نعیم بھائی دیکھے اگر آپ کا تھوڑا سا تعلق بھی تصوف سے ہو یا تحقیقی ہو تو سلوک الی اللہ میں ساری محنت فنا فی الرسوک کے لئے ہوتی ہے ،فناء فی الرسول سے مراد یہ ہے کہ بندہ سنت نبوی پر عمل پیرا ہو اور روح کی رسائی بارگاہ نبویﷺ تک ہو۔بے شمار اللہ کے بندے ایسے گزرے ہیں ،جن اس دنیا میں رہتے ہوئے بارگاہ نبویﷺ کی حاضری نصیب ہوئی۔خود میں ذاتی طور پر ایسے نیک لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں بارگاہ نبویﷺ سے انعامات ملے،جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہو۔ہمارے مشائخ میں شاہ ولی اللہ ؒ نے ٖ فیوض الحرمین لکھی جس میں سارے بارگاہ نبوی ﷺکے مشاھدات ہیں۔اسی طرح ماضی قریب کے مشہور عالم وصوفی مولانا اللہ یار خانؒ کے دسیوں شاگرد آپ کو مل جائیں گے ،خود انہوں نے اسرار الحرمین لکھی اور اس میں بارگاہ نبویﷺ میں جو گفتگو ہوئی ،وہ بھی آپﷺ کے حکم سے آپ نے درج کر دی ۔ہاں یہ الگ بات ہے کہ مشاھدات میں غلطی لگ جاتی ہے ، لیکن مشاھدات بارگاہ نبوی ﷺ کے ہونا بڑی عظمت کی بات ہے ،ہاں اسیے لوگ خال خال ہوتے ہیں ،اگر بارگاہ نبوی تک رسائی ہو تو یہ غوث قطب کی بھی سمجھ آ جاتی ہے ،ہاں ان کو صاحب تصرف یا مشکل کشا سمجھنا غلط بات ہے۔
اگر آپ کو بارگاہ نبوی ﷺ کی طلب ہے، تو خلوص دل کیساتھ اس علم کو سیکھ سکتے ہیں ،انشاء اللہ نبی پاکﷺ کا دیدار ہوگا،صحابہ اکرام رضوان اللہ اجمعین کی زیارت سے مشرف ہونگے ،اگر میں جھوٹا ہوا تو میری گردن کاٹ دینا،آپ کو ایسی مجالس اور ایسے شیخ سے ملانا جو یہ علم سکھاتے ہیں ،تربیت کرتے ہیں میری ذمہ داری ہوگئی۔