عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کافی وقت کے بعد ایک مضمون ارسال کررہاہوں ۔ملاحظہ فرمائیں اور میری صحت کے لئے دعا فرمائیں:
مفتی عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری
صدیوں سے اس دھرتی پر دھرم کی دھوم دھام رہی ہے،دھرم مہان رہا ہے،اور اَدھرمتاکو شرمندگی و شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔دھرم یُگ یا مذہبی دور میں ماَنوتا اور انسانیت کا بول بالا رہا اور انسانیت کو عروج حاصل ہوا،اور آپس میں میل جول بھائی چارگی اور محبت قائم رہی۔کیونکہ دھرم اور مذہب کا مقصد ہی انسانوں میں انسانیت کو اجاگر کرنااورعروج دینا ہے۔جب تک یہ اصول باقی رہا اور مذہب یا دھرم مذہبی ہاتھوں میں رہاانسانیت باقی رہی مانوتا کا وکاس رہا اور شیطانیت کا وناش ہوا۔ایک دور تھا جب مذہب کی باگ دوڑ مذہبی رہنماؤں کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی حکومتوں کی اجارہ داری نہیںہوتی تھی۔بلکہ حکومتیں مذہب اور مذہبی رہنماؤں کے ماتحت ہواکرتی تھیںاور حکومتیں مذہبی رہنماؤں کے صلاح مشورہ سے چلا کرتی تھیں لیکن اب حالات او ردستور سب کچھ بدل چکا ہے۔انسانی زندگی کے مقاصد بدل چکے ہیں۔مانوتا اور انسانیت کو انسانی زندگی نے بدل دیا ہے۔زندگی میں بعض مواقع ایسے بھی آتے ہیںکہ جب زندگی کا مقصد بدل جاتا ہے، ایسے موقعہ پرانسانیت کے ساتھ وقت بھی لرز نے لگتا ہے،دھرم بکنے لگتا ہے،دھرم سیاسی ہونے لگتا ہے،دھرم کے ذریعہ حکومتیںبننے اور گرنے لگتی ہیں۔دھرم گرو اور دھرماتما دھرم استھانوں میں قید ہوگئے،ان مذہبی رہنماؤں کی عاجزی ایسے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے جہاں انسانیت اور مانوتا گڑگڑارہی ہے سسک رہی ہے دم توڑ رہی ہے ،مانوتا اور انسانیت کا قتل ہورہاہے اور یہ مذہبی رہنما یا دھرم گرو اپنی بے بسی کے آنسو بہاتے ہوئے خاموشی سے اس مقتول انسانیت کو دفن کردیتے ہیں۔
انسانیت ایسے دور سے گزر رہی ہے جہاں مذہب کے نام پر انسانیت سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔مذہب کو غیر سماجی اور غیر مذہبی لوگوں نے اپنے سیاسی اغراض کی تکمیل کے لئے یرغمال بنا لیا ہے،مذہب کی آڑ میں انسانیت کو ناسور بنا دیا ہے۔جو مذہب انسانیت کا امین اور محافظ ہوا کرتا تھا،وہی انسانیت کا قاتل بن گیا ہے۔انسانوں کا مذہب تو جدا جدا ہوسکتا ہے،لیکن انسانیت کا ایک ہی مذہب ہے اور وہ ہے انسانیت۔ انسان کسی بھی مذہب کا پیرو کار ہولیکن اگر اس میں انسانیت نہیں تو وہ شخص یا انسان مذہبی نہیں ہوسکتا بلکہ وہ شیطان ہے۔کیونکہ شیطان انسانیت کا دشمن ہے اور وہ کبھی بھی یہ نہیں چاہتا کہ انسان میں انسانیت آجائے،اور دنیا میں امن وامان قائم ہوجائے۔اگر ایسا ہوجائے تو دنیاسے ان شیطان صفت انسانوں کی چودھراہٹ اور بادشاہت ختم ہوجائے۔ان کے مفادات قربان ہوجائیں اور گداگری ان کا مقدر بن جائے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
کافی وقت کے بعد ایک مضمون ارسال کررہاہوں ۔ملاحظہ فرمائیں اور میری صحت کے لئے دعا فرمائیں:
دھرم اور مانَوْتَا میں جنگ
صدیوں سے اس دھرتی پر دھرم کی دھوم دھام رہی ہے،دھرم مہان رہا ہے،اور اَدھرمتاکو شرمندگی و شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔دھرم یُگ یا مذہبی دور میں ماَنوتا اور انسانیت کا بول بالا رہا اور انسانیت کو عروج حاصل ہوا،اور آپس میں میل جول بھائی چارگی اور محبت قائم رہی۔کیونکہ دھرم اور مذہب کا مقصد ہی انسانوں میں انسانیت کو اجاگر کرنااورعروج دینا ہے۔جب تک یہ اصول باقی رہا اور مذہب یا دھرم مذہبی ہاتھوں میں رہاانسانیت باقی رہی مانوتا کا وکاس رہا اور شیطانیت کا وناش ہوا۔ایک دور تھا جب مذہب کی باگ دوڑ مذہبی رہنماؤں کے ہاتھ میں ہوا کرتی تھی حکومتوں کی اجارہ داری نہیںہوتی تھی۔بلکہ حکومتیں مذہب اور مذہبی رہنماؤں کے ماتحت ہواکرتی تھیںاور حکومتیں مذہبی رہنماؤں کے صلاح مشورہ سے چلا کرتی تھیں لیکن اب حالات او ردستور سب کچھ بدل چکا ہے۔انسانی زندگی کے مقاصد بدل چکے ہیں۔مانوتا اور انسانیت کو انسانی زندگی نے بدل دیا ہے۔زندگی میں بعض مواقع ایسے بھی آتے ہیںکہ جب زندگی کا مقصد بدل جاتا ہے، ایسے موقعہ پرانسانیت کے ساتھ وقت بھی لرز نے لگتا ہے،دھرم بکنے لگتا ہے،دھرم سیاسی ہونے لگتا ہے،دھرم کے ذریعہ حکومتیںبننے اور گرنے لگتی ہیں۔دھرم گرو اور دھرماتما دھرم استھانوں میں قید ہوگئے،ان مذہبی رہنماؤں کی عاجزی ایسے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے جہاں انسانیت اور مانوتا گڑگڑارہی ہے سسک رہی ہے دم توڑ رہی ہے ،مانوتا اور انسانیت کا قتل ہورہاہے اور یہ مذہبی رہنما یا دھرم گرو اپنی بے بسی کے آنسو بہاتے ہوئے خاموشی سے اس مقتول انسانیت کو دفن کردیتے ہیں۔
انسانیت ایسے دور سے گزر رہی ہے جہاں مذہب کے نام پر انسانیت سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔مذہب کو غیر سماجی اور غیر مذہبی لوگوں نے اپنے سیاسی اغراض کی تکمیل کے لئے یرغمال بنا لیا ہے،مذہب کی آڑ میں انسانیت کو ناسور بنا دیا ہے۔جو مذہب انسانیت کا امین اور محافظ ہوا کرتا تھا،وہی انسانیت کا قاتل بن گیا ہے۔انسانوں کا مذہب تو جدا جدا ہوسکتا ہے،لیکن انسانیت کا ایک ہی مذہب ہے اور وہ ہے انسانیت۔ انسان کسی بھی مذہب کا پیرو کار ہولیکن اگر اس میں انسانیت نہیں تو وہ شخص یا انسان مذہبی نہیں ہوسکتا بلکہ وہ شیطان ہے۔کیونکہ شیطان انسانیت کا دشمن ہے اور وہ کبھی بھی یہ نہیں چاہتا کہ انسان میں انسانیت آجائے،اور دنیا میں امن وامان قائم ہوجائے۔اگر ایسا ہوجائے تو دنیاسے ان شیطان صفت انسانوں کی چودھراہٹ اور بادشاہت ختم ہوجائے۔ان کے مفادات قربان ہوجائیں اور گداگری ان کا مقدر بن جائے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔