Bint e Rafique
رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2017
- پیغامات
- 130
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
کیا احادیث کی روشنی میں ملکی سرزمین کو ماں کہا جا سکتا ہے؟
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«۔۔۔وتحفظوا من الأرض، فإنها أمكم، وانه ليس من أحد عامل عليها خيرا أو شرا إلا وهي مخبرة».
”زمین (پر گناہ کرنے) سے احتیاط برتو، کیوں کہ یہ تمہاری ماں ہے (یعنی تمہیں اسی سے پیدا کیا گیا ہے)، اس پر جو بھی اچھا یا برا عمل کیا جائے، یہ ضرور (بروز قیامت) اس کی مخبری کرے گی۔۔“
(معجم کبیر طبرانی : 4596)
ضعیف: یہ روایت پایہ صحت کو نہیں پہنچتی، اسے ابن لہیعہ نے بیان کیا ہے، جو مختلط اور ضعیف راوی ہے۔
٭ اس سے ملتی جلتی ایک روایت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی منسوب ہے۔۔۔
(غرائب مالک للدارقطنی، نقلا عن لسان المیزان لابن حجر : 31/7)
موضوع (من گھڑت): یہ خود ساختہ اور جعلی حدیث ہے؛
۱: خود امام دارقطنی رحمہ اللہ اسے نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
هذا باطل، وأبو حبيب القراطيسي هذا ضعيف جدا.
”یہ جھوٹی روایت ہے، اس کا راوی ابو حبیب قراطیسی سخت ضعیف ہے۔“
٭ ایک اور روایت جو سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کی گئی ہے، وہ یوں ہے:
«لا تسبوا الأرض، فإنها أمكم، ولا الجبال».
”زمین کو برا بھلا نہ کہو، کیوں کہ وہ تمہاری ماں ہے، اسی طرح پہاڑوں کو بھی برا بھلا نہ کہا کرو۔“
(الفردوس بماثور الخطاب : 7289)
موضوع (من گھڑت): یہ بے سروپا روایت ہے، دنیا جہاں میں اس کی کوئی سند نہیں ملی۔
٭ جناح کیپ پہنے پڑوسی ملک کے ایک خطیب صاحب یوں بھی بیان کر رہے تھے کہ حدیث میں آتا ہے:
احفظوا ارضکم، فانھا امکم۔۔۔
”اپنی دھرتی کی حفاظت کرو، یہ تمہاری ماں ہے۔“
بے اصل: ایسے الفاظ دنیا کی کسی کتاب میں ہمیں تو نہیں مل سکے، کسی کے پاس ”صدری علم” کے علاوہ کوئی کتابی حوالہ ہو تو ضرور اطلاع فرمائے۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«۔۔۔وتحفظوا من الأرض، فإنها أمكم، وانه ليس من أحد عامل عليها خيرا أو شرا إلا وهي مخبرة».
”زمین (پر گناہ کرنے) سے احتیاط برتو، کیوں کہ یہ تمہاری ماں ہے (یعنی تمہیں اسی سے پیدا کیا گیا ہے)، اس پر جو بھی اچھا یا برا عمل کیا جائے، یہ ضرور (بروز قیامت) اس کی مخبری کرے گی۔۔“
(معجم کبیر طبرانی : 4596)
ضعیف: یہ روایت پایہ صحت کو نہیں پہنچتی، اسے ابن لہیعہ نے بیان کیا ہے، جو مختلط اور ضعیف راوی ہے۔
٭ اس سے ملتی جلتی ایک روایت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی منسوب ہے۔۔۔
(غرائب مالک للدارقطنی، نقلا عن لسان المیزان لابن حجر : 31/7)
موضوع (من گھڑت): یہ خود ساختہ اور جعلی حدیث ہے؛
۱: خود امام دارقطنی رحمہ اللہ اسے نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
هذا باطل، وأبو حبيب القراطيسي هذا ضعيف جدا.
”یہ جھوٹی روایت ہے، اس کا راوی ابو حبیب قراطیسی سخت ضعیف ہے۔“
٭ ایک اور روایت جو سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کی گئی ہے، وہ یوں ہے:
«لا تسبوا الأرض، فإنها أمكم، ولا الجبال».
”زمین کو برا بھلا نہ کہو، کیوں کہ وہ تمہاری ماں ہے، اسی طرح پہاڑوں کو بھی برا بھلا نہ کہا کرو۔“
(الفردوس بماثور الخطاب : 7289)
موضوع (من گھڑت): یہ بے سروپا روایت ہے، دنیا جہاں میں اس کی کوئی سند نہیں ملی۔
٭ جناح کیپ پہنے پڑوسی ملک کے ایک خطیب صاحب یوں بھی بیان کر رہے تھے کہ حدیث میں آتا ہے:
احفظوا ارضکم، فانھا امکم۔۔۔
”اپنی دھرتی کی حفاظت کرو، یہ تمہاری ماں ہے۔“
بے اصل: ایسے الفاظ دنیا کی کسی کتاب میں ہمیں تو نہیں مل سکے، کسی کے پاس ”صدری علم” کے علاوہ کوئی کتابی حوالہ ہو تو ضرور اطلاع فرمائے۔