ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
قیامت کے دن چہرے دو طرح کے ہوں گے
يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ١٠٦ آلہ عمران جس دن بعضے منہ سفید اور بعضے منہ سیاہ ہوں گے سو وہ جن کے منہ سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم ایمان لا کر کافر ہو گئے تھے اب اس کفر کرنےکے بدلے میں عذاب چکھو (106) وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللَّـهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿١٠٧﴾ اور سفید چہرے والے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہونگے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالٰی ہے
وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ نَّاضِرَةٌ 22ۙ القیامه
اس روز بہت سے چہرے ترو تازہ اور بارونق ہوں گے۔
اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ 23ۚ القیامه
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہونگے (١)
وَوُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍۢ بَاسِرَةٌ 24ۙ القیامه
اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق) اور اداس ہونگے (١)
تَظُنُّ اَنْ يُّفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌ 25ۭ القیامه
سمجھتے ہونگے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والا معاملہ کیا جائے گا (۱)
ایک اور جگہ اللہ کا فرمان کچھ یوں ہے
وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ مُّسْفِرَةٌ 38ۙ عبس
اس دن بہت سے چہرے روشن ہونگے۔
ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ 39ۚ عبس
(جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے (١)
وَوُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ 40ۙ عبس
اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے۔
تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ 41ۭ عبس
جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہوگی (١
اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ 42ۧ عبس
وہ یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے (١)
میں اور آپ اپنے گریبانوں میں جھانک کر اور اور اپنے اعمال دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ قیامت کے دن ہمارا چہرہ کس طرح کا ہو گا ۔
قیامت کے دن تروتازہ اور روشن چہرہ اگر لیکر آنا چاہتے ہیں تو یہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھئیے اور یاد کیجئیے ۔
سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے (یعنی اسے خوش رکھے) جس نے ہم سے کوئی چیز (بات) سنی اور پھر بالکل اسی طرح دوسروں تک پہنچا دی جس طرح سنی تھی۔ اس لیے کہ بہت سے ایسے لوگ جنہیں حدیث پہنچے گی وہ سننے والے سے زیادہ سمجھ اور علم رکھتے ہوں گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 566