• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دو رکعتوں کے بعد رفع الیدین

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
298
پوائنٹ
82
تمام المنہ میں جو علامہ البانی کا میں نے موقف پڑھا ھے تو وہ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کے قائل ھیں باقی یہ بات مجھے انکی کہیں نظر نہ آئی.
شاید بھائیوں سمجھنے میں غلطی لگی ھے.
اور اگر یھی بات ھے تو پھررکوع سے اٹھتے ھوئے رفع الیدین کیسے کیا جائیگا؟ کیا رکوع کی حالت میں ہی یا اٹھ کر؟
یہ تو اس کے قائلین ہی بتا سکتے ہیں ۔ ابتسامہ

خیر یہ آپ کو شیخ البانی کی کتاب صفتہ الصلاتہ میں مل جائے گا۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اور دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین والی روایات قابل حجت نہیں.
صحیح بخاری میں انکے خلاف واضح روایت موجود ھے.
واللہ اعلم.
محترم بھائی ، دو رکعتوں کے بعد رفع یدین کی کیا صورت ہے؟ کیا بیٹھے ہوئے کیا جائے یا کھڑے ہونے پر؟
جن کی دلیل شیخ البانی رحمہ اللہ کی کتاب سے یہ احادیث ہیں جو پہلی پوسٹ میں بھائی نے پیش کی۔
اس متعلق کچھ بیان کردیں۔جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
اگر علماء کرام کے ھاں اسکا جواب ھے تو براہ کرم راہنمائی فرمادیں.
میرے ذہن میں فی الحال ایسی کوئی بات نہیں.
مزید تحقیق کر کے پھر ہی بتاسکتا ھوں.
 
  • پسند
Reactions: Dua
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
ویسی حدیث میں "واذاقال سمع اللہ لمن حمدہ رفع یدیہ "کے بھی الفاظ ھیں.
تو اس سے تو کسی نے رکوع میں ھی رفع الیدین کرنا مراد نہیں لیا.
 

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
298
پوائنٹ
82
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اس مسئلہ کی بارہ میں ایک تو جواب شیخ رفیق طاھر حفظہ اللہ نے یہ دیا ہے۔

اس بارہ میں جو اشکال پیدا ہوا ہے وہ مسند أبی یعلی کی حدیث :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ كَبَّرَ ثُمَّ يَسْجُدُ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الْقَعْدَةِ كَبَّرَ، ثُمَّ قَامَ»

اور صحیح بخاری وسنن ابی داود والی احادیث کو ملانے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ۔

جبکہ مسند ابی یعلى کی یہ حدیث در اصل سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ مسیء الصلاۃ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ والی حدیث کا ایک حصہ ہے , اور اس میں تیسری رکعت سے کھڑے ہونے کی بات ہی نہیں ہے ۔ یعنی اس روایت میں قعدہ سے مراد جلسہ استراحت ہے جو پہلی اور تیسری رکعت کے دو سجدوں کے بعد ہوتا ہے ۔ اور مقصود یہ ہے کہ جب سجدوں کے بعد آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے قعدہ کرکے اٹھنا ہوتا تو تکبیر کہتے اور پھر اسکے بعد اٹھتے ۔
رہا دوسری رکعت سے تیسری رکعت کے لیے اٹھتے ہوئے رفع الیدین تو وہ کھڑے ہونے کے بعد ہی ہے جیسا کہ صحیح بخاری : ۷۳۹ سے واضح ہوتا ہے ۔
اور دوسرا مجھے ایک حدیث ملی ہے جو کہ واضح کرتی ہے کہ یہ استدلال درست نہیں ہے۔

سنن الترمزی ۔ كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حدیث 3423

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ ذَلِكَ أَيْضًا إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهَا إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَلاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلاَتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ وَإِذَا قَامَ مِنْ سَجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ فَكَبَّرَ وَيَقُولُ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ بَعْدَ التَّكْبِيرِ ‏"‏ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَ يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَأَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ يَقْرَأُ فَإِذَا رَكَعَ كَانَ كَلاَمُهُ فِي رُكُوعِهِ أَنْ يَقُولَ ‏"‏ اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ‏"‏ ‏.‏ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ ‏"‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ يُتْبِعُهَا ‏"‏ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ‏"‏ ‏.‏ وَإِذَا سَجَدَ قَالَ فِي سُجُودِهِ ‏"‏ اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ‏"‏ ‏.‏ وَيَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنَ الصَّلاَةِ ‏"‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ‏.‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ الشَّافِعِيِّ وَبَعْضِ أَصْحَابِنَا ‏.‏ قَالَ أَبُو عِيسَى وَأَحْمَدُ لاَ يَرَاهُ وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ يَقُولُ هَذَا فِي صَلاَةِ التَّطَوُّعِ وَلاَ يَقُولُهُ فِي الْمَكْتُوبَةِ ‏.‏ سَمِعْتُ أَبَا إِسْمَاعِيلَ التِّرْمِذِيَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يُوسُفَ يَقُولُ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ يَقُولُ وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ هَذَا عِنْدَنَا مِثْلُ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ ‏.

اردو ترجمہ نہیں مل سکا انگلش ترجمہ پیش کر رہا ہوں۔ اگر کوئی بھائی اردو میں بھی ترجمہ کر دے تو مہربانی ہو گی میری عربی بہت کمزور ہے۔


when the Messenger of Allah would stand for the obligatory prayer, he would raise his hands to the level of his shoulder, and he would do this [also] when he finished his recitation and intended to bow, and he would do it when he raised his head from Ruku, and he would not raise his hands in any of his prayers while he was seated. When he would rise from the two prostrations, he would likewise raise his hands, and say the Takbir, and when he opened his Salat after the Takbir, he would say: "I have directed my face towards the One who has created the heavens and the earth, as a Hanif, and I am not of the idolaters. Indeed, my Salat, my sacrifice, my living, my dying, is for Allah, the Lord of all that exists, without partner, and with this have I been ordered and I am of the Muslims. O Allah, You are the King, there is none worthy of worship except You. Glorified are You, You are My Lord, and I am Your slave, I have wronged myself and I admit to my sin, so forgive me all my sins, verily, there is none who forgives sins but You, and guide me to the best of manners, none guides to the best of them except You, and turn away from me the evil of them, none can turn away from me the evil of them, none turns away from me the evil of them except You, I am here in Your obedience and aiding Your cause, and I am reliant upon You and ever-turning towards You, [and] there is no refuge from You nor hiding place from You except (going) to You, I seek Your forgiveness, and I repent to you (Wajjahtu Wajhi Lilladhi Fataras-Samawati Wal-Arda Hanifan Wa Ma Ana Min Al-Mushrikin, Inna Salati Wa Nusuki Wa Mahyaya Wa Mamati Lillahi Rabbil-Alamin, La Sharika Lahu Wa Bidhalika Umirtu Wa Ana Min Al-Muslimin. Allahumma Antal-Maliku La Ilaha Illa Anta Subhanaka, Anta Rabbi, Wa Ana Abduka Zalamtu Nafsi Wa'taraftu Bidhanbi Faghfirli Dhanbi Jami'an, Innahu La Yaghfir udh-Dhunuba Illa Ant. Wahdini Li-Ahsanil-Akhlaqi La Yahdi Li-Ahsaniha Illa Ant. Wasrif Anni Sayyi'aha Illa Ant. Labaika Wa Sa'daika Wa Ana Bika Wa Ilaika, [Wa] La Manja Minka Wa La Milja Illa Ilaik, Astaghfiruka Wa Atubu Ilaik)." Then he would recite, then when he would bow, his speech in his Ruku, would be to say: "O Allah, to You have I bowed, and in You have I believed, and to You have I submitted (in Islam), and You are my Lord. My hearing, my sight, my brain and my bones are humbled to Allah, the Lord of the Worlds all that exists (Allahumma Laka Raka'tu Wa Bika Amantu Wa Laka Aslamtu Wa Anta Rabbi, Khasha'a Sam'I Wa Basari Wa Mukhkhi Wa Azmi Lillahi, Rabbil-Alamin)." Then, when he raised his head from Ruku he would say: "Allah hears the one who praises him (Sami Allahu Liman Hamidah)." Then he would follow it with: "O Allah, our Lord, to You is praise filling the heavens and the earth and filling whatever You wish of things afterward (Allahumma Rabban Lakal-Hamdu Mil'as-Samawati Wal-Ardi Wa Mil'a Ma Shi'ta Min Shai'in Ba'd)." Then, when he would prostrated he would say in his prostration: "O Allah, to You have I prostrated, and in You have I believed, and to You have I submitted (in Islam), and You are my Lord, my face has prostrated to the One that created it, and grated its hearing and sight, Blessed is Allah, the Best of Creators (Allahumma Laka Sajadtu Wa Bika Amantu Wa Laka Aslamtu, Wa Anta Rabbi, Sajada WAjhi Lilladhi Khalaqahu Wa Shaqqa Sam'ahu Wa Basarahu, Tabarak Allahu Ahsanul-Khaliqin)." When he was finished with his Salat, we would say: "O Allah, forgive me what I have done, before and after, and what I have hidden, and what I have done openly, and You are my Deity, there is none worthy of worship except You (Allahummaghfirli Ma Qaddamtu Wa Ma Akhkhartu Wa Ma Asrartu Wa Ma A'lantu, Wa Anta Ilahi, La Ilaha Illa Ant)."
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا کثیرا
طویل مدت کے بعد اس مسئلے پر وضاحت ملی ہے۔بہت خوشی ہوئی۔
آپ کی پیش کردہ حدیث عربی اور اردو ترجمہ کے ساتھ۔

3423- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَيَصْنَعُ ذَلِكَ أَيْضًا إِذَا قَضَى قِرَائَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَيَصْنَعُهَا إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ صَلاَتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَإِذَا قَامَ مِنْ سَجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ فَكَبَّرَ وَيَقُولُ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلاَةَ بَعْدَ التَّكْبِيرِ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، ثُمَّ يَقْرَأُ فَإِذَا رَكَعَ كَانَ كَلاَمُهُ فِي رُكُوعِهِ أَنْ يَقُولَ: "اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ يُتْبِعُهَا: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ" فَإِذَا سَجَدَ قَالَ فِي سُجُودِهِ: "اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ" وَيَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلاَةِ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ الشَّافِعِيِّ وَبَعْضُ أَصْحَابِنَا. وَأَحْمَدُ لاَ يَرَاهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ: يَقُولُ هَذَا فِي صَلاَةِ التَّطَوُّعِ، وَلاَ يَقُولُهُ فِي الْمَكْتُوبَةِ، سَمِعْت أَبَا إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي التِّرْمِذِيَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يُوسُفَ يَقُولُ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ يَقُولُ: وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ: هَذَا عِنْدَنَا مِثْلُ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۱۸ (۷۴۴)، ن/الافتتاح ۱۷ (۸۹۸)، ق/الإقامۃ ۱۵ (۸۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸)، دي/الصلاۃ ۳۳ (۱۲۷۴)، وانظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۳۴۲۳- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب فرض صلاۃ پڑھنے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے برابر اٹھاتے، اور ایسا اس وقت بھی کرتے تھے جب اپنی قرأت پوری کرلیتے تھے اور رکوع کا ارادہ کرتے تھے، اور ایسا ہی کرتے تھے جب رکوع سے سراٹھا تے تھے ۱؎ ، بیٹھے ہونے کی حالت میں اپنی صلاۃ کے کسی حصے میں بھی رفع یدین نہ کرتے تھے، پھر جب دونوں سجدے کرکے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اسی طرح ، پھر تکبیر (اللہ اکبر) کہتے اور صلاۃ شروع کرتے وقت تکبیر (تحریمہ) کے بعد پڑھتے : '' وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ وَلاَ مَنْجَا وَلاَ مَلْجَأَ إِلاَّ إِلَيْكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ'' ۔
(یہ دعا پڑھنے کے بعد) پھر قرأت کرتے، رکوع میں جاتے، رکوع میں آپ یہ دعا پڑھتے: ''اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعَظْمِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ'' پھر جب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے توکہتے : '' سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' ۔''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ '' کہنے کے فوراً بعد آپ پڑھتے : '' اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ'' ۔ اس کے بعد جب سجدہ کرتے تو سجدوں میں پڑھتے : '' اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ'' ۔اور جب صلاۃ سے سلام پھیر نے چلتے تو (سلام پھیر نے سے پہلے ) پڑھتے : '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَاأَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ'' ۔

امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اور اسی پرعمل ہے امام شافعی اور ہمارے بعض اصحاب کا، ۳-امام احمد بن حنبل ایسا خیال نہیں رکھتے،۴- اہل کوفہ اور ان کے علاوہ کے بعض علماء کا کہنا ہے کہ آپ ﷺ انہیں نفلی صلاتوں میں پڑھتے تھے نہ کہ فرض صلاتوں میں ۲؎ ۳- میں نے ابواسماعیل ترمذی محمد بن اسماعیل بن یوسف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے سلیمان بن داود ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا ، انہوں نے ذکر کیا اسی حدیث کا پھر کہا: یہ حدیث میرے نزدیک ایسے ہی مستند اور قوی ہے، جیسے زہری کی وہ حدیث قوی و مستند ہوتی ہے جسے وہ سالم بن عبداللہ سے اور سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان تینوں حالتوں وصورتوں میں رفع یدین کرتے تھے۔
وضاحت ۲؎ : فرض صلاۃ خصوصا باجماعت صلاۃ میں امام کو تخفیف کی ہدایت کی گئی ہے ، تواس میں اتنی لمبی لمبی دعائیں آپ خود کیسے پڑھ سکتے تھے، یہ انفرادی صلاتوں کے لیے ہے خواہ فرض ہو یا نفل۔

حوالہ
 
Top