- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
ذکر الہی کا مسنون طریقہ
ذکر کس طرح کرنا ہے اور کیا کرنا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے ذکر سکھائے ان میں بنیادی چیز ہے کہ ہر موقع کے مطابق ذکر سکھایا۔
صبح اٹھتے ہی:
الحمدللہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور
"سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندگی دی اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔"
قضائے حاجت کے لیے:
اللھم انی اعوذبک من الخبث والخبائث
" اے اللہ ! میں خبیثوں اور خبیثنیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔"
وضو کی دعا، مسجد میں جانے کی دعا، مسجد سے نکلتے وقت کی دعا، چھینک آئے تو کیا پڑھے، مصیبت زدہ کو دیکھ کر کیا پڑھے، دشمن سے خوف ہو تو کیا پڑھے، حتی کہ اللہ سے غفلت کا امکان نفسانی خواہش پوری کرتے وقت ہو سکتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے وقت کے لیے بھی دعا سکھائی:
اللھم جنبنا الشیطان وجنب الشیطان ما رزقتنا
"اے اللہ ! ہمیں شیطان سے بچا اور جو اولاد ہمیں عطا فرمائے اسے بھی شیطان سے بچا۔"
غرض ہر موقع کے مطابق ذکر سکھایا۔
قرآن کریم کی چند خاص دعائیں
ایک خاص نکتہ میں آپ کو بتاتا ہوں، قرآن کریم میں اللہ تعالی نے بعض چیزیں یہ کہہ کر سکھائی ہیں کہ تم یہ پڑھو۔ یہ دعائیں "قل" کے ساتھ سکھائی ہیں کہ تم یوں کہو۔
اب آپ غور کریں لوگوں نے جو مرشد بنائے ہوئے ہیں اگر وہ کوئی وظیفہ بتائیں تو انسان ان کی بات کو کتنا پختہ سمجھتا ہے۔ اسے اس پر کس قدر یقین ہوتا ہے۔ یہ میرے مرشد نے بتایا ہے اور جب خود اللہ تعالی فرمائے:"اے نبی! تُو یہ پڑھا کر" تو کیا معمولی بات ہوگی؟ نہیں میرے بھائیو! یہ دعائیں کمال عظمت رکھتی ہیں اور ان میں بے شمار اسرار ہیں۔ مثال کے طور پر میں چند دعائیں ذکر کرتا ہوں۔ مزید آپ خود دیکھ لیں۔
فرمایا :
وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا ﴿١١٤﴾طہ
"اے نبی! تو یہ کہہ:"اے پروردگار! مجھے علم زیادہ عطا فرما۔"
یہ نہیں کہ بس ذکر کرتے رہو اور علم کی طرف سے غافل ہو جاو۔
اور فرمایا:وقل اور اے نبی! تو کہہ:
وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا ﴿٨٠﴾بنی اسرائیل
" اے میرے پروردگار! مجھے باعزت جگہ میں داخل کرنا اور باعزت طریقے سے ہی نکالنا اور مجھے اپنے پاس سے خاص مدد اور قوت سے نوازنا۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا گیا ہے اپنے پروردگار سے باعزت جگہ بھی مانگو اور قوت و سلطنت بھی مانگو۔ آپ نے اللہ کے حکم کے مطابق یہ دعا کی اور اللہ تعالی نے سب کچھ عطا بھی فرمایا۔ اگر کوئی قوم تبلیغ کے باوجود روگردانی کرے، بات کی طرف متوجہ ہی نہ ہو تو اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا:
فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ
" اے نبی! اگر یہ منہ پھیر جائیں تو یہ کہہ:
حَسْبِيَ اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴿١٢٩﴾التوبہ
"مجھے اللہ ہی کافی ہے اس کے علاوہ کوئی الہ نہیں، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عظیم تخت کا مالک ہے۔"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پڑھا تو آپ دیکھ لیں آپ کے دشمن آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔ بلکہ خود بخود کھنچتے چلے آئے اور آپ کے حلقہ بگوش بن گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف چیزوں کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے اللہ تعالی نے آخری دو سورتیں یہ کہہ کر نازل فرمائیں
قُلْاے نبی! آپ یہ کہیں قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾آخر تک اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾آخر تک۔
ان دونوں سورتوں میں کوئی چیز باقی ہی نہیں چھوڑی جس کے شر سے پناہ نہ مانگی گئی ہو۔ یہ سورتیں صبح و شام ہر نماز کے بعد اور سوتے وقت پڑھنی چاہئیں اور تسلی رکھنی چاہیے کہ میں ہر موذی کے شر سے اللہ کی پناہ میں آچکا ہوں۔ آپ قرآن مجید پڑھیں گے تو آپ کو بہت سی دعائیں ملیں گی جو اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھائیں یا پہلے پیغمبروں کو سکھائیں، یہ سب اکسیر ہیں۔
عام اوقات کے لیے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی ذکر سکھائے ہیں بطور نمونہ چند چیزیں ذکر کرتا ہوں تاکہ آپ اس مجلس سے کچھ حاصل کرلیں۔
تزکیہ نفس اور تصوف