السلام علیکم
آپ کے تھریڈ پر پوسٹ بہت زیادہ ہو جانے کی وجہ سے تھوڑا سا حصہ کوٹ کیا جا رہا ھے مگر رائے پوری پوسٹ پر دینے کی کوشش کریں گے۔
دیر سے شادی ہونا معاشرے میں عام ہوگیا ہے، لڑکوں کی اصل شادی کی عمر جب گزر جاتی ہے، تو لڑکے کے والدین ، آدھی عمر کی لڑکی کی تلاش شروع کرتے ہیں، آدھی عمر کی لڑکی تو کم کو ملتی ہے، مگر آدھی سے تھوڑی بڑی عمر کی لڑکی ، جو بیچاری معاشرے کے ظلم و ستم کی وجہ سے پکی عمر میں داخل ہوجاتی ہے، ڈھونڈ لی جاتی ہے۔
عبدالقیوم صحافی
صرف دیر سے شادی پر پیچیدگیاں نہیں بلکہ اب اس دور میں ہر معاملہ و مسئلہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ھے۔
کوئی بھی والدین یہ نہیں چاہتے کہ ان کی اولاد کی شادی دیر سے ہو کچھ مسائل ہیں جیسے فنانس، میچ سلکشن، تعلیم وغیرہ۔
مثال سے ایک فیملی سربراہ ھے جو تنخواہ دار یا کسی چھوٹے کاروبار کا مالک ھے، اس کی چار اولاد ہیں، اس کے علاوہ اس کی اور بھی ذمہ داریاں ہیں جیسے اس کے بہن بھائی والدین وغیرہ۔ وقت گزرتا جاتا ھے اور پھر اس کی اپنی اولاد کی باری آ جاتی ھے، اس پر اس کے پاس ساری زندگی کی جمع پونجی جو ہوتی ھے اس کے ساتھ وہ کسی حد تک پہلے بچہ کی شادی وقت پر کر پاتا ھے اس کے بعد والوں کے لئے مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں، فنانس نہیں ہوتا جس سے وہ یہ فریضہ سرانجام دے پائیں۔
سرکاری ملازمین تو اولاد کی خاطر اپنی آدھی پینشن تک بیچ دیتے ہیں۔ کچھ لوگ فنانس اکٹھا کرنے تک کوشش کرتے ہیں کہ بچوں کو پڑھاتے جائیں اور اسی دوران اگر کوئی رشتہ پسند آ جائے تو اس پر یا تو شادی جلدی کر دیتے ہیں یا وقت لے لیتے ہیں تاکہ اس دوران سامنے والے کی شائد کوئی کمزوریاں سامنے آ جائیں یا اتنی دیر تک دوسرے بچے بھی کمانے کے کابل ہو جائیں جس سے مل کر فنانس اکٹھا ہو جائے،
اگر فیملی میں کچھ رشتہ دار صاحب حیثیت ہیں تو وہ بھی ادھار اسے دیتے ہیں جب انہیں نظر آ رہا ہو کہ یہ اپنے روزگار سے اسے اتار بھی پائے گا یا نہیں ورنہ وہ بھی اپنی کوئی مجبورہ بتا کے جان چھڑا لیتے ہیں۔
لڑکی کی شادی کے لئے رشتہ وہی تلاش کیا جائے جو برسر روزگار ہو، والدین پر جو ڈپینڈ ہوتا ھے اس سے تو کوئی بھی اپنی بہن یا بیٹی نہیں بیاہتا اگر ایسا ہو بھی جائے تو جو رزلٹ دیکھے ہیں وہ درست نہیں، کہاوت ھے کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا یا جسے ملتا ھے کھانے کو وہ نہیں جاتا کمانے کو۔
لڑکا ہو یا لڑکی اسے خوب پڑھائیں خاص کر لڑکیوں کو کیونکہ اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو وہ کسی کی محتاج نہ ہوں۔ جیسے ایک زمانہ تھا کپڑے سینے کا یا گھروں میں برتن اور گھروں کی صفائی کا۔
پاکستان سے آجکل کچھ شادیاں سننے کو آئی ہیں کہ آپس میں دونوں خاندانوں کے اتفاق سے سونے کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ گولڈ کے گولڈ کوٹڈ زیوارات استعمال میں لائے جاتے ہیں خرچہ صرف کھانے پر ہی کرنا پڑتا ھے۔
ہمارے خاندان میں میچ پہلے اندر سے ہی تلاش کرتے ہیں، اگر کسی وجہ سے ایسا نہ ہو تو ہی باہر قدم رکھتے ہیں جس پر چند ایک ہی رشتہ باہر ہوئے ہیں، دوسرا اگر کوئی مالی حالات سے کمزور ھے تو سب مل کر مد کرتے ہیں کہ ادھار کی نوبت نہیں پیش آتی اسی طرح اتفاق سے کام اچھے طریق سے نپٹ جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ اولاد کی شادی لیٹ ہونا والدین کا قصور نہیں بلکہ مجبوریاں ہیں، یہ کہنا کہ لالچی بھی ہوتے ہیں تو اس پر میری کوئی رائے نہیں۔ لکھنے کو بہت سے تجربات ہیں مگر مختصر اتنا ہی کافی ھے۔
والسلام