• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوان صوفیاء

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
محترم میں آپ کی اس بات سے تو متفق ہوں مگر انداز سے نہیں۔ کیا آپ نے قرآن مجید کی یہ آیت نہیں پڑھی!
ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ و الموعظۃ الحسنۃ و جادلھم بالتی ھی احسن۔
السلام علیکم
پڑھی تو ہے !لیکن آپ کیا فرمانا چاہ رہے ہیں،آپ کے مافی الضمیر سمجھ نہیں پایا؟ پلیز کچھ وضاحت فرمائیں
 

محمد شعبان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 03، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
19
السلام علیکم
پڑھی تو ہے !لیکن آپ کیا فرمانا چاہ رہے ہیں،آپ کے مافی الضمیر سمجھ نہیں پایا؟ پلیز کچھ وضاحت فرمائیں
محترم بھائی!
آپ صرف آیت قرآنی پر غور فرمائیں میرے کہنے کا مقصد وہی ہے جو آیت قرآنی میں بیان کیا گیا۔
عین ممکن ہے مجھے آپ کے مضمون سے اختلاف ہو مگر بجائے اس کے کہ میں جارحانہ انداز میں گفتگو کروں ناصحانہ انداز زیادہ سود مند ثابت ہو گا۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں تبلیغ و دعوت کے مدارج بیان کر دیئے گئے
ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ
والموعظۃ الحسنۃ
اور اگر آپس کی گفتگو سے تلخی پیدا ہو تو بھی
وجادلھم بالتی ھی احسن

مجادلہ بھی اچھے انداز سے کیا جائے۔
 

اخلاق حسین

مبتدی
شمولیت
جولائی 20، 2013
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
4
حیرانگی اس وقت ہوتی ہے جب صوفیاء اور ان کے متبعین سے کوئی دلیل قرآن و سنت سے مانگی جائے تو وہ عام طور پر ‘‘صوفیائے اہلحدیث‘‘ کا نام بطور حجت پیش کرتے ہیں حالانکہ ان سے صوفیت پر قرآن و سنت سے دلیل مانگی گئی ہوتی ہے وہ تو ان سے ہو نہیں سکتا۔ اس کے بجائے دیگر لوگوں کا نام لکھ دینا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ عجب اور واقعی حیرانگی کی بات ہے۔
میرے بھائی
بہت بہت شکریہ جناب اخلاق حسین صاحب
آپ نے فرمایا

سب سے پہلے آپ کے بقول اس علم کے ماخذ کا تذکرہ فرما دیجیے کہ اس کے مأخذ کون کون سے ہیں؟

جیسے شریعت اسلامی کے مأخذ قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ وغیرہ وغیرہ ہیں۔ اسی طرح آپ کے بیان کردہ علم کے مأخذ کیا کیا ہیں؟


ہمیں منظور ہے۔ اگر میں غلطی پر ہوا تو میں رجوع کر لوں گا۔ اگر آپ غلطی پر ہوئے تو آپ نے خود ہی فرما دیا کہ آپ رجوع فرما لیں گے۔

سب سے پہلے مأخذ بتا دیجیے اس کے بعد بات آگے چلے گی ان شاء اللہ العزیز۔
میرے بھائی انبیاء علیہ اصلو ۃ والسلام جو تعلیم دیتے ہیں ،وہ صرف الفاظ نہیں ہوتے ،انکے کیساتھ کفیات بھی عطا کرتے ہیں،بندہ اللہ کو دیکھتا نہیں ،مگر کفیات ایسی ہوتی ہیں کہ گویا اللہ کو دیکھ رہا ہے۔یعنی تعلیمات کیساتھ کفیات بھی عطا کرتے ہیں ،یہ کفیات انعکاسی طور پر صحابہ رضوان اللہ اجمعین کو ملی ،صحابہ سے تا بعین کو اور تابعین سے آج تک سینہ بہ سینہ یہ کفیات منتقل ہو رہی ہیں ۔اور تا قیامت یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ان کفیات کو برکات نبوت بھی کہا گیا ہے،طریقت بھی کہتے ہیں۔تصوف ،احسان ،سلوک بھی کہا گیا ہے۔جو لوگ یہ کفیات عطا کرتے ہیں وہ پیر یا مشائخ کہلائیں۔اور سیکھنے والے مرید یا شاگرد کہلائے۔جس طرح عہد نبوی کے بعد ضرورت بنے پر دیگر علوم کے لئے قواعد و اصطلاحات جاری ہوئے،بلکل اسی طرح اس علم میں بھی اصطلاحات کا استعمال ہوا۔دوسرے لفظوں میں آپ کہہ سکتے کہ یہ ایک صدری علم ہے ، صحبت سے حاصل ہوتا ہے،کفیات ایک لطیف شئے ہے۔اور اس علم کا تعلق روح سے قلب سے ہے۔یا آپ کہہ سکتے کہ باطن سے ہے،اسکے لئے وہی فقہ ہے جو چودہ صدیوں سے مرون مرتب ہو کر چلی آ رہی ہے۔ جزا ک اللہ
 

اخلاق حسین

مبتدی
شمولیت
جولائی 20، 2013
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
4
مجھے "کشف" ہوا ہے کہ اوپر والا مکاشفہ شیطانی ہے رحمانی نہیں۔
نعیم بھائی دیکھے اگر آپ کا تھوڑا سا تعلق بھی تصوف سے ہو یا تحقیقی ہو تو سلوک الی اللہ میں ساری محنت فنا فی الرسوک کے لئے ہوتی ہے ،فناء فی الرسول سے مراد یہ ہے کہ بندہ سنت نبوی پر عمل پیرا ہو اور روح کی رسائی بارگاہ نبویﷺ تک ہو۔بے شمار اللہ کے بندے ایسے گزرے ہیں ،جن اس دنیا میں رہتے ہوئے بارگاہ نبویﷺ کی حاضری نصیب ہوئی۔خود میں ذاتی طور پر ایسے نیک لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں بارگاہ نبویﷺ سے انعامات ملے،جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہو۔ہمارے مشائخ میں شاہ ولی اللہ ؒ نے ٖ فیوض الحرمین لکھی جس میں سارے بارگاہ نبوی ﷺکے مشاھدات ہیں۔اسی طرح ماضی قریب کے مشہور عالم وصوفی مولانا اللہ یار خانؒ کے دسیوں شاگرد آپ کو مل جائیں گے ،خود انہوں نے اسرار الحرمین لکھی اور اس میں بارگاہ نبویﷺ میں جو گفتگو ہوئی ،وہ بھی آپﷺ کے حکم سے آپ نے درج کر دی ۔ہاں یہ الگ بات ہے کہ مشاھدات میں غلطی لگ جاتی ہے ، لیکن مشاھدات بارگاہ نبوی ﷺ کے ہونا بڑی عظمت کی بات ہے ،ہاں اسیے لوگ خال خال ہوتے ہیں ،اگر بارگاہ نبوی تک رسائی ہو تو یہ غوث قطب کی بھی سمجھ آ جاتی ہے ،ہاں ان کو صاحب تصرف یا مشکل کشا سمجھنا غلط بات ہے۔
اگر آپ کو بارگاہ نبوی ﷺ کی طلب ہے، تو خلوص دل کیساتھ اس علم کو سیکھ سکتے ہیں ،انشاء اللہ نبی پاکﷺ کا دیدار ہوگا،صحابہ اکرام رضوان اللہ اجمعین کی زیارت سے مشرف ہونگے ،اگر میں جھوٹا ہوا تو میری گردن کاٹ دینا،آپ کو ایسی مجالس اور ایسے شیخ سے ملانا جو یہ علم سکھاتے ہیں ،تربیت کرتے ہیں میری ذمہ داری ہوگئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
نعیم بھائی دیکھے اگر آپ کا تھوڑا سا تعلق بھی تصوف سے ہو یا تحقیقی ہو تو سلوک الی اللہ میں ساری محنت فنا فی الرسوک کے لئے ہوتی ہے ،فناء فی الرسول سے مراد یہ ہے کہ بندہ سنت نبوی پر عمل پیرا ہو اور روح کی رسائی بارگاہ نبویﷺ تک ہو۔بے شمار اللہ کے بندے ایسے گزرے ہیں ،جن اس دنیا میں رہتے ہوئے بارگاہ نبویﷺ کی حاضری نصیب ہوئی۔خود میں ذاتی طور پر ایسے نیک لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں بارگاہ نبویﷺ سے انعامات ملے،جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہو۔ہمارے مشائخ میں شاہ ولی اللہ ؒ نے ٖ فیوض الحرمین لکھی جس میں سارے بارگاہ نبوی ﷺکے مشاھدات ہیں۔اسی طرح ماضی قریب کے مشہور عالم وصوفی مولانا اللہ یار خانؒ کے دسیوں شاگرد آپ کو مل جائیں گے ،خود انہوں نے اسرار الحرمین لکھی اور اس میں بارگاہ نبویﷺ میں جو گفتگو ہوئی ،وہ بھی آپﷺ کے حکم سے آپ نے درج کر دی ۔ہاں یہ الگ بات ہے کہ مشاھدات میں غلطی لگ جاتی ہے ، لیکن مشاھدات بارگاہ نبوی ﷺ کے ہونا بڑی عظمت کی بات ہے ،ہاں اسیے لوگ خال خال ہوتے ہیں ،اگر بارگاہ نبوی تک رسائی ہو تو یہ غوث قطب کی بھی سمجھ آ جاتی ہے ،ہاں ان کو صاحب تصرف یا مشکل کشا سمجھنا غلط بات ہے۔
اگر آپ کو بارگاہ نبوی ﷺ کی طلب ہے، تو خلوص دل کیساتھ اس علم کو سیکھ سکتے ہیں ،انشاء اللہ نبی پاکﷺ کا دیدار ہوگا،صحابہ اکرام رضوان اللہ اجمعین کی زیارت سے مشرف ہونگے ،اگر میں جھوٹا ہوا تو میری گردن کاٹ دینا،آپ کو ایسی مجالس اور ایسے شیخ سے ملانا جو یہ علم سکھاتے ہیں ،تربیت کرتے ہیں میری ذمہ داری ہوگئی۔
پیارے بھائی۔ جوانی کے زمانے میں کافی تعلق رہ چکا ہے اور الحمد للہ تحقیق کرکے ہی اس کو چھوڑا ہے۔
مزید یہ کہ آپکی مذکورہ اصطلاحات و عمل، کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ کوئی دلیل؟
 
Top