marhaba
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2011
- پیغامات
- 99
- ری ایکشن اسکور
- 274
- پوائنٹ
- 68
دورِ جدید موافقِ اسلام دور
آج اسلام شدید خطرے میں ہے،وه عصری طوفانوں کی زد میں ہے-
یہ بات موجوده زمانے میں تقریبا تمام مسلمان مختلف انداز میں دہرا رہے ہین،مگر یہ بات جتنی زیاده دہرائی جاتی ہے،اتنی ہی زیاده وه بے اصل ہے-
جو لوگ یہ باتیں کہتے ہیں،ان کے بارے میں یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وه نہ اسلام کو سمجهتے ہیں اور نہ عصری تقاضوں کو-
اس جملے میں پہلی غلطی یہ ہے کہ اس میں اسلام اور مسلم قوم دونوں کو ایک سمجهہ لیا گیا ہے-
موجوده زمانے میں اگر بالفرض کوئی خطره ہے تو وه صرف مسلم قوم کے لیے ہے-جہاں تک اسلام کا تعلق ہے،اس کے لیے کوئی خطره نہیں،کیونکہ اسلام ایک دین محفوظ ہے،اللہ نے خود اس کی حفاظت کی ذمہ داری لے لی ہے،
اور جس دین کا محافظ خود اللہ تعالی هو،اس کے لیے خطرے کا کوئی سوال نہیں-
اس واقعے کا ایک عملی ثبوت یہ ہے کہ موجوده زمانے میں اسلام کے نام پر جو سرگرمیاں جاری ہیں ،اتنی زیاده سرگرمی اس سے پہلے کبهی موجود نہ تهیں-
یہی معاملہ دور جدید کا ہے دور جدید اپنی حقیقت کے اعتبار سے،ایک موافق اسلام دور ہے، نہ کہ مخالف اسلام دور-
دور جدید کو مخالف اسلام دور بتانا،صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ آدمی دور جدید کی الف ،ب بهی نہیں جانتا-
ایسا آدمی دراصل مسلم قومی ذہن کے تحت سوچ رہا ہے اور غلط فہمی کی بنا پر اس کو وه اسلام کے اوپر منطبق کر رہا ہے-
دور جدید کیا ہے،دور جدید عقلی طرز فکر کا نام ہے،اور عقلی طرز فکر مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے-
دور جدید مزهبی آزادی کا دور ہے،اور مزهبی آزادی مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے-
دور جدید کمیونکیشن کا دور ہے،اور کمیونکیشن مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے-
دور جدید پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے،اور پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے،وغیره-
ایسی حالت میں مسلمانوں پر فرض ہے کہ وه دور جدید کے موافق اسلام پہلووں کو دریافت کرکے اس کو اسلام کے حق میں استعمال کریں-
الرسالہ،دسمبر 2012
آج اسلام شدید خطرے میں ہے،وه عصری طوفانوں کی زد میں ہے-
یہ بات موجوده زمانے میں تقریبا تمام مسلمان مختلف انداز میں دہرا رہے ہین،مگر یہ بات جتنی زیاده دہرائی جاتی ہے،اتنی ہی زیاده وه بے اصل ہے-
جو لوگ یہ باتیں کہتے ہیں،ان کے بارے میں یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وه نہ اسلام کو سمجهتے ہیں اور نہ عصری تقاضوں کو-
اس جملے میں پہلی غلطی یہ ہے کہ اس میں اسلام اور مسلم قوم دونوں کو ایک سمجهہ لیا گیا ہے-
موجوده زمانے میں اگر بالفرض کوئی خطره ہے تو وه صرف مسلم قوم کے لیے ہے-جہاں تک اسلام کا تعلق ہے،اس کے لیے کوئی خطره نہیں،کیونکہ اسلام ایک دین محفوظ ہے،اللہ نے خود اس کی حفاظت کی ذمہ داری لے لی ہے،
اور جس دین کا محافظ خود اللہ تعالی هو،اس کے لیے خطرے کا کوئی سوال نہیں-
اس واقعے کا ایک عملی ثبوت یہ ہے کہ موجوده زمانے میں اسلام کے نام پر جو سرگرمیاں جاری ہیں ،اتنی زیاده سرگرمی اس سے پہلے کبهی موجود نہ تهیں-
یہی معاملہ دور جدید کا ہے دور جدید اپنی حقیقت کے اعتبار سے،ایک موافق اسلام دور ہے، نہ کہ مخالف اسلام دور-
دور جدید کو مخالف اسلام دور بتانا،صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ آدمی دور جدید کی الف ،ب بهی نہیں جانتا-
ایسا آدمی دراصل مسلم قومی ذہن کے تحت سوچ رہا ہے اور غلط فہمی کی بنا پر اس کو وه اسلام کے اوپر منطبق کر رہا ہے-
دور جدید کیا ہے،دور جدید عقلی طرز فکر کا نام ہے،اور عقلی طرز فکر مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے-
دور جدید مزهبی آزادی کا دور ہے،اور مزهبی آزادی مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے-
دور جدید کمیونکیشن کا دور ہے،اور کمیونکیشن مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے-
دور جدید پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے،اور پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا مکمل طور پر اسلام کے لیے مفید ہے،وغیره-
ایسی حالت میں مسلمانوں پر فرض ہے کہ وه دور جدید کے موافق اسلام پہلووں کو دریافت کرکے اس کو اسلام کے حق میں استعمال کریں-
الرسالہ،دسمبر 2012
کمپوزنگ :جہانگیرآفریدی