محمد فراز
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 26، 2015
- پیغامات
- 536
- ری ایکشن اسکور
- 154
- پوائنٹ
- 116
صاحب دیوان علامہ شرف الدین بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کو حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں وہ مقبولیت تھی کہ جب آپ رحمۃ اللہ علیہ پر فالج کا دورہ پڑا اور جسم کا نصف حصہ مفلوج ہو گیا تو اپنی زندگی کے سارے منظوم کلاموں کی جان ’’قصیدہ الکوکب الدریہ فی مدح خیرالبریہ‘‘ لکھا جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عطاکردہ چادر مبارک کی وجہ سے بردہ کا نام دیا گیا۔ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رداء مبارک نے اصل نام کو ڈھانپ لیا اور بردہ یعنی چادر نام مشہور ہو گیا۔ جب قصیدہ مکمل ہوا تو رات کو امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ سوئے تو خواب میں حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی زیارت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے دست مبارک مفلوج شدہ حصہ پر پھیرا تو امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کو شفا ملی۔ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے جیسے حضرت کعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کو چادر عطا فرمائی، یوں ہی امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کو چادر عطا فرمائی، صبح امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ بیدار ہوئے تو چادر سرہانے موجود تھی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اس قصیدہ کو اسی وجہ سے قصیدہ بردہ کہا گیا اور اب تک یہی مشہور ہے۔ حضرت علامہ امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ نابغہ روزگار ہستی تھے۔ ان کے دیوان کا ایک ایک شعر ان کی سحربیانی وہ کچھ اس انداز سے کرتے ہیں کہ کلام پڑھنے والا کسی ایک شعر عمدگی میں محو ہو جاتا ہے اور گھنٹوں اس کی چاشنی اپنی ذات میں محسوس کرتا رہتا ہے۔ مثلاً حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مدح کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عاجزی پر اپنے قصیدہ المخرج والمردود علی النصاریٰ والیہود میں کیا خوب لکھتے ہیں:
رکب الحمار تواضعا من بعدما
رکب البراق السابق الھذلولا
ترجمہ: ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم عاجزی کے ساتھ درازگوش پر سوار ہوئے بعد اس کے کہ پہلے (معراج کی رات) طویل پشت والے براق پر سوار ہوئے تھے۔‘‘
یہ خوبصورت دیوان گلہائے عقیدت کے نذرانوں سے بھرا ہوا ہے، مترجم نے بھی خوب حق ادا کیا ہے۔
وظیفۂ عاشق "قصیدہ بردہ شریف" کے عظیم خالق کے شاہکار دیوان کا پہلی مرتبہ اُردو ترجمہ
دیوان امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ | مترجم: علامہ محمد ذکاء اللہ سعیدی
رنگین تصاویر | ضخامت 752 صفحات | دنیا کے بہترین کاغذ پر اشاعتِ خاص
قیمت 1500 روپے صرف | فری ہوم ڈلیوری | بذریعہ ٹی سی ایس
ناشر: بُک کارنر شورُوم ، بالمقابل اقبال لائبریری ، بک سٹریٹ ، جہلم ، پاکستان
وٹس اپ نمبر 03215440882 | فون نمبر 0544614977 ، 0544621953
یہ دلکش کتاب گھر بیٹھے حاصل کرنے کے لیے اپنا نام ، پتہ اور رابطہ نمبر میسج کریں اور دو سے تین دن میں کیش آن ڈلیوری کی سہولت کے ساتھ اپنے گھر کی زینت بنائیں، شکریہ!
تعارف:
امام بوصیری رحمتہ اللہ علیہ (شاعر مدائح نبویہ وَمرآۃ عصرہِ، خالقِ قصیدہ بردہ شریف) ایک مصری صوفی شاعر تھے جو نسلاً بربر تھے۔ وہ مصر کے ایک گاؤں ’’بُوصیر‘‘ میںپیدا ہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے تیرہ سال کی عمر میں قرآن حفظ کیا اور دیگر اسلامی علوم میں مہارت حاصل کر کے یک گو نہ کمال حاصل کر لیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے کلام میں جن اصطلاحات اور تلمیحات کا تذکرہ ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علم حدیث، سیر، مغازی اور علم کلام میں پوری پوری صلاحیت رکھتے تھے۔ وہ علم ادب، بدیع، بیان اور صرف و نحو میں مشّاق دکھائی دیتے تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مجموعہٴ کلام ’’دیوان امام بوصیری‘‘ مصر میں کئی بار چھپا۔ انگلش اور جرمن میں بھی اس کے تراجم شائع ہوئے جبکہ اُردو زبان میں یہ پہلا ترجمہ ہے۔ یہ دیوان آپ رحمتہ اللہ علیہ کی قادر الکلامی پر شاہد ہے۔ اہلِ علم نے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے شاعرانہ کمالات اور ادبی مقام پر داد تحسین پیش کی ہے۔ شیخ الاسلام علامہ جلال الدین سیوطی، علامہ ابن العماد حنبلی، ابن شاکر کتبی، پطرس بستانی (صاحب ادباء العرب)، ابن سید الناس (امام بوصیری کے شاگرد) رحمتہ اللہ علیہم جیسے حضرات نے بڑی فراخدلی سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے کمالاتِ علمی کا اعتراف کیا ہے۔ مستشرقین میں سے پروفیسر آر۔ اے۔ نکلسن اور اے۔ جے۔ آربری بھی آپ رحمتہ اللہ علیہ کے علمی مقام و مرتبہ کے قائل ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تمام تر شاعری کا مرکز و محور دِین اسلام اور تصوف رہا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا سب سے مشہور شاعرانہ کلام اور عربی ادب کی عظیم تخلیق ’’قصیدہ بردہ شریف‘‘ ہے جوکہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نعت، مدحت اور ثناء خوانی پر مبنی ہے ، لہٰذا اِسی نسبت سے آپ رحمتہ اللہ علیہ نے دُنیائے ادب میں ’’امام بوصیری‘‘ کے نام سے شہرتِ عام اور بقائے دوام حاصل کی۔