عبداللہ حیدر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 11، 2011
- پیغامات
- 316
- ری ایکشن اسکور
- 1,018
- پوائنٹ
- 120
"جلسہ" کے بعد دوسرے سجدے میں جانے کے لیے تکبیر کہیں[1]۔ اس موقع پر کبھی کبھار رفع الیدین کرنا بھی درست ہے[2]۔ دوسرے سجدے کا طریقہ پہلے سجدے کی طرح ہی ہے۔ اس میں بھی وہی تسبیحات اور دعائیں پڑھی جا سکتی ہیں جن کا ذکر پہلے سجدے کے تحت گزر چکا ہے۔پھر "اللہ اکبر" کہتے ہوئے سجدے سے اٹھیں[3]۔ اس مقام پر بھی تکبیر کہتے وقت کبھی کبھی رفع الیدین کیا جا سکتا ہے[4]۔ اب اگر نماز کی پہلی یا تیسری رکعت ہے تو اگلی رکعت میں کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر اپنے بائیں پاؤں پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جائیں (جیسے تشہد میں بیٹھتے ہیں) یہاں تک کہ تمام اعضاء اور جوڑ اپنی جگہ پر آ کر ٹک جائیں[5]۔ اسے جلسہ استراحت کہتے ہیں اور یہ سنت ہے[6] پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہونے کے لیے اپنے ہاتھ مٹھی کی صُورت میں زمین پر ٹکا کر ان کا سہارا لے کر کھڑے ہوں۔ مالک بن الحویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ فِي أَوَّلِ الرَّكْعَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا، ثُمَّ قَامَ فَاعْتَمَدَ عَلَى الْأَرْضِ[7]
"جب (نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ) پہلی رکعت میں دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو سیدھے بیٹھ جاتے، پھر زمین پر ہاتھوں (کی مٹھی ) پر ٹیک لگا کر اٹھتے"
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ہاتھوں پر ٹیک لگانے کاطریقہ یوں بتایا ہے کہ ہاتھوں یوں بند کیا جائے جیسے آٹا گوندھنے کے لیے بند کرتے ہیں ۔ وہ بیان کرتے ہیں:
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِنُ فِي الصَّلَاةِ[8]
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دیکھا کہ وہ نماز میں (اپنے ہاتھوں کو )آٹا گوندھنے کی طرح (مُٹھی کی صُورت میں زمین پرٹِکا کر اگلی رکعت کے لیے اٹھا )کرتے"۔
نئی رکعت کے آغاز میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے سے پہلے آہستہ آواز میں (سرًا) تعوذ اور بسملہ پڑھنے کے مسئلے پر فقہاء کرام کی مختلف آراء ہیں۔ قرآن و حدیث کے عمومی دلائل کو دیکھتے ہوئے انہیں پڑھ لینے کا موقف زیادہ درست معلوم ہوتا ہے۔ امام النووی، امام ابن حزم اور احناف میں امام ابویوسف اور اما م محمد رحمہم اللہ نے اسی بات کو اختیار کیا ہے[9]۔
حوالہ جات:
[1] ۔ سنن ابی داؤد ابواب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود۔ صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 803
[2] ۔ سنن النسائی کتاب التطبیق باب رفع الیدین للسجود، اصل صفۃ صلاۃ النبی جلد 2 ص 707
[3] ۔ سنن ابی داؤد ابواب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود۔ صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 803
[4] ۔ سنن ابی داؤد ابواب تفریع استفتاح الصلاۃ باب رفع الیدین فی الصلاۃ۔ صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 714)
[5] ۔ السنن الکبریٰ للبیہقی جماع ابواب صفۃ الصلاۃ باب فی جلسۃ الاستراحۃ حدیث عن ابی حمید الساعدی رضی اللہ عنہ۔ اصل صفۃ صلاۃ النبی جلد 3 ص 818
[6] ۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب من استوی قاعدا فی وتر من صلاتہ ثم نھض
[7]۔ سنن النسائی کتاب التطبیق باب الاعتماد علی الارض عند النھوض
[8]۔ المعجم الاوسط للطبرانی باب العین من اسمہ علی، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ حدیث نمبر 2674
[9] ۔ اس مسئلے کے دلائل کی تفصیل کے لیے دیکھیے اصل صفۃ صلاۃ النبی جلد 3 ص 824
فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ فِي أَوَّلِ الرَّكْعَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا، ثُمَّ قَامَ فَاعْتَمَدَ عَلَى الْأَرْضِ[7]
"جب (نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ) پہلی رکعت میں دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو سیدھے بیٹھ جاتے، پھر زمین پر ہاتھوں (کی مٹھی ) پر ٹیک لگا کر اٹھتے"
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ہاتھوں پر ٹیک لگانے کاطریقہ یوں بتایا ہے کہ ہاتھوں یوں بند کیا جائے جیسے آٹا گوندھنے کے لیے بند کرتے ہیں ۔ وہ بیان کرتے ہیں:
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِنُ فِي الصَّلَاةِ[8]
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو دیکھا کہ وہ نماز میں (اپنے ہاتھوں کو )آٹا گوندھنے کی طرح (مُٹھی کی صُورت میں زمین پرٹِکا کر اگلی رکعت کے لیے اٹھا )کرتے"۔
نئی رکعت کے آغاز میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے سے پہلے آہستہ آواز میں (سرًا) تعوذ اور بسملہ پڑھنے کے مسئلے پر فقہاء کرام کی مختلف آراء ہیں۔ قرآن و حدیث کے عمومی دلائل کو دیکھتے ہوئے انہیں پڑھ لینے کا موقف زیادہ درست معلوم ہوتا ہے۔ امام النووی، امام ابن حزم اور احناف میں امام ابویوسف اور اما م محمد رحمہم اللہ نے اسی بات کو اختیار کیا ہے[9]۔
حوالہ جات:
[1] ۔ سنن ابی داؤد ابواب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود۔ صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 803
[2] ۔ سنن النسائی کتاب التطبیق باب رفع الیدین للسجود، اصل صفۃ صلاۃ النبی جلد 2 ص 707
[3] ۔ سنن ابی داؤد ابواب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود۔ صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 803
[4] ۔ سنن ابی داؤد ابواب تفریع استفتاح الصلاۃ باب رفع الیدین فی الصلاۃ۔ صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 714)
[5] ۔ السنن الکبریٰ للبیہقی جماع ابواب صفۃ الصلاۃ باب فی جلسۃ الاستراحۃ حدیث عن ابی حمید الساعدی رضی اللہ عنہ۔ اصل صفۃ صلاۃ النبی جلد 3 ص 818
[6] ۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب من استوی قاعدا فی وتر من صلاتہ ثم نھض
[7]۔ سنن النسائی کتاب التطبیق باب الاعتماد علی الارض عند النھوض
[8]۔ المعجم الاوسط للطبرانی باب العین من اسمہ علی، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ حدیث نمبر 2674
[9] ۔ اس مسئلے کے دلائل کی تفصیل کے لیے دیکھیے اصل صفۃ صلاۃ النبی جلد 3 ص 824