• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دورِ حاضر کا سب سے بڑا شرک وطن پرستی

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
دورِ حاضر کا سب سے بڑا شرک وطن پرستی
بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد لله القوي المتين والصلاة والسلام على مَن بُعث بالسيف رحمةً للعالمين. أما بعد

اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے :

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا

یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو
نہیں بخشتا ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ [سورة النساء، آيت : ١١٦]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑے گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ہے۔
[صحيح البخاري، حدیث: ٦۸۷۱]

دنیا میں سب سے بڑا گناہ شرک ہے چاہے وہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں ہو یا اس کی ربوبیت و احکامات میں ہو۔ چاہے یہ شرک بتوں اور مورتیوں کی پرستش کی صورت میں کیا جائے یا پھر قبر پستی یا وطن پرستی کی صورت میں ہو یہ عظیم ترین ظلم ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ

اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔
[سورة لقمان، آيت : ١٣]

شرک چاہے کسی بھی صورت میں ہو اس سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے کیونکہ شرک نواقض الاسلام میں سے سب سے پہلا ناقض ہے جس کے ارتکاب سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہےاس پر جنت حرام ہو جاتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔
[سورة المائدة، آيت : ۷۲]

شرک ایسا ظلم عظیم ہے جس میں جہالت کوئی عذر نہیں بن سکتی اورشرک و اہل شرک سے نفرت کئے بغیر کسی شخص کا اسلام بھی درست نہیں ہو سکتا۔ اسلئے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ شرک سے باخبر ہو اور شرک کی تمام انواع کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔

امام محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

فإذا عرفت أن الشرك إذا خالط العبادة أفسدها وأحبط العمل وصار صاحبه من الخالدين في النار عرفت: أن أهم ما عليك معرفة ذلك لعل الله أن يخلصك من هذه الشبكة

جب آپ کو یہ معلوم ہے کہ شرک اگر عبادت کے ساتھ مل جائے تو عبادت کو فاسد کر دیتا ہے وعمل کو باطل کر دیتا ہے اور شرک کا مرتکب ہمیشہ کے لئے جہنمی بن جاتا ہے تو آپ کو یہ بھی معلوم کرنا چاہیے کہ آپ پر سب سے زیادہ اہم ذمہ داری یہ ہے کہ شرک کے بارے میں معلومات کریں تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کو شرک کے اس شکنجے سے نجات دیدے۔


[الدرر السنية في الأجوبة النجدية، ج : ٢، ص : ٢٣]

ہم اپنے دور جدید میں دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ لوگ مختلف انواع و اقسام کے شرک میں مبتلا ہے کوئی قبر پرست ہے، کوئی وطن پرست تو کوئی جمہوریت کے شرک میں مبتلا ہے تو کوئی سیکولرازم کے شرک میں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کا زعم ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور ان لوگوں کو اس جدید شرک کے ارتکاب کے سبب مشرک کہا جائے تو وہ شرک کو صرف بت پرستی تک ہی محدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ شرک صرف بت پرستی تک محدود نہیں بلکہ ہر وہ چیز جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے وہ باطل معبود ہے اور اس کی عبادت کرنے والا مشرک ہے۔ جس طرح بت پرستی شرک ہے، قبر پرستی بھی شرک ہے اسی طرح وطن پرستی بھی شرک ہے۔ کیونکہ معبودان باطلہ کئی طرح کے ہوتے ہیں جن کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی مشرکین اپنی عبادت میں مختلف تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام تر کو ومشرک قرار دے کر ان سے قتال کیا۔

امام محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ کا فرمان ہے :

أن النبي صلى الله عليه وسلم ظهر على أناس متفرقين في عباداتهم: منهم من يعبد الشمس والقمر ومنهم من يعبد الملائكة; ومنهم من يعبد الأنبياء والصالحين ومنهم من يعبد الأشجار والأحجار; وقاتلهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يفرق بينهم; والدليل قوله تعالى: {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ [سورة الأنفال آية: ٣٩]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں میں مبعوث ہوئے جو اپنی عبادت میں مختلف تھے ان میں سے کوئی فرشتوں کی عبادت کرتا تھا تو کوئی انبیاء و صالحین کی، اسی طرح کوئی درختوں و پتھروں کی عبادت کرتا تھا تو کوئی چاند و سورج کی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے بلا تفریق قتال کیا، اور اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے : اور ان سے قتال کرتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارا کا سارا اللہ تعالیٰ کے لئے ہو جائے (الانفال : ۳۹)


[الدرر السنية في الأجوبة النجدية، ج : ٢، ص : ۲۵]

اس کی شرح میں شیخ ابو سفیان ترکی بن مبارک البنعلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

بَيْنَ المصنف - رَحِمَهُ اللهُ تَعَالَى - في هذهِ القَاعِدَة الجليلة أنّ النّبي - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - لما خَرجَ على أولئك الأقوام الذين كما أسلفنا كَانُوا يُؤمنون بربوبية الله – سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى – ولكنّهم كَانُوا يَكْفُرُونَ مِن بَابِ الألوهية مِن بَابِ صَرِفِ العِبادَة لغَيرِ الله. ها هنا يبين المصنِّفُ - رَحِمَهُ اللهُ تَعَالَى - أنّ صَرفَ تِلكَ العِبادَة لغَيرِ الله اختلف المشركون في ذلك مِنهم مَن يَصْرِفُ تِلك العِبادَة للملائكة ومنهم مَن يَصْرِفُ تِلك العِبادَة للأصنامِ أو للأحجَارِ أو للأشجَارِ أو لغير ذلك. ولكنّهم قد أشرَكُوا بالله - سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى - وعَبدُوا غَيْرَ الله جَلَّ فِي عُلاه ولذلك كَانَ حُكمُهم واحدًا عندَ رَسولِ الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وإِنْ تَعدّدَت طَرَائِقُ القَومِ وَإِنْ تعدّدت سُبُلهم

مصنف رحمہ اللہ نے اس جلیل قاعدے میں وضاحت فرمائی ہے کہ بےشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان اقوام کے خلاف جنگ کے لٗے نکلنے جو ہم سے پہلے گزری تھی وہ سبھی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان رکھتے تھے لیکن وہ الوہیت کے باب میں کفر کرتے تھے غیر اللہ کے لیے عبادت صرف کر کے۔ یہاں مصنف رحمہ اللہ نے وضاحت فرمائی ہے کہ غیر اللہ کے لیے عبادت کرنے میں یہ مشرکین مختلف تھے ان میں سے کچھ وہ تھے جو یہ عبادت فرشتوں کے لیے کیا کرتے تھے، کچھ لوگ بتوں، پتھروں یا درختوں کے لیے یہ عبادت کرتے تھے۔ لیکن وہ سبھی مشرکین اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ساتھ شرک ہی کرتے تھے غیر اللہ کی عبادت کر کے۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ان مشرکین کا حکم ایک ہی تھا بھلے ہی ان قوموں کے(شرک کرنے کے) طریقے اور راستے متعدد تھے۔

[شرح قواعد الأربع للشيخ تركي بن مبارك البنعلي، ص: ۴۹]

اسی طرح آج کے دور کے مشرکین بھی اپنی عبادت میں مختلف ہیں کوئی بت پرست مشرک ہےکوئی وطن پرست مشرک، کوئی قبوری مشرک ہے، کوئی جمہوری مشرک ہے۔ لیکن ان تمام مشرکین کے کفر و ارتداد میں کوئی فرق نہیں۔

شیخ علي بن خضير الخضير فرماتے ہیں :

والعلمانيون كذالك لهم آلهة كثيرة وهم طوائف باعتبار معبوديهم منهم من يعبد الأمريكان ومنهم من يعبد الأوربيين ومنهم من يعبد الروس ومنهم من يعبد النظام العالمي الجديد ومنهم من يعبد الحكام ومنهم من يعبد النظريات ومنهم من يعبد الوطن ومنهم من يعبد القومية والجنس ويعبدون قيادييهم ومفكريهم فلا فرق بينهم في الكفر والردة.

اور سیکولروں کے اسی طرح بہت سارے معبود ہیں اور ان کے معبودوں کے اعتبار سے ان کے بہت سارے گروہ ہیں، انہیں میں سے کچھ وہ ہیں جو امریکیوں کی پوجا کرتے ہیں، ان میں سے کچھ یورپیوں کی پوجا کرتے ہیں، کچھ روسیوں کی پوجا کرتے ہیں، اور کچھ نئے عالمی نظام کی پوجا کرتے ہیں، ان میں سے کچھ حکمرانوں کی پوجا کرتے ہیں، اور کچھ نظریات کی پوجا کرتے ہیں، اور کچھ وطن کی پوجا کرتے ہیں اور ان میں سے کچھ قومیت اور نیشنلٹی کی پوجا کرتے ہیں اور اپنے قائدین اور مفکرین کی پوجا کرتے ہیں، لہذا ان سبھی کے کفر و ارتداد میں کوئی فرق نہیں ہے۔


[القواعد الأربع التي تفرق بين المسلمين ودين العلمانيين، صفحہ : ۳، ۴]

شرک کی ان تمام انواع اور اس کا ارتکاب کرنے والوں پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس دور کا سب سے بڑا شرک وطن پرستی ہے کیونکہ ایک قبر کی پرستش کرنے والا مورتیوں کی پرستش نہیں کرتا ہے اسی طرح مورتیوں کی پرستش کرنے والا قبر کی پرستش نہیں کرتا ہے ایسے ہی ممکن ہے کوئی جمہوری مشرک قبر پرستی اور بت پرستی دونوں سے اجتناب کرے لیکن جب بات وطن پرستی کی آتی ہے ہر مشرک اس طاغوت وطن کی پرستش کر رہا ہے چاہے قبوری ہو، جمہوری ہو یا سیکولر سبھی وطن پرستی کے اس شرک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔

وطن پرستی آج کا سب سے بڑا شرک ہے اس لیے کہ وطن آج کے تازہ معبودوں میں سب سے بڑا معبود ہےجس کی عبادت اللہ عزوجل کے علاوہ کی جاتی ہے۔ اسی وطن کے لئے تن من دھن کی قربانی دی جاتی ہے اور زبان پر کلمہ توحید سے پہلے "سب سے پہلے وطن کا کلمہ کفر ہوتا ہے"۔ وطن کی محبت اور عظمت کے گن گائے جاتے ہیں، وطن کی آن پر کٹ مرنے کا درس دیا جاتا ہے، وطن کا نعرہ لگایا جاتا ہے۔ وطن کے جھنڈے کے سامنے باادب کھڑے ہو کر اسے سلامی دی جاتی ہے۔ وطن کا ایک ترانۂ حمد بھی ہوتا ہے جس کو قومی ترانہ کہا جاتا ہے یہ قومی ترانے کی صورت میں اس وطن کی الگ سے نماز ہے۔ یہ دینِ وطنیت کے مراسمِ عبودیت ہیں اسے وطن کے لئے صرف کرنا شرک اور وطن کو اللہ تعلیٰ کا شریک بنانا ہے۔

اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ
اورتیرے رب نے فیصلہ کردیا کہ صرف اللہ کی بندگی کرو۔
[سورۃ إسراء:۲۳]

قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ

فرما دیجیے: آئو میں پڑھوں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کیا ہے(اس نے تاکیدی حکم دیا ہے) کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائو۔
[سورۃ الأنعام:۱۵۱]

شیخ عبد الرحمٰن ابن ناصر السعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وحقيقة الشرك بالله أن يعبد المخلوق كما يعبد الله أو يعظم كما يعظم الله

اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کی حقیت یہ ہے کہ مخلوق کی اسی طرح عبادت کی جائے جس طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاتی ہے، یا مخلوق کی تعظیم اسی طرح کی جائے جس طرح اللہ تعالیٰ کی تعظیم کی جاتی ہے۔


[تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان، تفسیر سورۃ الأنعام: ١٥١]

پس اس وطن کی تعظیم اور اسے اللہ عزوجل کے سوا معبود قرار دینے میں لوگوں اس حد تک غلو سے کام لیا ہے کہ وہ تعلیم وتربیت اور ثقافت وذرائع ابلاغ کے پہلوؤں میں وطن کو ہرایک عمل اور کارنامے کی بنیاد قرار دیتے ہیں وہ وطن کی خاطر جہاد کرتے ہیں وطن کی خاطر مال ودولت خرچ کرتے ہیں اور وطن کی خاطر ہی جان دیتے ہیں وطن کی خاطر زیادتی کرتے ہیں اور وطن کی خاطر صلح کرتے ہیں۔ان کے یہ تمام اعمال اگر اللہ کی خاطرہوں تو جائز ہیں لیکن اگر اللہ کے سوا کسی اور کی بھی خاطر ہوں خواہ وطن کی خاطر تو یہ اعمال اس کی عبادت ہوں گے۔

اس کے بر عکس اللہ عزوجل نے فرمایا:

قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
ان کو کہو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
[سورة الأنعام، آيت :۱٦۲]

وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ
اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔
[سورة النساء، آيت :۳٦]

لہذا یہ مراسمِ عبودیت کو وطن کے لئے انجام دینے والا وطن پرست مشرک جہالت اور ضلالت میں مبتلا ہیں جو اس حقیر و کمتر سے زمین کے ٹکڑے کو اکرم ترین معبود کا رتبہ و مقام دیتے ہیں یہ بہت بڑا ظلم اور دین اسلام کی مخالفت ہے۔

هَٰؤُلَاءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً ۖ لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ ۖ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا

(اصحابِ کہف نے کہا) یہ ہماری قوم ہے کہ جس نےاللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسرے معبود بنا لئے ہیں۔ یہ اس بات پر دلیل کیوں نہیں لاتے؟ اللہ پر جھوٹ افترا باندھنے والے سے زیادہ ظالم کون ہے ۔
[سورۃ الکہف، آيت :۱۵]

والحمد اللّٰه رب العالمین وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی نبینا محمد و علی آلہ و صحبہ أجمعین۔
 
Last edited:
Top