• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رات کے وقت قربانی کرنا

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
رات کے وقت قربانی کرنا

تحریر: حافظ عبدالرحمن المعلمی

جمھور اہل علم رات وقت قربانی کے جواز کے قائل ہیں اگرچہ بعض اہل علم نے اس وقت قربانی کرنے کو ناپسند کیا ہے لیکن امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ﻻ ﻳﻀﺤﻰ ﻟﻴﻼ ﻭﻣﻦ ﺿﺤﻰ ﻟﻴﻼ ﻓﻲ ﻟﻴﺎﻟﻲ ﺃﻳﺎﻡ اﻟﻨﺤﺮ ﺃﻋﺎﺩ ﺃﺿﺤﻴﺘﻪ.
رات کے وقت قربانی نہیں کی جائے گی اور جس شخص نے قربانی والی راتوں میں کسی رات قربانی کی تو وہ قربانی کا اعادہ کرے گا۔ المدونة 550/1

علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ﻭﻻ ﻳﻀﺤﻰ ﺑﻠﻴﻞ ﻋﻨﺪ ﻣﺎﻟﻚ ﻭﺃﺻﺤﺎﺑﻪ ﻓﺈﻥ ﻓﻌﻞ ﻟﻢ ﺗﺠﺰﻩ ﻋﻨﺪﻫﻢ
امام مالک رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب کے نزدیک رات کے وقت قربانی نہیں کی جائے گی اور اگر کوئی قربانی کرتا ہے تو ان کے نزدیک یہ قربانی اسے کفائت نہیں کرے گی۔
الكافي في فقه أهل المدينة ص 353

علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ﻭﻣﺎ ﻧﻌﻠﻢ ﺃﺣﺪا ﻣﻦ اﻟﺴﻠﻒ ﻗﺒﻞ ﻣﺎﻟﻚ ﻣﻨﻊ ﻣﻦ اﻟﺘﻀﺤﻴﺔ ﻟﻴﻼ۔۔۔۔

امام مالک رحمہ اللہ سے قبل ہم کسی عالم کو نہیں جانتے جس نے رات کے وقت قربانی سے منع کیا ہو۔(المحلى لابن حزم 44/6)

امام مالک رحمہ اللہ کی دلیل یہ آیت مبارکہ ہے: "و يذكر اسم الله في أيام معلومات....."

امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دنوں کا ذکر کیا ہے راتوں کا ذکر نہیں کیا۔(المدونة 551/1)

علامہ ابن رشد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اہل عرب بعض اوقات لفظِ "یوم" بولتے ہیں اور ان کی مراد دن اور رات دونوں ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:ﺗﻤﺘﻌﻮا ﻓﻲ ﺩاﺭﻛﻢ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﻳﺎﻡ۔۔۔۔۔۔۔ﻫﻮﺩ: 65

بعض اوقات اہل عرب لفظِ "یوم" بول کر صرف دن مراد لیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:ﺳﺨﺮﻫﺎ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﺳﺒﻊ ﻟﻴﺎﻝ ﻭﺛﻤﺎﻧﻴﺔ ﺃﻳﺎﻡ ﺣﺴﻮﻣﺎ۔۔۔۔۔اﻟﺤﺎﻗﺔ: 7

جس شخص نے اس آیت میں موجود لفظِ "ایام" سے مراد دن اور رات دونوں لیے ہیں تو اس کے نزدیک دن اور رات دونوں میں قربانی جائز ہے۔

جس شخص نے اس آیت میں موجود لفظِ "ایام" سے مراد صرف دن لیا ہے اس نے رات کے وقت قربانی کو ناجائز کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(بداية المجتهد 200/2)

نوٹ: ایک روایت کے مطابق امام مالک رحمہ اللہ سے بھی جمھور کے موافق قول مروی ہے جسے علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے "الجامع فی احکام القرآن" میں ذکر کیا ہے۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی ایک روایت کے مطابق امام مالک رحمہ اللہ کے موافق فتوی منقول ہے۔

علامہ ابن قدامہ الحنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ہیں:اﻟﺜﺎﻟﺚ ﻓﻲ ﺯﻣﻦ اﻟﺬﺑﺢ، ﻭﻫﻮ اﻟﻨﻬﺎﺭ ﺩﻭﻥ اﻟﻠﻴﻞ ﻧﺺ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﺣﻤﺪ، ﻓﻲ ﺭﻭاﻳﺔ اﻷﺛﺮﻡ. ﻭﻫﻮ ﻗﻮﻝ ﻣﺎﻟﻚ. ﻭﺭﻭﻱ ﻋﻦ ﻋﻄﺎء ﻣﺎ ﻳﺪﻝ ﻋﻠﻴﻪ. ........

المغني لابن قدامة 454/9

نوٹ: علامہ ابن قدامہ الحنبلی رحمہ اللہ کے کلام سے علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کے کلام کی نفی ہو رہی ہے جس میں انھوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے قبل اس متعلق اختلاف کے عدم علم کا ذکر کیا ہے۔

علامہ مرداوی نے بھی امام احمد کا یہ قول نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں:ﻭﻻ ﻳﺠﺰﺉ ﻓﻲ ﻟﻴﻠﺘﻬﻤﺎ ﻓﻲ ﻗﻮﻝ اﻟﺨﺮﻗﻲ ﻭﻫﻮ ﺭﻭاﻳﺔ ﻋﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻧﺺ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻲ ﺭﻭاﻳﺔ اﻷﺛﺮﻡ ﻭاﺧﺘﺎﺭﻫﺎ ﺟﻤﺎﻋﺔ ﻣﻨﻬﻢ اﻟﺨﻼﻝ ﻗﺎﻝ: ﻭﻫﻲ ﺭﻭاﻳﺔ اﻟﺠﻤﺎﻋﺔ ﻭﺟﺰﻡ ﺑﻪ ﻓﻲ اﻹﻳﻀﺎﺡ، ﻭاﻟﻮﺟﻴﺰ۔۔۔۔۔۔(الانصاف في معرفة الراجح من الخلاف.84/4)

بعض اہل علم رات کے وقت قربانی کے جواز کے تو قائل ہیں لیکن وہ اس وقت قربانی کرنے کو مکروہ کہتے ہیں۔

امام اہل السنہ شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ﻭﺇﻧﻤﺎ ﺃﻛﺮﻩ ﺫﺑﺢ اﻟﻠﻴﻞ ﻟﺌﻼ ﻳﺨﻄﺊ ﺭﺟﻞ ﻓﻲ الذبح ﺃﻭ ﻻ ﻳﻮﺟﺪ ﻣﺴﺎﻛﻴﻦ ﺣﺎﺿﺮﻭﻥ ﻓﺄﻣﺎ ﺇﺫا ﺃﺻﺎﺏ اﻟﺬﺑﺢ ﻭﻭﺟﺪ ﻣﺴﺎﻛﻴﻦ ﺣﺎﺿﺮﻳﻦ ﻓﺴﻮاء
میں رات کے وقت قربانی کو ناپسند کرتا ہوں تا کہ آدمی ذبح کرنے میں غلطی نہ کرے یا اس وقت مساکین موجود نہیں نہیں ہوتے۔

پس اگر اس وقت مساکین موجود ہوں یا انسان ذبح کرنے میں غلطی سے محفوظ رہے تو پھر دن اور رات دونوں برابر ہیں۔ الأم للشافعي 239/2

اسی طرح کا قول فقیہ العصر الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کا بھی ہے۔(الشرح الممتع7/464)

راجح بات امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہی ہے کہ اگر مساکین حاضر ہوں اور ذبح کرنے میں خطا کا امکان کم ہو تو رات کے وقت بلا کراہت قربانی کرنا جائز ہے۔

عام مشاہدہ ہے کہ بعض احباب قربانی رات تاخیر کے ساتھ یا بلکل اذان فجر سے پہلے قربانی کرتے ہیں جس وقت مساکین و فقراء موجود نہیں ہوتے تو یہ وقت مناسب نہیں ہے۔(واللہ اعلم بالصواب)
 
Top