ہمارے معاشرے میں یہ رواج عام ہے کہ ہم کسی کو بنا تحقیق کے
" اولیاء اللہ" یعنی اللہ کا دوست
قرار دے دیتے ہیں. حالانکہ واضح طور پر ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ
کون کس کا دوست ہے یہ اسے ہی پتہ ہے.
اگر کوئی ہمارا دوست ہے تو یہ ہمیں ہی پتہ ہے کہ ہم اسے دوست سمجھتے ہیں یا نہیں
اسی طرح، کون اللہ کا دوست ہے یہ اللہ تعالیٰ ہی کو پتہ ہے.
اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ قرآن مجید میں اللہ کے دوستوں کی کیا نشانیاں بیان ہوئی ہیں؟؟؟
اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورہ یونس کی آیت نمبر 63 میں " اولیاء اللہ" کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں
اولیاء اللہ کی 2 نشانیاں ہیں.نمبر 1 ایمان اور نمبر 2 تقویٰ.
اب سوچیں کہ کیا ہم کسی کے ایمان کی گواہی دے سکتے ہیں؟؟؟؟اور پھر یہ بھی سوچیں کہ ہم کسی کے تقویٰ کی گواہی دے سکتے ہیں؟؟؟؟
بھائیو، ہم تو کسی کے متعلق یہ گواہی بھی نہیں دے سکتے کہ اس کا وضو بھی ہے کہ نہیں.چہ جائیکہ ہم کسی کواللہ کا دوست قرار دے دیتے ہیں.
سورہ یونس کی اس آیت میں اولیاء اللہ کی نشانیاں بیان کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہم خود بھی اولیاء اللہ بننے کی کوشش کریں جو کہ بہت آسان ہے. بس صرف ایمان اور تقویٰ چاھئے اور اگر یہ 2 چیزیں ہم میں موجود ہوئی تو ہم بھی اولیاء اللہ بن سکتے ہیں ہاں کس درجہ میں ہیں یہ اللہ کو ہی پتہ ہو گا
لیکن یہ سوچیں کہ اگر ہم اللہ کو دوست بن گئے تو ہمیں کس بات کی پریشانی رہے گی؟؟؟؟؟