- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
اگر دیوالی منانا صحیح ہے تو اس کی مبارک باد دینا بھی صحیح ہے اور اس کی مٹھائیاں کھانا بھی اور اگر منانا ہی غلط ہے تو غلط کام پر مبارک باد دینا اور مٹھائیاں کھانا صحیح کیسے ہوسکتا ہے ؟ ایک بندہ شرک کر رہا ہے ۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس کو اس کے شرک سے روکو۔ تو آپ روکنے کے بجائے الٹا مبارک باد دے رہے ہیں اور خوشی میں مٹھائیاں کھا رہے ۔ یہ کیا بات ہوئی؟ یہود تو اہل کتاب میں سے تھے ۔ دو نبیوں کو چھوڑ کر وہ ان سارے انبیاء کو ماننے والے تھے جن کو مسلمان مانتے تھے ۔ دوسرے مشرکین کی بنسبت مسلمانوں سے ان کی قربت ایک درجہ زیادہ تھی۔ پھر وہ عاشورہ کا روزہ بھی کوئی دیوی دیوتاؤں کی عبادت ، اعتقاد یا عقیدت کی وجہ سے نہیں رکھتے تھے ۔ ان کا روزہ ایک نبی کی فتح اور طاغوت کی شکشت پر اللہ کے لیے شکرانہ تھا۔ مسلمانوں کے لیے یہود سے "بھائی چارگی " محبت" " تالیف قلب" اور "تقارب" کے لیے اس سے بہتر موقع کیا ہوسکتا تھا۔ لیکن شریعت نے یہاں اس نیکی کو بھی یہود سے مسلمانوں کی مشابہت قبول نہیں کی ۔ کہ قوم رسول ہاشمی کی ترکیب خاص کی حدیں ہمیشہ کفار سے ، ان کے کفر سے ،ان کی تہذیب ، ثقافت سے واضح طور پر الگ ہونی چاہیے ۔ تو حکم دیا گیا کہ اس امر میں یہود سے مشابہت نہیں ہونی چاہیے اس لیے ایک دن پہلے بھی روزہ رکھو کہ ان کہ مخالفت ہو۔ اب آؤ دیوالی کی طرف! دیوالی کیا ہے؟ ایک ایسی مشرک قوم کا تہوار جس کے معبودوں کی گنتی شمار سے باہر ہے ۔ منائی کسی لیے جاتی ہے یہ دیوالی ۔ لکشمی دیوی کی تعظیم میں جو ان مشرکین کے حساب مالداری اور خوشحالی بانٹنے والی دیوی ہے ۔ دیوالی میں ہوتا کیا ہے ۔ لکشمی کی پوچا ۔ یعنی اللہ کے ساتھ کھلم کھلا ربوبیت اور الوہیت کا شرک۔ اب شرک کے مقابلہ میں مسلمان کا ردّ عمل کیا ہونا چاہیے۔ پہلا ردّ عمل تو یہ ہونا چاہیے کہ اللہ نے طاقت دی ہو تو اس شرک کو اس کی بنیادوں سے اکھاڑ کر پھینک دو۔ اگر اس کی ہمت نہیں تو زبان کی تلوار سے اس شرک کی گردن ماردو۔ اور مشرکین پر حجت قائم کردو۔ وہ بھی نہیں کرسکتے تو کم سے کم دل میں اس عمل سے گھن کھاؤ ، برا جانوں اور تکلیف محسوس کرو۔ اب جب اس شرک کی خوشی میں بنٹنے والی مٹھائی چٹخارے لے لے کر کھاؤ گے تو یہ ایمان کا آخری درجہ بھی بچا؟ مالکم کیف تحکمون!
تحریر:محترم شیخ سرفراز فیضی
تحریر:محترم شیخ سرفراز فیضی