اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
افضال ریحان کا نام غالبا پہلی دفعہ پڑھنے کو ملا ہے۔ ۔مگر دونوں تحریروں سے اسلام دشمنی و بیزاری صاف جھلک رہی ہے
مسلمان توْاسلمت ٗ کہتا ہے۔۔۔اعتراض نہیں کرتا۔۔یہ تو پھر ْمولویٗ ہے!!واشگاف الفاظ میں قرآن پر اعتراض ہے!!
ممکن ہے فضیلتِ نسواں پر بات کے دوران یہاں پر تحریفِ قرآن کا فتوٰی لگا دے!!
افضال ریحان کا نام غالبا پہلی دفعہ پڑھنے کو ملا ہے۔ ۔مگر دونوں تحریروں سے اسلام دشمنی و بیزاری صاف جھلک رہی ہے
درج بالا اقتباس پڑھ کر اچھی خاصی اہل علم خواتین بھی بدظنی کا شکار ہو سکتی ہیں۔۔اعوذ باللہ!۔سچ تو یہ ہے کہ وہ نصیبوں جلی انسان ہی آدھی ہے اور قیامت تک کیلئے مرد کے بالمقابل ادھوری ہی رہے گی کیونکہ نکاح اگر کنٹریکٹ ہے اور اگر وہ برابر کی پارٹنر ہوتی تو اسے فتح یا باطل کرنے کا اختیار بھی برابری کی بنیاد پر ہوتا ۔وہ چاہے جتنی بھی پڑھی لکھی اور قابل کیوں نہ ہو جائے اس کے خاوند صاحب چاہے جتنے بڑے جاہل مطلق ہوں طلاق کا حق تو بہرحال مرد صاحب کو حاصل رہے گا اگر اس دکھیاری نے ظلم کے کسی بندھن سے خلاصی پانی ہے تو اسے ایسا کوئی حق نہیں وہ عدالتوں میں جائے وکیل کرے منشیوں کی خدمت کرے دھکے کھائے پھر خلاصی پائے اور وہ بھی عدالت سرکار کی صوابدید پر ہے عدالت حضور کو مطمئن بھی کر پاتی ہے یا نہیں ۔یہ درست علاج ہے کیا اس مقدس سوسائٹی میں عورت ہونا کوئی چھوٹا جرم ہے اگر اس کے نصیب اچھے ہوتے تو کیا یہ مرد پیدا نہ ہو جاتی ۔سو اب بھگتے اس سزا کو یہ تو مرد کا ضمیمہ ہے حوا بھی تو آدم ؑ کی پسلی سے پیدا کی گئی تھی قصہ آدم میں ہمیشہ آدم ؑ کی پیدائش کا ذکر پیہم کیا جاتا ہے نقطہ دان غور فرمائیں کہ آخر حوا کی تخلیق کا وہ اسلوب کہیں کیوں بیان نہیں کیا گیا۔ کیا یہ ثبوت نہیں ہے کہ وہ ادھوری اور مرد کی مرہون منت ہے لہٰذا دوسری شادی کیلئے مرد کی مردانگی کو کیوں ایسی آزمائش،الجھائو یا مشکل میں کیوں ڈالا جائے کہ وہ پہلی بیوی یا بیویوں کی خوشنودی حاصل کرتا پھرے
مسلمان توْاسلمت ٗ کہتا ہے۔۔۔اعتراض نہیں کرتا۔۔یہ تو پھر ْمولویٗ ہے!!واشگاف الفاظ میں قرآن پر اعتراض ہے!!
ممکن ہے فضیلتِ نسواں پر بات کے دوران یہاں پر تحریفِ قرآن کا فتوٰی لگا دے!!
اس پیرے میں فریڈم آف سپیچ۔۔یعنی آزادی اظہار رائے کی تعریف اور درحقیقت چھپے الفاظ میں طلب کر رہا ہے!!!اللہ سبحانہ وتعالٰی اس کے فتنے سے ہم سب کو بچا رکھیں۔آمین!انصاف پسندی کا تقاضا یہ ہے کہ تصویر کے دونوں رخ ملاحظہ کئے جائیں جس بے رحمی و بے باکی سے ہم مغربی تہذیب پر تنقید کے نشتر چلاتے ہیں کیا اس ہمت سے ہم اپنی تہذیب کا بھی تنقیدی جائزہ لے سکتے ہیں؟ مغربی تہذیب کے خلاف آپ جتنی چاہے بدزبانی یا لعن طعن کرلیں مجال ہے کوئی آپ کا بال بھی ٹیڑھا کر سکے۔ چومسکی امریکہ کے اندر بیٹھ کر امریکی ریاست کے خلاف جائز ناجائز ہر چیز بولتا اور لکھتا ہے لیکن تصور بھی نہیں کہ کوئی اس کو دھمکانے یا ڈرانے والا ہو پوری زندگی وہ وہاں معزز بن کر جیتا اور رہتا ہے۔ برٹینڈرسل یورپ اور انگلینڈ میں سربازار دھڑلے سے مغربی معاشرت کی مبادیات پر چوٹیں لگاتا ہے۔ مسیحی سماج میں بیٹھ کر مسیحیت سے ارتداد کا اعلان کرتا ہے Why I am not a christian کا مصنف سنچری بھر کی زندگی پاتا ہے اور کبھی کہیں کوئی اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے نہیں دیکھتا۔ یہ ہے مغربی سماجی و عقائد کی تہذیبی عظمت، کیا ہماری تہذیب کے نام نہاد علمبرداران اپنے کسی بھائی کو بھی اس نوع کا کوئی ایک حق دینے کا یارا یا حوصلہ رکھتے ہیں؟ یہ لوگ ڈھنڈورا کس چیز کا پیٹ رہے ہیں؟