ بن
بس میرا ہی نام لے اوروں کا شیدائی نہ بن
میں نہ چھوڑوں گی تیرا پیچھا جو تو مر بھی گیا
گر کبھی نیکی کا کوئی کام تو کر بھی گیا
بس اسی لمحے مجھے القا سا اندر سے ہوا
اس کے چکر میں نہ آکہ یہ تو ہے تیری ہوا
تلملا کر میں نے پوچھا نام تو اپنا بتا
کس جگہ رہتی ہے تو کچھ کام تو اپنا بتا
میرے استفسار پر اس پر اداسی چھا گئی
ایک مستانہ ادا سے میرے اوپر آگئی
پھر وہ بولی نام ہے دنیا میرا میں ہوں خراب
بچ نہیں سکتا میرے ہاتھوں سے جو پی لے شراب
میں بھی اس کی مست خوشبو سے اکھڑنے سا لگا
جیسے کوئی آہنی پنجہ جکڑنے سا لگا
میں ہوا بے خود اور اک مستی سی مجھ پہ چھا گئی
اس گھڑی شاید کوئی نیکی میرے کام آگئی
اک چھناکہ سا ہوا اس وقت میرے قلب میں
جیسے بجلی آگئی زیادہ اچانک بلب میں
لب پہ میرے آگیا اس وقت نا م اللہ کا
بس اسی لمحے گرا بم اس پہ الا اللہ کا
ایک دم سے چھوڑ کو مجھ کو وہ پیچھے ہٹ گئی
ایک تاریکی سی گویا میرے دل سے چھٹ گئی
دیکھ کر غصے میں مجھ سے بولی پھر وہ نا مراد
لٹ گئی میں آج اور تو جا رہا ہے با مراد
پر نہ چھوڑوں گی تیرا پیچھا دمِ آخیر تک
لوٹ لی میں نے بہت سوں کی دلی جاگیر تک
تو ہے کیا اور ہے تیری اوقات کیا میرے لیئے
میں یہ بولا میرا رب کافی ہے بس میرے لیئے
سن کے نام اللہ کا اس کا ہوا چہر ا خراب
ناک لمبی ہوگئی اور ہو گیا خانہ خراب
اس بلائے نا گہاں سے ہو جب میں فراغ
اس گھڑی میں نے کیا اس رب کو سجدہِ نیاز
ہے وہی رب العلیٰ سنتا ہے جو ہر دل کی بانگ
توبھی اے منصورؔ اس سے اپنے دل کی بات مانگ
اے الٰہ العٰلمیں مجھ کو بھی دے دل پاک باز
جس میں ہو تیری رضا اور ہو تیری وحدت کا راز
آخری امی نبی پر ہو سلامِ بے بہا
یعنی اللہ الصمد صلی علیٰ صلی علیٰ
 

منصور

مبتدی
شمولیت
جولائی 21، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
0
شکریہ ارسلان بھائی ایسا تو ہر گز نہیں کہ مجھے شاعری پر عبور حاصل ہے جب میں لوگوں کی شاعری دیکھتا ہوں تو اپنے کو بہت ہی بونا محسوس کرتا ہوں مگر یہ ہے کہ اللہ کا شکر ہے کبھی غرور نہیں کیا شکریہ۔
 
Top