• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیت کے ذمہ دار اور نمائندہ ادارے سے اس قسم کا فتویٰ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
جب دیوبندیت کے ذمہ دار اور نمائندہ ادارے سے اس قسم کا فتویٰ ہو تو اہل حق سلفیوں کو سکوت کی مہر توڑدینی چاہئے
994575_532756670113084_2087002283_n.jpg

https://www.facebook.com/ulmaedeobnad1
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=488744027878799&set=a.476762195743649.1073741828.476758292410706&type=1&theater
میرے بھائیو ! حق بات چھپانے سے چھپتی نہیں.
آج کے دور میں اکثر اہلحدیث وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس مسلک کو حق سمجھ کر قبول کیا ہے، بہت کم موروثی طور پر اہل حدیث ہیں.
اور جوں جوں علم پھیلتا جائے گا ، ان شاء اللہ مسلک اہلحدیث کو لوگ قبول کرتے ہی جائیں گے. جہالت کی اندھیری رات میں اب علم کا سویرا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا. ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، اور جہالت اپنی ممکن حد تک کب کی پہنچ چکی.
اللہ علمائے اہلحدیث پر اپنی بےشمار رحمتیں فرمائے، کہ جن کی شب و روز کی کوششوں اور بے مثال قربانیوں سے آج لوگ قرآن و حدیث سے واقف ہوئے ہیں.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
الحمد للہ:
نماز عيد عورت پر واجب نہيں، ليكن اس كے ليے سنت ہے، اور وہ مسلمانوں كے ساتھ عيدگاہ ميں نماز عيد ادا كرے گى؛ كيونكہ انہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا ہى كرنے كا حكم ديا ہے.
صحيحين وغيرہ ميں ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ:
" ہميں حكم ديا گيا ـ اور ايك روايت ميں ہے: ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا ـ كہ نماز عيدين ميں جائيں، اور قريب البلوغ اور كنوارى عورتيں بھى نماز عيد كے ليے جائيں، اور حيض والى عورتوں كو حكم ديا كہ وہ مسلمانوں كى نماز والى جگہ سے دور رہيں "
صحيح بخارى ( 1 / 93 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 890 ).
اور ايك دوسرى روايت ميں ہے:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں حكم ديا كہ ہم اور قريب البلوغ اور كنوارى عورتيں عيد كے ليے نكليں "
اور ترمذى كى ايك روايت ميں ہے:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كنوارى اور قريب البلوغ اور باكرہ اور حيض والى عورتوں كو عيدين ميں نكالا كرتے تھے، حيض والى عورتيں نماز والى جگہ سے دور رہتيں، اور مسلمانوں كى دعاء ميں شريك ہوتى، تو ايك عورت كہنے لگى:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم: اگر كسى كے پاس اوڑھنى نہ ہو ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اس كى بہن اپنى اوڑھنى اسے عاريتا دے دے "
متفق عليہ.
اور نسائى كى روايت ميں ہے:
" حفصہ بنت سيرين رحمہا اللہ كہتى ہيں:
" ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا نبى صلى اللہ عليہ وسلم كا ذكر نہيں كرتى تھيں، بلكہ يہ كہتيں: ميرا باپ ان پر قربان ہو، تو ميں نے كہا: كيا آپ نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ يہ سنا ہے ؟
وہ كہنے لگى: جى ہاں ميرا باپ ان پر قربان ہو، انہوں نے فرمايا:
" قريب البلوغ اور شادى كے قابل اور كنوارى اور حيض والى عورتيں عيد اور مسلمانوں كى دعاء ميں حاضر ہوں، اور حيض والى عورتيں نماز كى جگہ سے عليحدہ رہيں"
صحيح بخارى ( 1 / 84 ).
اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس كى بنا پر يہ واضح ہوا كہ عيدين كى نماز كے ليے عورتوں كا جانا سنت مؤكدہ ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ باپرد ہو كر جائيں نہ كہ بے پرد اور بناؤ سنگھار كر كے، جيسا كہ دوسرے دلائل سے معلوم ہوتا ہے.
نماز عيد اور جمعہ يا دوسرى نمازوں كے ليے امتياز كرنے والے بچوں كا جانا يہ ايك معروف اور مشروع امر ہے جس كے بہت سے دلائل ہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 284 - 286 ).
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
الحمد للہ:
جو شخص يہ كہتا ہے كہ عورت مسجد ميں نماز عيد كے ليے نہيں جائيگى، اس كى بات صحيح نہيں.
بلكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو عورتوں كو نماز عيد كے ليے جانے كا حكم ديا ہے.
ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" ہميں عيد كے روز نكلنے كا حكم ديا گيا، حتى كہ كنوارى لڑكى بھى اپنے كمرہ سے نكل كر جائے، اور حائضہ عورتيں بھى جائيں گى، اور وہ لوگوں كے پيچھے رہينگى، اور ان كى تكبير كے ساتھ تكبيريں اور ان كى دعاء كے ساتھ دعا كرينگى اس سے وہ اس روز كى بركت اور پاكيزگى حاصل كرينگى"
صصحيح بخارى الجمعۃ حديث نمبر ( 918 ).
ليكن اگر عورت حائضہ ہے تو وہ نماز والى جگہ سے عليحدہ رہے اور وہاں داخل نہيں ہو گى، بلكہ مسلمانوں كى دعاء اور خير ميں شامل ہو گى، اور عيدگاہ سے باہر خطبہ سنے گى.
اور عورت كواس روز زيب و زينت سے اجتناب كرنا ہو گا، اور وہ اپنے پرانے لباس ميں جائے ( وہ لباس جس ميں كسى بھى قسم كى زينت و زيبائش نہ ہو ) تا كہ وہ مردوں كو فتنہ ميں نہ ڈالے، اور نہ ہى خوشبو اور عطر استعمال كر كے جائيگى.
عبد اللہ بن مبارك رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: ... اگر عورت جانے پر اصرار كرے تو خاوند كو اسے اجازت دے كہ وہ باپرد ہو كر پرانے لباس ميں بغير زيب و زينت كيے جائے، اور اگر وہ انكار كرے كہ وہ اس طرح نہيں جائيگى بلكہ زيبائش كرے گى تو خاوند كو روكنے كا حق حاصل ہے.
واللہ اعلم .
الشيخ محمد صالح المنجد
3
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
کیلانی
ارم
نزرانہ بٹ
ام کشف
Dua
اسلام ڈیفینڈر
حرب بن شداد
ساجد تاج
عابدالرحمٰن
عبدالرحیم رحمانی
عبداللہ کشمیری
عکرمہ
محمد آصف مغل
محمد عاصم
محمد علی جواد
محمد نعیم یونس
ہابیل
یوسف ثانی
Aamir
اسحاق
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ایک طرف آپ نے تحریر فرمایا کہ

صحيحين وغيرہ ميں ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ:
" ہميں حكم ديا گيا ـ اور ايك روايت ميں ہے: ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا ـ كہ نماز عيدين ميں جائيں، اور قريب البلوغ اور كنوارى عورتيں بھى نماز عيد كے ليے جائيں، اور حيض والى عورتوں كو حكم ديا كہ وہ مسلمانوں كى نماز والى جگہ سے دور رہيں "
صحيح بخارى ( 1 / 93 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 890 ).
دوسری طرف آپ نے حکم لگایا:
نماز عيد عورت پر واجب نہيں، ليكن اس كے ليے سنت ہے
ان دونوں باتوں میں تطبیق کرتے چلیں کیونکہ جب نبی اکرم ﷺ نے حکم فرمایا ہے تو اس کام کو صرف ‘‘سنت’’ یا ‘‘سنت مؤکدہ’’ کہہ دینے سے تشفی نہیں ہوئی۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جب دیوبندیت کے ذمہ دار اور نمائندہ ادارے سے اس قسم کا فتویٰ ہو تو اہل حق سلفیوں کو سکوت کی مہر توڑدینی چاہئے
لگتاہے کہ اس فتوی سے قبل سلفیوں نے زبان ودہن پر خاموشی کاقفل چڑھارکھاتھاجسے اس فتوی کو دیکھ کر توڑنے اورکھولنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اس سے زیادہ احمقانہ بات کوئی اورہوسکتی ہے ۔سلفی حضرات یاجوکچھ بھی ان کانام ہو کیونکہ ان کے نام بدلتے رہتے ہیں کب خاموش رہے ہیں ۔ذرا وہ دن ،تاریخ اوروقت توبتایاجائے جس دن انہوں نے اپنی زبان پر خاموشی کا قفل چڑھایاہو۔
ان دونوں باتوں میں تطبیق کرتے چلیں کیونکہ جب نبی اکرم ﷺ نے حکم فرمایا ہے تو اس کام کو صرف ''سنت'' یا ''سنت مؤکدہ'' کہہ دینے سے تشفی نہیں ہوئی۔
ویسے کسی چیز کے سنت،سنت موکدہ،فرض ،مکروہ،مکروہ تحریمی، حرام وغیرہ پربھی ذرا کچھ روشنی ڈال دیجئے کہ یہ سب کوئی بامعنی حیثیت رکھتے ہیں یابعض الناس سلفی کی طرح امام مالک کے قول کو سمجھے بغیر بدعت ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
لگتاہے کہ اس فتوی سے قبل سلفیوں نے زبان ودہن پر خاموشی کاقفل چڑھارکھاتھاجسے اس فتوی کو دیکھ کر توڑنے اورکھولنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اس سے زیادہ احمقانہ بات کوئی اورہوسکتی ہے ۔سلفی حضرات یاجوکچھ بھی ان کانام ہو کیونکہ ان کے نام بدلتے رہتے ہیں کب خاموش رہے ہیں ۔ذرا وہ دن ،تاریخ اوروقت توبتایاجائے جس دن انہوں نے اپنی زبان پر خاموشی کا قفل چڑھایاہو۔

ویسے کسی چیز کے سنت،سنت موکدہ،فرض ،مکروہ،مکروہ تحریمی، حرام وغیرہ پربھی ذرا کچھ روشنی ڈال دیجئے کہ یہ سب کوئی بامعنی حیثیت رکھتے ہیں یابعض الناس سلفی کی طرح امام مالک کے قول کو سمجھے بغیر بدعت ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟

جمشید بھائی آپ کچھ یہاں بھی روشنی ڈال دیں

http://forum.mohaddis.com/threads/سوره-فاتحہ-پیشاب-سے-لکھنا.15308/
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
لگتاہے کہ اس فتوی سے قبل سلفیوں نے زبان ودہن پر خاموشی کاقفل چڑھارکھاتھاجسے اس فتوی کو دیکھ کر توڑنے اورکھولنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اس سے زیادہ احمقانہ بات کوئی اورہوسکتی ہے ۔سلفی حضرات یاجوکچھ بھی ان کانام ہو کیونکہ ان کے نام بدلتے رہتے ہیں کب خاموش رہے ہیں ۔ذرا وہ دن ،تاریخ اوروقت توبتایاجائے جس دن انہوں نے اپنی زبان پر خاموشی کا قفل چڑھایاہو۔
محترم! اللہ تعالی سے دعا ہے کہ حدیث رسول ﷺ کے مطابق ہمیں زبانِ مستقیم عطا فرمائے اور دلِ مستقیم بھی عطا فرمائے۔ اللہ تعالی کسی بھی ایسے شخص پر زبان کے کرخت لہجے سے بچائے جو علم حاصل کرنا چاہ رہا ہو۔ اور اللہ تعالی ہمارا شمار ان میں کرے جو علم حاصل کرنے کی غرض سے سوال کر لیتے ہیں اور شرماتے نہیں۔ آمین

ویسے کسی چیز کے سنت،سنت موکدہ،فرض ،مکروہ،مکروہ تحریمی، حرام وغیرہ پربھی ذرا کچھ روشنی ڈال دیجئے کہ یہ سب کوئی بامعنی حیثیت رکھتے ہیں یابعض الناس سلفی کی طرح امام مالک کے قول کو سمجھے بغیر بدعت ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
محترم قال بعض الناس تو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں لکھا ہے۔ آپ کا علم تو شاید امام بخاری رحمہ اللہ سے زیادہ ہو گا اسی لئے آپ نے ان کی اصطلاح میں اضافہ فرما دیا ہے کہ ’’بعض الناس سلفی‘‘۔ اب جب آپ کا رُتبہ و شان اس قدر بلند ہے، علم و جلال اس قدر زیادہ ہے تو راقم (سنت،سنت موکدہ،فرض ،مکروہ،مکروہ تحریمی، حرام وغیرہ پربھی ذرا کچھ روشنی ڈال کر) سورج کو چراغ کیسے دکھا سکتا ہے؟
 
Top