- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
رات اور اذان
رات سورج غروب ہونے سے شروع ہو جاتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے سے ختم ہو جاتی ہے ۔ اس دوران میں درج ذیل اذانیں دی جاتی ہیں :
مغرب کی اذان
سیدنا سلمہ بن الاکوع سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہeکے ہمراہ آفتاب غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز ادا کرلیا کرتے تھے۔( صحیح البخاری : ٥٦١، صحیح مسلم : ٦٣٦)
سیدنا رافع بن خدیجسے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ نماز مغرب پڑھتے تو ہم میں سے ہر ایک نماز پڑھ کر واپس آجاتا تو وہ تیر کے گرنے کی جگہ کو دیکھتا تھا۔(صحیح البخاری : ٥٥٩)
بعض لوگ یہ اذان کہنے میں تاخیر کرتے ہیں جو سنت کے سراسر خلاف ہے حالانکہ مغرب کی اذان سورج غروب ہوتے ہی کہہ دینی چاہئے۔
عشاء کی اذان
عشاء کی نماز کا وقت شفق کے غائب ہونے سے شروع ہو جاتا ہے۔ شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو غروبِ آفتاب کے بعد کچھ وقت کے لئے آسمان پر باقی رہتی ہے۔
نمازِ عشاء کا اول وقت وہ ہے جب شفق غائب ہو جائے۔ ( صحیح مسلم : ٦١٣)
نمازِ عشاء کا آخری وقت آدھی رات تک ہے۔ ( صحیح البخاری : ٥٧٢، صحیح مسلم : ٦١٢)
معلوم ہوا کہ جب شفق غروب ہوتو اسی وقت عشاء کی اذان کہہ دینی چاہئے تاہم تاخیر بھی جائز ہے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
سحری کی اذان
سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
إن بلا لًا یؤذن بلیل فکلوا واشربوا حتی یؤذن ابن أم مکتوم.
''بے شک بلال رات کو اذان کہتے ہیں لہٰذاتم کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔'' (صحیح البخاری : ٦٢٣)
سیدنا عبداللہ بن عمر سے بھی یہ روایت ثابت ہے۔(دیکھئے صحیح البخاری : ٦١٧، صحیح مسلم : ١٠٩٢)
اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ابن ام مکتوم نابینا تھے وہ اتنی دیر تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک انھیں کہا نہ جاتا کہ صبح ہو گئی ہے
یہ مفصل رسالہ ہے اس کو عام کریں یہ سارا ایک جگہ جمع شدہ مطالع کرنے کے لئے البشارہ ڈاٹ کام کا وزٹ کریں
رات سورج غروب ہونے سے شروع ہو جاتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے سے ختم ہو جاتی ہے ۔ اس دوران میں درج ذیل اذانیں دی جاتی ہیں :
مغرب کی اذان
سیدنا سلمہ بن الاکوع سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہeکے ہمراہ آفتاب غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز ادا کرلیا کرتے تھے۔( صحیح البخاری : ٥٦١، صحیح مسلم : ٦٣٦)
سیدنا رافع بن خدیجسے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ نماز مغرب پڑھتے تو ہم میں سے ہر ایک نماز پڑھ کر واپس آجاتا تو وہ تیر کے گرنے کی جگہ کو دیکھتا تھا۔(صحیح البخاری : ٥٥٩)
بعض لوگ یہ اذان کہنے میں تاخیر کرتے ہیں جو سنت کے سراسر خلاف ہے حالانکہ مغرب کی اذان سورج غروب ہوتے ہی کہہ دینی چاہئے۔
عشاء کی اذان
عشاء کی نماز کا وقت شفق کے غائب ہونے سے شروع ہو جاتا ہے۔ شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو غروبِ آفتاب کے بعد کچھ وقت کے لئے آسمان پر باقی رہتی ہے۔
نمازِ عشاء کا اول وقت وہ ہے جب شفق غائب ہو جائے۔ ( صحیح مسلم : ٦١٣)
نمازِ عشاء کا آخری وقت آدھی رات تک ہے۔ ( صحیح البخاری : ٥٧٢، صحیح مسلم : ٦١٢)
معلوم ہوا کہ جب شفق غروب ہوتو اسی وقت عشاء کی اذان کہہ دینی چاہئے تاہم تاخیر بھی جائز ہے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
سحری کی اذان
سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
إن بلا لًا یؤذن بلیل فکلوا واشربوا حتی یؤذن ابن أم مکتوم.
''بے شک بلال رات کو اذان کہتے ہیں لہٰذاتم کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔'' (صحیح البخاری : ٦٢٣)
سیدنا عبداللہ بن عمر سے بھی یہ روایت ثابت ہے۔(دیکھئے صحیح البخاری : ٦١٧، صحیح مسلم : ١٠٩٢)
اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ابن ام مکتوم نابینا تھے وہ اتنی دیر تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک انھیں کہا نہ جاتا کہ صبح ہو گئی ہے
یہ مفصل رسالہ ہے اس کو عام کریں یہ سارا ایک جگہ جمع شدہ مطالع کرنے کے لئے البشارہ ڈاٹ کام کا وزٹ کریں