محمد عاصم انعام
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 16، 2013
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 61
- پوائنٹ
- 29
( یہ موضوع یہاں سے علیحدہ کیا گیا ہے ۔ انتظامیہ )
عمران الہی صاحب : ہمارے نادان دوست ( اہل حدیث ) خود کو ان اہل حدیث کے ساتھ جوڑتے ہیں جن کو ہم سب مشترکہ طور اپنے اسلاف اور بڑے مانتے ہیں ، لیکن آپ لوگوں کا اصرار ہے کہ وہ بالکل انہی مسلک کے مطابق کار بند تھے جس پر آج کل آپ حضرات کار بند ہیں ، ٹھیک ہے بالفرض ہم نے مان لیا ،
اب اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہاں ایسے نصوص ملتے ہیں جس میں بہت سارے محدثیں نے صرف اسلئے راوی سے روایت کو چھوڑا ہے کہ وہ روایت کرنے کے پیسے لیتے تھے ، باقاعدہ اصول حدیث میں اس بارے میں مستقل بحث ہے ، یہ محدثین کا ایک مذہب اور طرہ امتیاز بنا ہے لیکن میں آپ کو امام بخاری رضی اللہ عنہ کے اکابر اساتذہ میں سب سے بڑے شیخ ابونعیم الفضل بن دکین رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتاتا ہوں جس نے جب اجرت لیا اور لوگوں نے اسے ملامت کیاِ، تو آپ رحمہ اللہ نے کیا فرمایا آپ خود ہی مطالعہ فرمائیے :
قال علي بن خشرم: سمعت أبا نعيم يقول: يلومونني على الاخذ، وفي بيتي ثلاثة عشر نفسا، وما في بيتي رغيف .
قلت: لاموه على الاخذ يعني من الامام، لا من الطلبة.
حوالہ : سیر اعلام النبلاء : جلد : 10 : صفحہ : 152 : طبعہ : مؤسسۃ الرسالۃ
تو محدثین (جو آپ لوگوں کے بقول ایک ہی مسلک قال اللہ اور قال الرسول پر عامل تھے) میں یہ اختلاف کیوں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
مزمل حسین اور اشماریہ صاحبان سے عرض ہے کہ تھوڑا مطالعہ بھی کھلے آنکھ سے کیا کرے تاکہ بے جا معذرت خوانہ لہجہ اپنانا نہ پڑے ۔ابتسامہ
ہائے شاہد نذیر بھائی تیر ی قسمت !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ تو امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے ایک ادنی سا مقلد کی کاوش ہے آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا
عمران الہی صاحب : ہمارے نادان دوست ( اہل حدیث ) خود کو ان اہل حدیث کے ساتھ جوڑتے ہیں جن کو ہم سب مشترکہ طور اپنے اسلاف اور بڑے مانتے ہیں ، لیکن آپ لوگوں کا اصرار ہے کہ وہ بالکل انہی مسلک کے مطابق کار بند تھے جس پر آج کل آپ حضرات کار بند ہیں ، ٹھیک ہے بالفرض ہم نے مان لیا ،
اب اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہاں ایسے نصوص ملتے ہیں جس میں بہت سارے محدثیں نے صرف اسلئے راوی سے روایت کو چھوڑا ہے کہ وہ روایت کرنے کے پیسے لیتے تھے ، باقاعدہ اصول حدیث میں اس بارے میں مستقل بحث ہے ، یہ محدثین کا ایک مذہب اور طرہ امتیاز بنا ہے لیکن میں آپ کو امام بخاری رضی اللہ عنہ کے اکابر اساتذہ میں سب سے بڑے شیخ ابونعیم الفضل بن دکین رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتاتا ہوں جس نے جب اجرت لیا اور لوگوں نے اسے ملامت کیاِ، تو آپ رحمہ اللہ نے کیا فرمایا آپ خود ہی مطالعہ فرمائیے :
قال علي بن خشرم: سمعت أبا نعيم يقول: يلومونني على الاخذ، وفي بيتي ثلاثة عشر نفسا، وما في بيتي رغيف .
قلت: لاموه على الاخذ يعني من الامام، لا من الطلبة.
حوالہ : سیر اعلام النبلاء : جلد : 10 : صفحہ : 152 : طبعہ : مؤسسۃ الرسالۃ
تو محدثین (جو آپ لوگوں کے بقول ایک ہی مسلک قال اللہ اور قال الرسول پر عامل تھے) میں یہ اختلاف کیوں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
مزمل حسین اور اشماریہ صاحبان سے عرض ہے کہ تھوڑا مطالعہ بھی کھلے آنکھ سے کیا کرے تاکہ بے جا معذرت خوانہ لہجہ اپنانا نہ پڑے ۔ابتسامہ
ہائے شاہد نذیر بھائی تیر ی قسمت !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ تو امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے ایک ادنی سا مقلد کی کاوش ہے آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا