گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
دین میں تقلید کا مسئلہ
اہل حدیث اور اہل تقلید کے درمیان ایک بنیادی اختلاف:مسئلہ تقلید ہے۔اس مضمون میں مسئلہ تقلید کا جائزہ اور آخر میں ماسٹر محمد امین اوکاڑوی دیوبندی صاحب کے شبہات ومغالطات کا جواب پیش خدمت ہے۔تقلید پر بحث کرنے سے پہلے اس کا مفہوم جاننا انتہاہی ضروری ہے۔
تقلید کا لغوی معنی
المعجم الوسیط، القاموس الوحید، مصباح اللغات ، المنجد، حسن اللغات اورجامع اللغات وغیرہ میں تقلید کی جو لغوی تعریف کی گئی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ (دین میں)بے سوچے سمجھے، آنکھیں بند کرکے، بغیر دلیل و بغیر حجت کے، بغیر غوروفکر کسی شخص کی (جو نبی نہیں ہے)پیروی واتباع کرنا تقلید کہلاتا ہے۔
تقلید کا اصطلاحی معنی
مسلم الثبوت، فواتح الرحموت، ابن ہمام حنفی، ابن امیر الحاج، قاضی محمد اعلی تھانوی حنفی، الجرجانی حنفی، محمد بن عبدالرحمن عید المحلاوی الحنفی، عبیداللہ الاسعدی، قاری چن محمد دیوبندی، اشرف علی تھانوی، سرفراز خان صفدر دیوبندی اور مفتی احمد یار نعیمی وغیرہ کی تعریفات و تشریحات کا خلاصہ یہ ہے کہ
1۔آنکھیں بند کرکے، بے سوچے سمجھے، بغیر دلیل وبغیر حجت کے کسی غیر نبی کی بات ماننا تقلید ہے۔
2۔قرآن وحدیث اور اجماع پرعمل کرنا تقلید نہیں ہے۔جاہل کا عالم سے مسئلہ پوچھنا اور قاضی کا گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنا تقلید نہیں ہے۔
3۔اور تقلید اور اتباع بالدلیل میں فرق ہے۔
خلاصہ بحث
حنفیوں ودیوبندیوں وبریلویوں وشافعیوں و مالکیوں وحنبلیوں وظاہریوں وشارحین حدیث کی ان تشریحات سے سے معلوم ہوا کہ :
تقلید کا مطلب یہ ہے کہ بغیر حجت وبغیر دلیل والی بات کو (بغیر سوچے سمجھے، اندھا دھند)تسلیم کرنا۔مختصراً غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھ بند کرکے ، بےسوچے سمجھے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔
تقلید کی اقسام
تقلید کی دو قسمیں مشہور ہیں
1۔تقلید غیر شخصی (تقلید مطلق)
اس میں تقلید کرنے والا (مقلد)بغیر کسی تعین وتخصیص کے غیر نبی کی بے دلیل بات کو آنکھیں بند کرنے، بے سوچے سمجھے مانتا ہے۔
تنبیہ:
2۔تقلید شخصیجاہل کا عالم سے مسئلہ پوچھنا بالکل حق اور صحیح ہے یہ تقلید نہیں کہلاتا ۔بعض لوگ غلطی اور غلط فہمی کی وجہ سے اسے تقلید کہتے ہیں حالانکہ یہ غلط ہے۔ایک جاہل جب کسی دیوبندی مثلا جمشید صاحب یا کسی بریلوی مثلا یاسین نقشبندی سے مسئلہ پوچھ کر عمل کرتا ہے تو کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ یہ شخص جمشید سے مسئلہ پوچھنے پر (جمشیدی) یایاسین نقشبندی سے مسئلہ پوچھنے پر (یاسینی ) ہے۔
اس میں تقلید کرنے والا( مقلد )تعین وتخصیص کے ساتھ نبی ﷺ کے علاوہ ، کسی ایک شخص کی بات (قول وفعل )کو آنکھیں بند کرکے ، بے سوچے سمجھے ، اندھا دھند مانتا ہے۔
نوٹ:
یہ مضمون تین قسطوں پر مشتمل ’’الحدیث حضرو‘‘ میں چھپ چکا ہے ۔چیدہ چیدہ باتیں اور خلاصہ نقل کردیا ہے۔مکمل مضامین کی ریڈنگ کےلیے یہ مضمون تصویری شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔اگر کوئی بھائی کمپوز کرکے فورم پہ لگا دے تو امت کےلیے فائدہ ہوجائے گا۔اور تقلیدی حضرات جو تقلید کے نام پر غلط ملط اعتراضات اٹھا کر سادہ لوح عوام کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں۔ان کا یہ سارا کھیل ختم ہوجائے گا۔ان شاءاللہ
جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زہوقا