• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دکھوں کی تھکان دور ہو گی!

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
دکھوں کی تھکان دور ہو گی!

ہفت روزہ جرار
وہاں موجود ہر شخص کے ضبط کے بندھن ٹوٹنے لگے تھے، سب کی آنکھیں اشکوں سے لد چکی تھیں، حتیٰ کہ امریکی سفارت کار کے آنسو بھی آنکھوں سے باہر نکل آئے تھے، سترہ سالہ انیسہ بی بی پر بھارتی فوج کے مظالم سن کر ہر کوئی آبدیدہ ہو چکا تھا، وہ آزاد کشمیر کے ایک مہاجر کیمپ سے اپنے دکھوں کی رو داد سنانے جنیوا گئی تھی۔ اس کا والد 1996ء کی ایک صبح اپنے گھر سے نکلا اور آج تک اس کا پتہ نہ چل سکا کہ وہ کس عقوبت خانے میں بھارتی کتوں کی مشق ستم بن رہا ہے۔ یہ بھی نہیں خبر کہ وہ کسی اذیت خانے میں قید ہے یا مقبوضہ کشمیر کے کسی قبرستان میں دفن، اس کی والدہ دلشاد بی بی اپنے شوہر کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروانے پولیس سٹیشن گئی لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا جس کے بعد دلشاد بی بی نے سرینگر ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تو اسے دھمکیاں دی گئیں کہ وہ اس کیس کی زیادہ پیروی نہ کرے مگر اس کی والدہ نے جدوجہد جاری رکھی تو ایک روز بھارتی فوج ان کے گھر میں گھس آئی اور اس نے دلشاد بی بی کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ انیسہ بی بی اپنے خاندان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بپتا سنانے کے لئے جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سامنے فریاد کناں تھی، اگرچہ اس کی دل سوز اوردرد بھری کہانی سن کر سب کی آنکھیں اشکوں سے تر تھیں مگر یہ آنسو مگر مچھ کے آنسوئوں سے زیادہ وقعت نہیں رکھتے۔ در بہ در کی ٹھوکریں کھانے والی انیسہ کو نہیں پتا کہ یہ اقوام متحدہ اور اس کا انسانی حقوق کے تحفظ کا کمیشن مسلمانوں کے لئے بنایا ہی نہیں گیا۔ دیکھ لیجئے دنیا کے ہر گوشے اور ہر خطے سے آنے والی آہیں اور سسکیاں صرف مسلم امہ کی ہیں لیکن اقوام متحدہ کے کان پر جوں تک رینگ کر اسے بے کل اور مضطرب نہیں کرتی۔ مسلمانوں کے حقوق کیلئے یہ اقوام متحدہ اندھی، بہری اور گونگی بن کر محض تماشائی کا کردار ادا کرنے پر بھی اکتفا نہیں کرتی بلکہ عالم کفر کی حمایتی اور مدد گار بن کر مسلم ممالک کو ہر طرح سے زک پہنچاتی ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
آیئے قارئین! میں انیسہ بی بی کی آپ بیتی سن کر ٹسوے بہانے والے امریکی سفارتکار اور آپ کی ملاقات حافظ محمد سعد اقبال سے کرواتا ہوں۔ یہ گوانتاناموبے میں پانچ سالوں تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتا رہا۔ حافظ محمد سعد اقبال کہتا ہے کہ مجھے 2002ء میں جکارتہ (انڈونیشیا) سے اٹھا کر قاہرہ (مصر) لے جایا گیا وہاں مصری انٹیلی جنس اور حسنی مبارک کے بیٹے نے مجھ پر تشدد کی انتہا کر دی۔ اس بدبخت اور ملعون شخص نے قرآن لے کر میز کی دراز میں بند کر کے کہا: ’’میں نے تمہارے خدا کو بند کر دیا، اب اس سے مدد مانگ کر دکھائو‘‘ مصر میں 92 دنوں تک مجھے زیر زمین قبر میں رکھا گیا۔ صرف چند منٹ کے لئے اسے کھول کر روشنی اور آکسیجن دی جاتی، پھر مجھے بگرام (افغانستان) لے جا کر تشدد کیا گیا، 2003ء میں مجھے گوانتاناموبے پہنچا دیا گیا، وہاں مجھے کبھی فریزنگ پوائنٹ اور کبھی بوائلنگ پوائنٹ پر لے جا کر اذیتیں دی جاتیں، 2008ء میں مجھے پاکستان پہنچایا گیا، یہاں مجھ پر فورتھ شیڈول کا عفریت مسلط کر دیا گیا، آج پاکستان میں بھی میں کہیں اپنی مرضی سے سفر نہیں کر سکتا، حتیٰ کہ میں علاج بھی کروانے سے قاصر ہوں۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
انیسیہ بی بی کو نہیں خبر کہ وہ کس مٹی کے پتلے کے سامنے احتجاج کناں ہے کہ مسلم امہ کے کسی ایک درد کا درماں بھی اس کے پاس نہیں، وہ توخود ایک خونخوار بھیڑیا ہے جس کے منہ کو ملت اسلامیہ کا خون لگ چکا ہے، البتہ اقوام متحدہ کے سامنے احتجاج کناں رہنے کا اتنا فائدہ ضرور ہو جائے گا کہ دنیا کو امریکی دوغلے اور کھردرے پن کا مزید ادراک ہو جائے گا، اس سے زیادہ کچھ بھی تو حاصل نہیں ہو گا، اس لئے کہ بھارت کی پیٹھ تھپکنے اور ششکاری دینے والا یہی امریکا ہی تو ہے۔
انیسہ بہن! تو صدر پاکستان آصف علی زرداری کو بھی اپنے تن نازک پر ڈھائے جانے والے ستم کی ہوا نہ لگنے دینا کہ وہ ابھی ایم کیو ایم کی منت ترلے میں مصروف ہے اس لئے تیری یہ صحرانوردی اور آبلہ پائی تیرے کسی کام نہ آ سکے گی۔
انیسہ بی بی! تو ابھی وزیراعظم پاکستان جناب سید یوسف رضا گیلانی کو بھی اپنا ایک آنسو بھی نہ دکھانا کہ وہ جمہوریت کی ترقی و ترویج اور ملتان میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی میں مصروف ہے تو ابھی پاکستانی حکومت کے سامنے بھی اپنے دکھڑے بیان نہ کرنا کہ یہ ابھی اسمبلی میں لوٹا سازی کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے، پیاری بہن انیسہ! تو ابھی پاکستانی نوجوانوں کو بھی اپنی بپتا نہ سنانا کہ یہ تو ابھی کرکٹ ورلڈ کپ دیکھنے میں مصروف ہیں۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
ہاں! تیرے وہ بھائی جو جہاد فی سبیل اللہ کا علم اٹھائے تیرے جیسی بہنوں کی عزت و ناموس کے لئے میدان عمل میں کود چکے ہیں وہ تیرے نازک جسم پر ٹوٹنے والے ایک ایک ظلم کاحساب گن گن کر لے رہے ہیں، کیا تو نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی یہ رپورٹ نہیں پڑھی کہ افغانستان میں ایک سپر پاور شکست کے عین قریب پہنچ چکی ہے۔ یہ ٹیلی گراف کا تجزیہ ہے کہ 16 ویں صدی کے آخر تک ہسپانوی غالب تھے مگر صرف پچیس سال بعد وہ اپنا غلبہ قائم نہ رکھ سکا۔ 1930ء میں برطانیہ اپنے عروج پر تھا، صرف بیس سال میں اس کی طاقت کا خمار اتر گیا، صرف ایک دہائی قبل امریکا کے دماغ میں طاقت کا یہی نشہ تھا جو 2011ء میں اپنے انجام کے بالکل قریب ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ بھی چیخ رہی ہے کہ افغانستان میں فوجی مہم نتیجہ خیز نہیں رہی سو برطانیہ کو چاہئے کہ وہ امریکا کو طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر آمادہ کرے۔
انیسہ بہن! اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں، ساری دنیا کے حالات اتنی تیزی سے بدل رہے ہیں کہ عنقریب ایسی خوشیاں ملیں گی کہ غموں اور دکھوں کی تھکان دور ہو جائے گی، (ان شاء اللہ)
سینچی ہیں دل کے خون سے میں نے کیاریاں
کس کی مجال میرا چمن مجھ سے چھین لے​
 
Top