• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں کا پیر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی ہو ہو کر کے اللہ بننے کا طریقہ بتاتے ہوئے

شمولیت
اگست 16، 2017
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
55
دیوبندیوں کا پیر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی ہو ہو کر کے اللہ بننے کا طریقہ بتاتے ہوئے

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اللہ تعالیٰ نے جنات اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا تاکہ وہ صرف اللہ کو اکیلا معبود تسلیم کرے اور صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ "میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔" (سورہ الذاریات آیت ۵
٦) شیخ ابو عمر الکویتی رحمہ اللہ کا فرمان ہے: "علماء نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ تاکہ وہ میری وحدانیت تسلیم کریں اور میں ہی انہیں حکم کروں گا اور میں ہی منع کرنے کا اختیار رکھوں گا اور توحید ہی سب سے بڑا عدل ہے۔ اب جو شخص اللہ کی وحدانیت کا قائل ہوگا تو وہی شخص ہر چیز کو اپنے صحیح مقام پر رکھنے والا شمار ہوگا اور وہی صحیح عبادت کرنے والا ہے۔" [میراث الانبیاء (اردو ترجمہ) ص ۱۳۹]امام قرطبی رحمہ اللہ بھی اپنی تفسیر میں بیان فرماتے ہیں: والمعنى وما خلقت أهل السعادة من الجن والإنس إلا ليوحدون "معنی ہے میں نے جن و انس میں سے اہل سعادت کو پیدا نہیں کیا مگر اسی لیے کہ وہ میری توحید کا اقرار کریں۔" [تفسیر القرطبی جلد ۹، ص ۷۱]

اور اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں واضح طور پر فرما رہا ہے: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ "آپ کہہ دیجیئے کہ وہ اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے۔ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے۔ نہ اس سے کوئی پیدا ہوا نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔" [سورہ الإخلاص، آیت: ۱،۲،۳،۴] شیخ عبد الرحمٰن ابن ناصر السعدي فرماتے ہیں : أي {قُلْ} قولًا جازمًا به، معتقدًا له، عارفًا بمعناه، {هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} أي: قد انحصرت فيه الأحدية، فهو الأحد المنفرد بالكمال، الذي له الأسماء الحسنى، والصفات الكاملة العليا، والأفعال المقدسة، الذي لا نظير له ولا مثيل "{قُلْ} یعنی اس حقیقت پر اعتقاد رکھتے ہوئے اور اس کے معنی کو جانتے ہوئے حتمی طور پر کہہ دیجیئے {هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} : وہ اللہ ایک ہی ہے، یعنی وحدانیت اس کی ذات میں منحصر ہے وہ ہر قسم کے کمال میں احد اور منفرد ہے جو اسمائے حسنیٰ، صفات کاملہ وعالیہ افعال مقدّسہ کا مالک ہے جس کی کوئی نظیر ہے نہ مثیل۔" [تفسیر السعدی ص ۲۹۸۳]

اللہ تعالیٰ کی ربوبیت الوہیت اور اسماء صفات میں کوئی اللہ کا شریک نہیں ہے نہ ہو سکتا ہے لیکن یہ توحید کا دشمن مشرک کافر زندیق دیوبندیوں کا پیر لوگوں کو ہو ہو کا ذکر کرتے ہوئے اللہ بننے کا طریقہ بتا رہا ہے۔ حاجی امداد للہ مہاجر مکی کہتا ہے:

"اسم ذات کے ذکر میں اسطرح متوجہ ہو جائے کہ الف الام جو اللہ پر داخل ہے باقی نہ رہے اور صرف لفظ ہو رہ جائے اس مرتبہ پر پہنچنے پر سالک سراپا ذکر ہو جائے جائے گا اور مرتبہ روح سے ترقی کرکے مرتبہ سر پر پہنچ جائے گا۔ اس کے بعد اس کے ہو ہو کے ذکر میں اسقدر منہمک ہو جانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ) ہو جائے اور فنا در فنا کے یہی معنی ہیں اس حالت کے حاصل ہوجانے پر وہ سراپا نور ہو جائے گا۔"

[کلیات امدادیہ صفحہ: ۱۸]

امداد اللہ کا یہ کفریہ وحدت الوجودی عقیدہ کہ بندہ خود اللہ ہو جائے یہ بدترین اور گھناؤنا ترین شرک فی الذات ہے۔ ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ
ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا "یقیناً اللہ تعالٰی اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سِوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک مُقّرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بُہتان باندھا۔" [سورہ النساء، آیت: ۴۸] دیوبندیوں کے عقائد قرآن، حدیث منہج سلف کے بالکہ خلاف ہیں اہل دیوبند ایک ایسا اکابر پرست گروہ ہے جو اپنے کافر بابے کو بچانے کے لئے قرآن حدیث کی مخالفت پر اتر آتے ہیں اور دیوبندی مولوی بھی عام لوگوں کو فلسفیں، منطق و علم الکلام میں الجھا کر امداد اللہ مہاجر مکی مشرک کے اس وحدت الوجودی کفریہ عقائد کو صحیح ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ اور دیوبندی مشرکین اکثر متشابہ آیات و حدیث میں فلسفیں و علم الکلام گھسا کر اپنے ان کفریہ عقائد کی دلیل کی طور پر پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ دیوبندیوں کی جانب سے امداد اللہ کے وحدت الوجودی کفریہ عقیدہ کی دلیل میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے :

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ، وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ، وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ


"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے (یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے۔

[صحیح بخاری، حدیث:
٦۵۰۲]

دیوبندی مشرکین اس روایت کو امداد للہ کے کفریہ وحدت الوجودی عقیدہ کی دلیل بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، جبکہ
یہ روایت اُنہی کے خلاف ہے۔ اس روایت میں خالق اور مخلوق نیز دونوں میں فرق بھی ثابت کیا گیا ہے اسی طرح عابد اور معبود دونوں کو علیحدہ ثابت کیا گیا ہے، ایسے ہی مُحِب اور محبوب، سائل اور مُجِیب میں فرق کیا گیا ہے۔ اس حدیث سے یہ عقیدہ قطعاً ثابت نہیں ہوتا جو دیوبندیوں کے پیر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کا ہے کہ بندہ عین اللہ بن جاتا ہے، نعوذ باللہ بلکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ میرا بندہ جب میری عبادت میں غرق ہو جاتا ہے اور محبوبیت کے مرتبے پر پہنچ جاتا ہے تو اس کے تمام ظاہری اور باطنی حواس شریعت کے تابع ہو جاتے ہیں۔ وہ ہاتھ، پاؤں، کان اور آنکھ سے صرف وہی کام لیتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی مرضی ہوتی ہے۔ اس سے کوئی فعل بھی خلاف شریعت سرزد نہیں ہوتا ہے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فرمان ہے:

فالملاحدة والاتحادية يحتجون به على قولهم لقوله "كُنْت سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ وَيَدَهُ وَرِجْلَهُ"، والحديث حجة عليهم من وجوه كثيرة: منها: قوله (مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْمُحَارَبَةِ) فأثبت معادياً محارباً ووليّاً غير المعادي، وأثبت لنفسه سبحانه هذا وهذا ومنها: قوله (وَمَا تَقَرَّبَ إلَيَّ عَبْدِي بِمِثْلِ أَدَاءِ مَا افْتَرَضْت عَلَيْهِ) فأثبت عبداً متقرِّباً إلى ربه وربّاً افترض عليه فرائض ومنها: قوله (وَلَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ) فأثبت متقرِّباً ومتقرَّباً إليه، ومُحبّاً ومحبوباً غيره، وهذا كله ينقض قولهم"الوجود واحد"

"مُلحِد اور وحدت الوجود کے قائلین "كُنْت سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ وَيَدَهُ وَرِجْلَهُ" کو اپنی دلیل بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ حدیث کئی وجوہات کی بنا پر اُنہی کے خلاف ہے۔ جیسے کہ: "جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی رکھی یقینا اس نے مجھے جنگ کے للکارا ہے" چنانچہ اللہ تعالی نے حربی دشمن ثابت کیا، اور ولی ثابت کیا جو دشمن کے علاوہ ہے، اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ (دشمن) اور وہ (ولی) دونوں اپنے لئے ثابت کئے۔ ایسے ہی فرمایا: "میرا بندہ فرائض سے بڑھ کر میرے قرب کیلئے کوئی عمل پیش نہیں کر سکتا" یہاں پر اللہ تعالی نے دو مختلف چیزیں بیان کیں، ایک بندہ جو اپنے رب کے قریب ہونا چاہتا ہے، اور دوسری: ذات باری تعالی جس نے بندے پر فرائض فرض کیے ہیں۔ ایسے ہی: "میرا بندہ نوافل کے ذریعےمیرا قرب حاصل کرنے کیلئے کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اُس سے محبت کرنے لگتا ہوں" اس جملہ میں قریب ہونے والا اور جسکی جانب بندہ قریب ہونا چاہتا ہے دونوں کو علیحدہ ثابت کیا، ایسے ہی مُحِب اور محبوب دونوں کو الگ الگ کیا، یہ تمام باتیں ان کے نظریہ "وحدت الوجود" کو پاش پاش کررہی ہیں۔"

[مجموعة الفتاوى لشيخ الإسلام ابن تيمية، ۲/ ۳۷۱، ۳۷۲]

لہاذا حاجی امداد اللہ مہاجر مکی مشرک کے عقائد شرکیہ و کفریہ ہے اور جو بھی دیوبندی اس مشرک کو اپنا اکابر مانتا ہے یا اس کے وحدت الوجودی عقیدہ کی حمایت کرتا ہے وہ بھی کافر ہے۔ اکثر دیوبندی مشرکین لوگوں سے رفع الیدین، آمین بالجہر، فاتحہ خلف الامام اور رکعات تراویح جیسے مسائل میں بحث کرتے نظر آتے ہیں انہیں چاہیے کہ ان مسائل میں الجھنے کی بجائے اپنے شرکیہ عقائد پر بات کریں۔ اور دیوبندی مولوی بھی جن کے عقائد بھی قرآن حدیث کی بجائے فلسفیں و منطق پر مبنی ہوتے ہیں اور جب ان اکابر پرست دیوبندی مولویوں سے ان کے اس طرح کے کفریہ عقیدہ پر بات کی جاتی ہے تو وہ بھی اپنے کافر بابے کو بچانے کے لئے لوگوں کو فلسفیں، منطق و علم الکلام میں الجھاتے و سوال پر سوال کرتے نظر آتے ہیں لہاذا ان اکابر پرست مشرکین کو چاہیئے کہ فلسفیں و منطق میں لوگوں کو الجھانے کی بجائے اپنے ان مشرک اکابروں کے عقیدہ کو قرآن حدیث سے ثابت کر کے دکھائے قرآن کی کون سی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث سے ثابت ہے کہ ہو ہو کا ذکر کر کے بندہ اللہ ہو جاتا ہے؟ اگر قرآن و حدیث سے دلیل نہیں پیش کر سکتے اور ہر گز نہیں پیش کر سکو گے ان شاء اللہ تو پھر دیوبندیوں کو چاہئے کہ اکابر پرستی سے توبہ کریں اپنے ان کافر اکابروں سے برائت کریں وحدت الوجود جیسے کفریہ و شرکیہ عقیدہ سے توبہ کر کے توحید کو قبول کریں۔

اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ہر طرح کے شرک و کفر سے محفوظ رکھے اور قرآن حدیث و منہج سلف کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 
Top