• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کے مخالف اُمور

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
دین کے مخالف اُمور


زیر نظر سطور میں ہم خواتین میں پائے جانے والے چند ایسے اُمور کا تذکرہ کر رہے ہیں جو دین کے برعکس ہیں اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے منافی ہیں۔

عقیدہ

عقیدے کے مخالف اُمور جو بکثرت خواتین میں پائے جاتے ہیں اور ان سے اجتناب بہت ضروری ہے۔ ان میں سرفہرست، جادو ٹونا ہے۔ جادوگروں کے پاس آمدورفت کرنا، ان سے معاشرے و خاندان میں بگاڑ پیدا کرنے والے تعویذ کروانا، بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ اسی طرح شعائر دین کا استہزائ، مذاق اڑانا، دین دار خواتین و حضرات پر طنز و تشنیع کرنا اور غیر اللہ کے ناموں کی قسمیں کھانا، بھی دیکھا گیا ہے۔

اسی طرح نحوست اور بدشگونی لینا اور غیر مسلم اقوام کے تہواروں مثلاً ہیپی نیو ائیر اور ویلنٹائن ڈے منانا۔ اور بہت سی بدعات و خرافات میں شرکت کرنا بھی دیکھا گیا ہے۔ شادی بیاہ کی رسومات میں دینی اُمور کو بھول جانا اور موت و وفات پر نوحہ خوانی کرنا، یہ سب ایسے اُمور ہیں جو عقائد اسلام اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔ خواتین ان سے پرہیز کریں۔

ارکانِ اسلام

ارکانِ اسلام میں نماز و روزہ کے متعلق بہت سستی اور غفلت پائی جاتی ہے۔ نمازوں کو بے وقت پڑھنا یا خشوع و خضوع کے بغیر پڑھنا۔ روزوں میں سارا وقت کھانے پکانے اور دیگر مصروفیات میں صرف کر دینا جن کا رمضان سے کوئی تعلق نہ ہو۔

لباس و حجاب

لباس کے متعلق بہت سی خامیاں اور بے حیائی کے اُمور موجود ہیں:

1 تنگ لباس پہننا، گردن و کمر کو عریاں کرنا۔ باریک ترین لباس پہننا جس سے جسم کے تمام خدوخال واضح نظر آتے ہوں۔
2 اگر لباس کے اوپر عبایا پہنا ہے تو وہ بہت تنگ، چست، بھڑکیلے نقش و نگار موجود ہیں۔
3 نمایاں ترین نظرآنے کے لئے مختلف رنگوں والے لینس (آنکھوں میں) استعمال کرنا۔
4 نوجوانوں اور مردوں میں اپنی دلچسپی ابھارنے کے لئے میک اپ اور فیشن اختیار کرنا۔
5 گھر سے نکلتے وقت پرفیوم اور دیگر خوشبویات استعمال کرنا۔ مردوں کی طرح بال رکھنا۔ بیوٹی پارلر میں جا کر بے پردگی، عریانی اختیار کرنا۔ وگ لگانا، اپنی بھوؤں کو باریک کروانا اور چہرے پر نقش و نگار کھدوانا اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنا بھی خواتین میں بکثرت موجود ہے اور یہ تمام اعمال خلافِ اسلام ہیں۔

انفرادی اور اجتماعی زندگی میں خلاف دین معاملات

آج کل خواتین میں درج ذیل اُمور بہت تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں۔ اور یہ تمام اسلام اور قرآن و سنت کے برعکس اور منافی ہیں۔ ان سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

1 والدین اور رشتہ داروں سے بدسلوکی، بداخلاقی کرنا۔
2 شوہر کی نافرمانی، گھر داری سے غفلت اور بچوں کی تربیت کی طرف توجہ نہ کرنا۔
3 بے دین اور شرعاً و اخلاقاً بری زندگی گزارنے والے مرد سے شادی کرنا، اس کو پسند کرنا۔
4 بے نماز شوہر اور بے دین اولاد کو نصیحت نہ کرنا، اس معاملے میں لاپرواہی برتنا۔
5 اپنی بیٹی کو اس کی بلوغت کے مسائل کی تعلیم نہ دینا، اس کی اچھی تربیت اور اچھی بیوی بننے کی نصیحت نہ کرنا۔
6 اپنی اولاد کی تربیت و پرورش کے لئے نوکروں، آیاؤں پر بھروسہ کرنا، خود غافل رہنا۔
7 غیر مردوں کی مجالس میں شرکت کرنا، غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ تنہا سفر پر جانا۔
8 بغیر اخلاقی و شرعی وجہ کے شوہر سے طلاق طلب کرنا۔
9 اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں داخل کرنا، گانے بجانے اور مخلوط محفلوں میں شرکت کرنا، کثرت سے لعن طعن کرنا، عورتوں کی محفلوں میں عریانی اور بے حیائی اختیار کرنا۔
10 بغیر ضرورت کے غیر ممالک کا تنہا سفر کرنا، خصوصاً غیر اسلامی ممالک۔
11 دینی معاملات بالخصوص خواتین کے متعلق اسلامی احکامات سے جان بوجھ کر لا علم رہنا۔
12 پردے اور چہرے پر نقاب کے متعلق لاپرواہی برتنا۔
13 فنکاروں، گانے بجانے والوں کا پرستار بننا، غیر اخلاقی سی ڈیز اور کیسٹ کو خریدنا۔
14 انٹرنیٹ کی مادر پدر آزاد فحش ویب سائٹ کا وزٹ کرنا۔

اے مسلمان بہن! گناہوں میں پڑنے اور حرام کردہ افعال کو کرنے کے بہت سے دروازے ہیں۔ ان کی جان پہچان کرنا اور تمام معلومات رکھنا بہت ضروری ہے۔ تاکہ ان سے اچھی طرح اجتناب کیا جا سکے۔ یہ جان لیجئے کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔ گناہوں سے آزادی کا راستہ توبہ و استغفار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔ اپنی اس مختصر سی چند روزہ زندگی میں خلوص نیت سے عبادت الٰہی اور رجوع الٰہی کی طرف توجہ کیجئے۔ تقوی، صدقہ و خیرات، اخلاقِ حسنہ کو اپنا شیوئہ زندگی بنا ڈالو اور تربیت اولاد اور معاشرے کی اسلامی بنیادوں پر ترویج کرنا اپنا نصب العین۔

تقریبات اور محفلوں کی برائیاں

زیرنظر سطور میں ہم اپنے خاندان اور معاشرے میں منعقد کی جانے والی تقریبات اور پارٹیوں میں پائی جانے والی برائیوں اور منکرات پر نظر ڈال رہے ہیں۔ مقصد تحریر ان منکرات سے پرہیز کرنا اور عوام الناس کو خبردار کرنا ہے۔

1 اول تو ہمارے ہاں جو تقریبات منعقد ہوتی ہیں ان کا کوئی دینی یا فلاحی مقصد کم ہی ہوتا ہے۔ بلکہ یہ اپنے اپنے نظریات اور میلانِ طبع کے مطابق ہوتی ہیں۔
2 فضول خرچی اور اسراف کرنا، اپنے اسٹیٹس اور معیارِ زندگی کو ظاہر کرنے کے لئے۔
3 شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں اکثر اوقات مالداروں اور اربابِ اختیار کو بلایا جاتا ہے۔ غریب افراد اور اپنے ہی خاندان کے مساکین کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔
4 مردوں اور عورتوں کی مخلوط مجالس، عورتوں کا بے پردہ مردوں میں آنا جانا بھی ایک بہت بڑی خرابی ہے۔
5 شادی بیاہ کی تقریبات میں گانے بجانے والوں کو بلایا جاتا ہے۔ تصویروں اور کیمروں کی چمک دمک میں رقص و سرود کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں۔
6 شادی کے خاص لباس میں بلا وجہ بلاضرورت ہزاروں روپے ضائع کرنا۔
7 خواتین بے پردہ اور خوشبویات میں معطر ہو کر آتی جاتی ہیں۔
8 خواتین میں سے بہت سی عورتیں صرف نمائش کے لئے مصنوعی بال (وگ) لگا کر آتی ہے۔ بے تحاشہ میک اپ کرنا، بھوؤں کے بال اکھاڑنا بھی بہت بڑی برائی ہے۔
9 اکثر یہ تقریبات رات گئے تک چلتی رہتی ہیں۔ اس وجہ سے بے شمار لوگ فجر کی نماز نہیں پڑھ سکتے۔ یہ آج کل کی تقریبات کا ایک بہت برا پہلو ہے۔
10 پڑوس اور گرد و نواح کے رہائشی افراد ان تقریبات سے بہت پریشان ہوتے ہیں۔ اونچی آواز میں گانے کی آواز آتی ہے۔ اور کبھی کبھار یہ تقریب اگر نام نہاد دینی محفل ہو تو پھر ساری ساری رات اونچی آواز میں نعتیں پڑھی جاتی ہیں۔

! ہنی مون منانے کی رسم، شادی کے بعد فضول خرچی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اور یہ ہنی مون اکثر اوقات غیر اسلامی ممالک میں منایا جاتا ہے۔

ولیمے اور نکاح کی محفلوں میں بے جا فضول خرچی کی جاتی ہے۔
دین کے مخالف اُمور
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
عامر بھائی۔
السلام علیکم۔
بھائی بہت عمدہ مضمون لکھا ہے آپ نے۔ آپ کی درج زیل بات کی تصحیح ضروری ہے۔ آپ نے لکھا ہے کہ

" پردے اور چہرے پر نقاب کے متعلق لاپرواہی برتنا۔"

اللہ نے چہرے کے پردے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ اگر قرآن مجید کا مطالعہ کریں تو کئی آیات ملتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کے لئے چہرے کا پردہ نہیں ہے۔ اللہ کی کتاب میں دنیا کی سب سے بلند رتبہ خاتون حضرت مریم علیہ سلام کی مثال ملتی ہے۔

"پس وہ اس کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئی۔ انہوں نے کہا اے مریم بلاشبہ تو نے ان ہونا کام کیا ہے" (مریم۔27)

آیت سے بالکل واضح ہو رہا ہے کہ حضرت مریم کا چہرہ کھلا ہوا تھا اسی لئے قوم نے ان کو پہچان لیا۔ اگر ان کا چہرہ نقاب میں چھپا ہوتا تو ان کی قوم ان کو پہچان نہیں سکتی تھی۔ مزید دیکھیں

" اور اگر تمہیں خدشہ ہے کہ یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ، اپنی پسند کی دو تین یا چار عورتوں سے نکاح کرلو " ۔۔۔۔۔ (النساء 3)

آیت پر غور کریں تو معلوم ہورہا ہے کہ اپنی پسند کی عورتوں سے نکاح کا حکم اللہ دے رہا ہے۔ اگر عورت کا چہرہ چھپا ہوا ہوگا تو وہ تو وہ پسند کیسے آئے گی ؟؟ اور اس حکم پر کس طرح عمل ہو سکے گا؟
لہذا جو حکم اللہ کا ہے وہ ہی حق ہے۔ اللہ کی کتاب سے (آیات کی عربی ٹیکسٹ سے، کیوں کہ اللہ کا کلام عربی میں ہے، ترجمہ کی بات نہیں کررہا) کوئی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ چہرے کا پردہ ضروری ہے۔
لہذا مومن عورتوں کو چاہئے کہ اپنا چہرہ کھلا رکھیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
پوسٹ نمبر 2 میں دو آیات کی دلیل دے چکا ہوں۔ جن میں حضرت مریم علیہ سلام کی مثال ہے جن کو اللہ نے عالمین پر منتخب کیا ہے۔
دوسری مثال میں مومن مردوں کو اپنی پسند کی عورتوں سے نکاح کا حکم ہے۔
تیسری مثال نبی علیہ سلام کی ہے جو کہ درج زیل آیت میں ہے۔


"اس کے بعد دوسری عورتیں تیرے لئے جائز نہیں ہیں۔ اور نہ یہ کہ تو ان (ازواج) کو دوسری ازواج سے تبدیل کرلے۔"اگرچہ ان کا حسن تجھے بہت بھلا معلوم ہو" سوائے تیری لونڈیوں کے اور بے شک اللہ ہر شے کی دیکھ بھال کرنے والا ہے۔"
غور کریں تو معلوم ہوگا کہ نبی علیہ سلام کو حسن جب ہی بھلا معلوم ہوگا جب چہرہ نظر آئے گا۔

یاد رکھیں اللہ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا اور اپنی آیات میں حق بیان کرتا ہے چاہے کسی کو پسند آئے یا نہ آئے۔


پڑھنے والے تمام خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ جن آیات کی نشاندہی کی گئی ہے ان کے عربی متن پر توجہ دیں اللہ کا کلام عربی میں ہے ۔ اگر میرے ترجمہ میں کوئی غلطی نظر آئے تو ضرور نشاندہی کریں۔ چہرے کا پردہ کرنا اللہ کا حکم نہیں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وعلیکم السلام بھائی مسلم.
بھائی بہت عمدہ مضمون لکھا ہے آپ نے۔ آپ کی درج زیل بات کی تصحیح ضروری ہے۔ آپ نے لکھا ہے کہ
نہیں بھائی یہ میری لکھی تحریر نہیں ہے.

اللہ نے چہرے کے پردے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
بھائی آپکا وہی پرانا راگ پھر شروع ہو گیا. خیر چلیں چہرے کے پردے کا کوئی ذکر نہیں آیا تو اس سے یہ بات کہاں ثابت ہوتی ہے کی قرآن نے یہ فعل کرنے سے منع کیا ہے؟؟
اس کی ایک مثال آپ خود ہی ہے . دیکھئے نہ قرآن میں تو کہیں بھی "السلام علیکم " کرنے یا "وعلیکم السلام" کرنے کی کوئی آیت نہیں ملتی لیکن آپ پھر بھی سلام کرتے ہے. اور جواب بھی دیتے ہے.
یہ دو رخی کیوں ہے بھائی جان؟؟ کیا اس کا جواب ہے آپ کے پاس؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
وعلیکم السلام بھائی مسلم.

نہیں بھائی یہ میری لکھی تحریر نہیں ہے.


بھائی آپکا وہی پرانا راگ پھر شروع ہو گیا. خیر چلیں چہرے کے پردے کا کوئی ذکر نہیں آیا تو اس سے یہ بات کہاں ثابت ہوتی ہے کی قرآن نے یہ فعل کرنے سے منع کیا ہے؟؟
اس کی ایک مثال آپ خود ہی ہے . دیکھئے نہ قرآن میں تو کہیں بھی "السلام علیکم " کرنے یا "وعلیکم السلام" کرنے کی کوئی آیت نہیں ملتی لیکن آپ پھر بھی سلام کرتے ہے. اور جواب بھی دیتے ہے.
یہ دو رخی کیوں ہے بھائی جان؟؟ کیا اس کا جواب ہے آپ کے پاس؟؟

اسلام علیکم۔
جس کی بھی تحریر ہے نقل آپ نے کی ہے۔بھائی ایک بات میں اللہ کی آیات سے ثابت کرتا ہوں تو بجائے آپ آیات کی تصدیق کریں الٹا غیر متعلقہ سوال کھڑا کر کے موضوع سے دور لے جارہے ہیں۔

میں نے آیات سے ثابت کیا ہے کہ اللہ نے عورتوں کو چہرے کے پردے کا حکم نہیں دیا۔ اگر کوئی خاتون چہرے کا پردہ کرنا چاہے تو اس کی مرضی ہے شوق سے کرے مگر اس کو اللہ کا حکم نہ کہے۔

آپ بھی آیات پر غور کریں اگر ترجمہ لکھنے میں مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو ضرور اصلاح کریں۔ مگر موضوع سے ہٹ کر کج بحثی نہ کریں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
عامر بھائی۔
السلام علیکم۔
بھائی بہت عمدہ مضمون لکھا ہے آپ نے۔ آپ کی درج زیل بات کی تصحیح ضروری ہے۔ آپ نے لکھا ہے کہ

" پردے اور چہرے پر نقاب کے متعلق لاپرواہی برتنا۔"

اللہ نے چہرے کے پردے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ اگر قرآن مجید کا مطالعہ کریں تو کئی آیات ملتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کے لئے چہرے کا پردہ نہیں ہے۔ اللہ کی کتاب میں دنیا کی سب سے بلند رتبہ خاتون حضرت مریم علیہ سلام کی مثال ملتی ہے۔

"پس وہ اس کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئی۔ انہوں نے کہا اے مریم بلاشبہ تو نے ان ہونا کام کیا ہے" (مریم۔27)

آیت سے بالکل واضح ہو رہا ہے کہ حضرت مریم کا چہرہ کھلا ہوا تھا اسی لئے قوم نے ان کو پہچان لیا۔ اگر ان کا چہرہ نقاب میں چھپا ہوتا تو ان کی قوم ان کو پہچان نہیں سکتی تھی۔ مزید دیکھیں

" اور اگر تمہیں خدشہ ہے کہ یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ، اپنی پسند کی دو تین یا چار عورتوں سے نکاح کرلو " ۔۔۔۔۔ (النساء 3)

آیت پر غور کریں تو معلوم ہورہا ہے کہ اپنی پسند کی عورتوں سے نکاح کا حکم اللہ دے رہا ہے۔ اگر عورت کا چہرہ چھپا ہوا ہوگا تو وہ تو وہ پسند کیسے آئے گی ؟؟ اور اس حکم پر کس طرح عمل ہو سکے گا؟
لہذا جو حکم اللہ کا ہے وہ ہی حق ہے۔ اللہ کی کتاب سے (آیات کی عربی ٹیکسٹ سے، کیوں کہ اللہ کا کلام عربی میں ہے، ترجمہ کی بات نہیں کررہا) کوئی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ چہرے کا پردہ ضروری ہے۔
لہذا مومن عورتوں کو چاہئے کہ اپنا چہرہ کھلا رکھیں۔
قرآن کریم میں بھی حجاب اور چہرے کے پردے کا حکم دیا گیا ہے، اور احادیث مبارکہ بھی اس بارے میں کثرت سے ہیں۔

فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ‌ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ ﴾ ... سورۃ الأحزاب: 53
کہ ’’جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔ تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے کامل پاکیزگی یہی ہے۔‘‘

نیز فرمایا:
﴿ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌هِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُ‌وجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِ‌بْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ‌ أُولِي الْإِرْ‌بَةِ مِنَ الرِّ‌جَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُ‌وا عَلَىٰ عَوْرَ‌اتِ النِّسَاءِ ... ﴾ ... سورة النور: 31
کہ ’’سلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ﻇاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ﻇاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ﻇاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔‘‘

نیز فرمایا:
﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَ‌فْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ﴾ ... سورة الأحزاب: 59
کہ ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتیں سے کہہ دو کہ وه اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی۔‘‘

مسلم صاحب! سب کو معلوم ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے بالمقابل آپ لوگ احادیث مبارکہ کو تسلیم نہیں کرتے اور پھر آپ سے حدیث کی حجیت والے تھریڈ میں بات بھی چل رہی ہے تو بلاوجہ جگہ جگہ یہ راگ الاپنا کہ قرآن میں صرف یہ ہے، قرآن میں صرف فلاں ہے، کی کیا ضرورت ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک قرآن وحدیث دونوں حجت ہیں، اور دونوں سے استدلال کیا جاتا ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
مسلم صاحب! سب کو معلوم ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے بالمقابل آپ لوگ احادیث مبارکہ کو تسلیم نہیں کرتے اور پھر آپ سے حدیث کی حجیت والے تھریڈ میں بات بھی چل رہی ہے تو بلاوجہ جگہ جگہ یہ راگ الاپنا کہ قرآن میں صرف یہ ہے، قرآن میں صرف فلاں ہے، کی کیا ضرورت ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک قرآن وحدیث دونوں حجت ہیں، اور دونوں سے استدلال کیا جاتا ہے۔


انس نضر صاحب۔
میں نے صرف آیات کے مطابق بات کی ہے۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
مسلم صاحب آپ یہاں اپنے جھو ٹے مذہب جو آپ کے بڑوں کی سوچ ہے جس میں انگریزں نے برابر حصہ دیا اور آپ کے بڑے کو" سر " خطاب سے نوازا اس کی دعوت کا کام چوڑ دیں اور آپ نے جو تھریڈ "کیا حدیث حجت ہے"اسی کا اگر آپ جواب دے دیں تو ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے
آپ کے کہنے کہ مطابق آپ کم علم ہیں اور آپ یہ تسلیم کر بھی چکے ہیں تو پہلے علم حاصل کرو پھر بات کرنا
اور آپ نے یہ بھی کہ


آپ میں اور مجھ میں کبھی اتفاق نہیں ہوسکتا۔ الا ماشاء اللہ۔ تھریڈ نمبر ٤٦

تو ہر جگہ کیوں ٹانگ اڑا رہے ہیں
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مسلم صاحب! سب کو معلوم ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے بالمقابل آپ لوگ احادیث مبارکہ کو تسلیم نہیں کرتے اور پھر آپ سے حدیث کی حجیت والے تھریڈ میں بات بھی چل رہی ہے تو بلاوجہ جگہ جگہ یہ راگ الاپنا کہ قرآن میں صرف یہ ہے، قرآن میں صرف فلاں ہے، کی کیا ضرورت ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک قرآن وحدیث دونوں حجت ہیں، اور دونوں سے استدلال کیا جاتا ہے۔
انس نضر صاحب۔
میں نے صرف آیات کے مطابق بات کی ہے۔
جبکہ مسلمانوں کے ہاں احادیث مبارکہ بھی اللہ کی وحی ہیں ...

ان سے ثابت ہونے والا حکم بھی اللہ کا حکم ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اسلام علیکم۔
جس کی بھی تحریر ہے نقل آپ نے کی ہے۔بھائی ایک بات میں اللہ کی آیات سے ثابت کرتا ہوں تو بجائے آپ آیات کی تصدیق کریں الٹا غیر متعلقہ سوال کھڑا کر کے موضوع سے دور لے جارہے ہیں۔

میں نے آیات سے ثابت کیا ہے کہ اللہ نے عورتوں کو چہرے کے پردے کا حکم نہیں دیا۔ اگر کوئی خاتون چہرے کا پردہ کرنا چاہے تو اس کی مرضی ہے شوق سے کرے مگر اس کو اللہ کا حکم نہ کہے۔

آپ بھی آیات پر غور کریں اگر ترجمہ لکھنے میں مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو ضرور اصلاح کریں۔ مگر موضوع سے ہٹ کر کج بحثی نہ کریں۔
وعلیکم السلام بھائی مسلم.

بھائی میں کوئی موضوع سے نہیں بھٹکا. آپ نے کہا کی الله نے قرآن میں چہرے کا پردہ کا کوئی حکم نہیں دیا، اور آپ نے آیت پیش کر کے خود ہی اسکی تفسیر بھی بتا دی. اس لئے میں نے کہا کی "السلام علیکم" یا "وعلیکم السلام" بھی قرآن سے ثابت نہیں ہے تو آپ کیوں اس پر عمل کرتے ہے؟؟ بس میرا سوال یہی تھا. آپ کا جواب تو مجھے اب بھی نہیں ملا. مجھے معلوم ہے کی یہاں حدیث کی حجت پیش نہیں کرنا ہے. نہ ہی میں نے آپکو حدیث پر عمل کرنے کو کہا.
 
Top