محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
دین قران و حدیث میں مکمل ہو چکا !!!!!
دین قران و حدیث میں مکمل ہو چکا
٭۔ہمیں نازل کردہ دین (قرآن و حدیث) پر چلنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ کسی اور کی بات نہ ماننے کا حکم دیا گیا ہے۔ (الاعراف: 3)
٭۔ اگر کوئی آسمانی ہدایت (قران و حدیث) کے علاوہ دوسروں کی پیروی کرتا ہے تو اسے اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں۔ (البقرہ: 120، الرعد:37)
٭۔ اگر کوئی آسمانی ہدایت کے علاوہ دوسروں کی پیروی کرتا ہے تو وہ ظالم ہے۔ (البقرہ: 145)
٭۔جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دین کے مطابق حکم نہ دیں، وہ کافر ہیں، ظالم ہیں، نافرمان ہیں۔ (المائدہ: 44، 45، 47 تا 50)
٭۔ اپنے رب کی طرف آئی ہوئی وحی کی پیروی کرو (الاعراف: 3)
٭۔اللہ کی طرف سے اُتری ہوئی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے، باقی سب گمراہی ہے۔ (البقرۃ: 38، 39، 137، 245)
٭۔ آسمانی ہدایت کی پیروی کرنے والوں کو نہ خوف ہو گا نہ غم۔ (ابقرۃ: 38، 39)
٭۔ آسمانی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ (آل عمران: 73، الانعام: 71)
آسمانی ہدایت کے ذریعے اللہ تمہیں اگلے نیک لوگوں کی راہ پر چلانا چاہتا ہے۔ (النساء: 26)
لیکن افسوس در افسوس کہ امت مسلمہ کی اکثریت نے قرآن و حدیث پر عمل کرنے کی واضح احکامات کے باوجود شرک فی الحکم کیا اور اس سلسلہ میں پہلی امتوں کی پیروی کی اور ان باتوں پر عقیدہ رکھا جن کا قرآن و حدیث میں کوئی وجود تک نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج امت مسلمہ کئی فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے اور ان میں سے جو بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت سے منہ پھیر چکا ہے وہ شرک فی الحکم کا مرتکب ہو چکا ہے۔ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بجائے دوسروں کے احکامات مانے۔
اللہ کے سوا کسی اور کسی کا فیصلہ نہ تلاش کرو، زمین کے اکثر لوگ تمہیں گمراہ کر دیں گے۔ (الانعام: 114تا 116)
اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) نے مولویوں اور درویشوں کو اپنے رب بنا لیا یعنی انہوں نے شرک فی الحکم کیا، فرمایا
اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ (سورۃ التوبۃ: 31)
"ان لوگوں نے اپنے مولویوں اور درویشوں (علماء اور مشائخ) کو اللہ کے سوا اپنے رب بنا لیا"
اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ۭ (سورۃ شوریٰ: 21)
"کیا ان لوگوں نے ایسے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنھوں نے ایسے احکامِ دین مقرر کر دیے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں"۔
وَاِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ (سورۃ الانعام: 121)
(اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف) اگر تم نے کسی کا کہا مانا تو تم یقینا مشرک ہو گئے"۔
مَا لَكُمْ۪ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ 36 اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ 37 (سورۃ القلم: 36،37)
"تم کو کیا ہو گیا ہے، کیسا حکم لگاتے ہو؟ کیا تمھارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہیں؟"
یار رہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتیں دی ہیں۔ اگر انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتیں گننا شروع کر دے تو وہ ان کو گن نہیں سکتا۔ (مثلا النحل: 18، 53 تا 55، ابراہیم: 34، لقمان: 20) لیکن سب سے بڑی اللہ کی نعمت آسمانی ہدایت ہے جو قرآن و حدیث میں مکمل ہو چکی ہے۔ (الاعراف: 3، النجم: 3، 5۔ المائدہ: 3،7)
لیکن امت مسلمہ کی اکثریت نے پہلی امتوں کی طرح قران و حدیث جو حق ہے، میں باطل کو ملا دیا اور اس طرح کئی فرقوں میں تقسیم ہو گئی اور آسمانی ہدایت یعنی نعمت کو خلط ملط کر کے بدل دیا، جیسا کہ پہلی امتوں نے کیا۔ (البقرۃ: 42، 211) حالانکہ ان کو پہلی امتوں کے اس طریقہ کو اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (الحدید: 16۔ البقرۃ: 120،145)
آسمانی ہدایت ایک نعمت ہے، آسمانی ہدایت کو بدلنا جرم ہے، ایسا کرنے والوں کے لیے سخت عذاب ہے۔ (ابقرۃ: 211)
حق کے ساتھ باطل کو مت ملاؤ، حالانکہ حق کا تمہیں پتا ہے۔ (ابقرۃ: 42) یعنی قرآن اور حدیث میں اور چیزیں نہیں ملانی چاہیں۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اہل کتاب کا رویہ اختیار کرنے سے منع فرمایا۔ (الحدید: 16)
دین قران و حدیث میں مکمل ہو چکا
٭۔ہمیں نازل کردہ دین (قرآن و حدیث) پر چلنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ کسی اور کی بات نہ ماننے کا حکم دیا گیا ہے۔ (الاعراف: 3)
٭۔ اگر کوئی آسمانی ہدایت (قران و حدیث) کے علاوہ دوسروں کی پیروی کرتا ہے تو اسے اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں۔ (البقرہ: 120، الرعد:37)
٭۔ اگر کوئی آسمانی ہدایت کے علاوہ دوسروں کی پیروی کرتا ہے تو وہ ظالم ہے۔ (البقرہ: 145)
٭۔جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دین کے مطابق حکم نہ دیں، وہ کافر ہیں، ظالم ہیں، نافرمان ہیں۔ (المائدہ: 44، 45، 47 تا 50)
٭۔ اپنے رب کی طرف آئی ہوئی وحی کی پیروی کرو (الاعراف: 3)
٭۔اللہ کی طرف سے اُتری ہوئی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے، باقی سب گمراہی ہے۔ (البقرۃ: 38، 39، 137، 245)
٭۔ آسمانی ہدایت کی پیروی کرنے والوں کو نہ خوف ہو گا نہ غم۔ (ابقرۃ: 38، 39)
٭۔ آسمانی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ (آل عمران: 73، الانعام: 71)
آسمانی ہدایت کے ذریعے اللہ تمہیں اگلے نیک لوگوں کی راہ پر چلانا چاہتا ہے۔ (النساء: 26)
لیکن افسوس در افسوس کہ امت مسلمہ کی اکثریت نے قرآن و حدیث پر عمل کرنے کی واضح احکامات کے باوجود شرک فی الحکم کیا اور اس سلسلہ میں پہلی امتوں کی پیروی کی اور ان باتوں پر عقیدہ رکھا جن کا قرآن و حدیث میں کوئی وجود تک نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج امت مسلمہ کئی فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے اور ان میں سے جو بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت سے منہ پھیر چکا ہے وہ شرک فی الحکم کا مرتکب ہو چکا ہے۔ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بجائے دوسروں کے احکامات مانے۔
اللہ کے سوا کسی اور کسی کا فیصلہ نہ تلاش کرو، زمین کے اکثر لوگ تمہیں گمراہ کر دیں گے۔ (الانعام: 114تا 116)
اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) نے مولویوں اور درویشوں کو اپنے رب بنا لیا یعنی انہوں نے شرک فی الحکم کیا، فرمایا
اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ (سورۃ التوبۃ: 31)
"ان لوگوں نے اپنے مولویوں اور درویشوں (علماء اور مشائخ) کو اللہ کے سوا اپنے رب بنا لیا"
اَمْ لَهُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ ۭ (سورۃ شوریٰ: 21)
"کیا ان لوگوں نے ایسے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنھوں نے ایسے احکامِ دین مقرر کر دیے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں"۔
وَاِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ (سورۃ الانعام: 121)
(اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف) اگر تم نے کسی کا کہا مانا تو تم یقینا مشرک ہو گئے"۔
مَا لَكُمْ۪ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ 36 اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ 37 (سورۃ القلم: 36،37)
"تم کو کیا ہو گیا ہے، کیسا حکم لگاتے ہو؟ کیا تمھارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہیں؟"
یار رہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتیں دی ہیں۔ اگر انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتیں گننا شروع کر دے تو وہ ان کو گن نہیں سکتا۔ (مثلا النحل: 18، 53 تا 55، ابراہیم: 34، لقمان: 20) لیکن سب سے بڑی اللہ کی نعمت آسمانی ہدایت ہے جو قرآن و حدیث میں مکمل ہو چکی ہے۔ (الاعراف: 3، النجم: 3، 5۔ المائدہ: 3،7)
لیکن امت مسلمہ کی اکثریت نے پہلی امتوں کی طرح قران و حدیث جو حق ہے، میں باطل کو ملا دیا اور اس طرح کئی فرقوں میں تقسیم ہو گئی اور آسمانی ہدایت یعنی نعمت کو خلط ملط کر کے بدل دیا، جیسا کہ پہلی امتوں نے کیا۔ (البقرۃ: 42، 211) حالانکہ ان کو پہلی امتوں کے اس طریقہ کو اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (الحدید: 16۔ البقرۃ: 120،145)
آسمانی ہدایت ایک نعمت ہے، آسمانی ہدایت کو بدلنا جرم ہے، ایسا کرنے والوں کے لیے سخت عذاب ہے۔ (ابقرۃ: 211)
حق کے ساتھ باطل کو مت ملاؤ، حالانکہ حق کا تمہیں پتا ہے۔ (ابقرۃ: 42) یعنی قرآن اور حدیث میں اور چیزیں نہیں ملانی چاہیں۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اہل کتاب کا رویہ اختیار کرنے سے منع فرمایا۔ (الحدید: 16)