محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
قُلْ اٰمَنَّا بِاللہِ وَمَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا وَمَآ اُنْزِلَ عَلٰٓى اِبْرٰہِيْمَ وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِيَ مُوْسٰى وَعِيْسٰى وَالنَّبِيُّوْنَ مِنْ رَّبِّہِمْ۰۠ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ۰ۡوَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ۸۴ وَمَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْہُ۰ۚ وَھُوَفِي الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۸۵
اسلام سے پہلے جس قدرتعلیمات موجود تھیں، وہ وقتی ضروریات کے لیے تھیں اور جب تک ان کی ضرورت رہی، ان کو باقی رکھا گیا۔ مگرآفتاب حقیقت کے طلوع ہونے پر یہ انجم باوجود اپنی تابانی کے آنکھوں سے اوجھل ہوگئے اور اب بجز اس کے طالبان حق کے لیے اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ اسی شمس بازغہ سے اکتساب ضوء کریں۔ جیسے ایک اور ایک کا جواب دو ہے اور دو اور دو کا چار۔ اسی طرح انسانی مشکلات کا حل صرف اسلام ہے ۔ یعنی اسلام اور کفر میں کوئی تیسری راہ نہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہرقوم وملت کے ارباب فکر وتامل اپنی قوم کے لیے ایسے مذہب کی طرح ڈال رہے ہیں، جسے دوسرے لفظوں میں اسلام کہا جاسکتا ہے ۔وہ نادانستہ طورپر ایسی اصلاحات نافذ کررہے ہیں جو خالص اسلامی اصلاحات ہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ''دین مقبول'' کے راز کو پاگئے ہیں اور جانتے ہیں کہ کون کون چیزیں قوم کے روشن خیال طبقے میں مقبول ہوسکتی ہیں اور وہ وقت قطعاً دور نہیں جب قوموں کے تجربے انھیں اسلامی حقانیت کا ثبوت بہم پہنچادیں گے اور وہ خود عملاً اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ بجز اسلامی نقطہ ٔ نگاہ کے کوئی دوسری تعلیم قبولیت فائقہ کا درجہ حاصل نہیں کرسکتی۔
۱؎ اللہ کا دین وہ ہے جسے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے لے کر حضرت مسیح علیہ السلام تک سب نے پیش کیا،اس لیے ضروری ہے کہ ہرمسلم بلاتفریق احدے سب پر ایمان لائے اور یہ یقین رکھے کہ خدا کے پیغمبربرحق ہیں اور یہ کہ حق تمام قوموں میں مشترکہ حقیقت کی حیثیت رکھتا ہے ۔ سچائی اور صداقت کو جہاں پائے، جس صورت میں پائے،قابل قبول سمجھے اور کسی تعصب وجہالت سے کام نہ لے۔توکہہ کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر نازل ہوا ہے اور جو ابراہیم (علیہم السلام) اور اسماعیل علیہ السلام واسحاق علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام اور اس کی اولاد پر نازل ہوا تھا اور جو موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام اور سب نبیوں کو ان کے رب سے ملا تھا۔ ہم ان میں سے کسی کو جدا نہیں کرتے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں۔۱؎(۸۴) اورجوکوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیاجائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔۲؎(۸۵)
۲؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ خدا پرستی کے تمام راستے جوشاہراہِ اسلام سے الگ ہیں،شاہد حقیقت تک رسائی نہیں رکھتے اور بجز دین حنیف کے تمام ادیان باطل، مخدوش اورغیر محفوظ ہیں، ا س لیے جو چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حریم عزت وعظمت تک پہنچے۔ ضرور ہے کہ اپنے لیے اسلام کی سیدھی اور محفوظ راہ اختیار کرلے۔ورنہ ہر طریق غیرصائب،نادرست اورنامکمل ہے ۔دین مقبول
اسلام سے پہلے جس قدرتعلیمات موجود تھیں، وہ وقتی ضروریات کے لیے تھیں اور جب تک ان کی ضرورت رہی، ان کو باقی رکھا گیا۔ مگرآفتاب حقیقت کے طلوع ہونے پر یہ انجم باوجود اپنی تابانی کے آنکھوں سے اوجھل ہوگئے اور اب بجز اس کے طالبان حق کے لیے اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ اسی شمس بازغہ سے اکتساب ضوء کریں۔ جیسے ایک اور ایک کا جواب دو ہے اور دو اور دو کا چار۔ اسی طرح انسانی مشکلات کا حل صرف اسلام ہے ۔ یعنی اسلام اور کفر میں کوئی تیسری راہ نہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہرقوم وملت کے ارباب فکر وتامل اپنی قوم کے لیے ایسے مذہب کی طرح ڈال رہے ہیں، جسے دوسرے لفظوں میں اسلام کہا جاسکتا ہے ۔وہ نادانستہ طورپر ایسی اصلاحات نافذ کررہے ہیں جو خالص اسلامی اصلاحات ہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ''دین مقبول'' کے راز کو پاگئے ہیں اور جانتے ہیں کہ کون کون چیزیں قوم کے روشن خیال طبقے میں مقبول ہوسکتی ہیں اور وہ وقت قطعاً دور نہیں جب قوموں کے تجربے انھیں اسلامی حقانیت کا ثبوت بہم پہنچادیں گے اور وہ خود عملاً اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ بجز اسلامی نقطہ ٔ نگاہ کے کوئی دوسری تعلیم قبولیت فائقہ کا درجہ حاصل نہیں کرسکتی۔
{ اَلْاَسْبَاطْ} جمع سَبْط۔ بمعنی اولاد ۔{اَلْاِسْلاَم} عاجزی وفروتنی۔ یہاں دین کامل مراد ہے۔حل لغات