• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ربیعہ بن امیہ بن خلف کی مسند احمد میں روایت

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

کافی عرصے کی غیر حاضری کے بعد آج کچھ فرصت ملی تو سوچا کہ اس عرصے میں جو تھوڑے بہت سوال ذہن میں ہیں، کیوں نہ ان کا بارے میں اہل علم سے دریافت کیا جائے

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا ایک قول ملا

وقد وقع في مسند أحمد حديث ربيعة بن أمية بن خلف الجمحي وهو ممن أسلم في الفتح وشهد مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - حجة الوداع وحدث عنه بعد موته ثم لحقه الخذلان فلحق في خلافة عمر بالروم وتنصر بسبب شيء أغضبه ، وإخراج حديث مثل هذا مشكل ، ولعل من أخرجه لم يقف على قصة ارتداده والله أعلم .

http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=6630&idto=6856&bk_no=52&ID=2107

میں نے شاملہ میں مسند احمد میں ان کی روایت سرچ کی، تاہم نہیں ملی

کیا کوئی بھائی بتا سکتا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں کس مقام پر درج ہے
میں شیخ شعیب الارناوط کی تخریج دیکھنا چاہ رہا تھا

اس کی وجہ یہ ہے کہ نیٹ پر سرچ کے دوران مجھے یہ قول بھی ملا

ووجدت كثيرا من السلف ممن ذكر قصة ارتداده ،، ولكن في النهاية وجدت شيخنا الألباني رحمه الله قد ضعفه

http://majles.alukah.net/t70917/

بہت شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا کوئی بھائی بتا سکتا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں کس مقام پر درج ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
آپ کی مطلوبہ روایت مجھے مسند احمد میں تو نہیں ملی ۔البتہ حافظ ابن حجر ؒ کی مشہور کتاب ’’ الاصابہ فی تمییز الصحابہ ‘‘ میں ربیعہ بن امیہ کے بارے درج ذیل کلام موجود ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ربيعة بن أمية:
بن خلف بن وهب بن حذافة بن جمح القرشيّ القرشيّ الجمحيّ «1» أخو صفوان.
أسلم يوم الفتح، وكان شهد حجة الوداع، وجاء عنه فيها حديث مسند، فذكره لأجله في الصّحابة من لم يمعن النظر في أمره، منهم البغويّ وأصحابه: ابن شاهين، وابن السّكن، والباوردي والطّبرانيّ، وتبعهم ابن مندة، وأبو نعيم.
ووقع عند ابن شاهين، من طريق يحيى بن هانئ الشجري عن ابن إسحاق، عن يحيى بن عباد بن عبد اللَّه بن الزبير، عن أبيه، عن ربيعة بن أمية، قال: أمرني رسول اللَّه صلى اللَّه عليه وآله وسلم أن أقف تحت صدر راحلته، وهو واقف بالموقف بعرفة، وكان رجلا صيّتا فقال: «يا ربيعة، قل يا أيّها النّاس، إنّ رسول اللَّه صلّى اللَّه عليه وآله وسلّم يقول لكم: تدرون أيّ بلد هذا؟ ... »
الحديث.
ورواه غيره عن ابن إسحاق، فقالوا: إنّ النبيّ صلى اللَّه عليه وآله وسلم أمر أمية، وهو الصّواب.
ورواية يحيى بن هانئ وهم، ولم يدرك عباد أمية، وهو على الصّواب في مغازي بن إسحاق.
وقد أخرجه ابن خزيمة، والحاكم من وجه آخر، عن ابن إسحاق، عن ابن نجيح، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: أمر النبيّ صلى اللَّه عليه وآله وسلم ربيعة ... فذكره، فلو لم يرد في أمره إلا هذا لكان عدّه في الصّحابة صوابا، لكن ورد أنه ارتدّ في زمن عمر، فروى يعقوب بن شيبة في مسندة، من طريق حماد، عن محمد بن عمرو، عن يحيى بن عبد الرّحمن بن حاطب- أنّ أبا بكر الصّديق كان أعبر الناس للرؤيا، فأتاه ربيعة بن أميّة، فقال: إني رأيت في المنام كأني في أرض معشبة مخصبة، وخرجت منها إلى أرض مجدبة كالحة، ورأيتك في جامعة من حديد عند سرير إلى الحشر، فقال: إن صدقت رؤياك فستخرج من الإيمان إلى الكفر، وأما أنا فإنّ ذلك ديني جمع لي في أشد الأشياء إلى يوم الحشر.
قال: فشرب ربيعة الخمر في زمن عمر، فهرب منه إلى الشّام، ثم هرب إلى قيصر فتنصّر ومات عنده.
__________
(1) الثقات 3/ 128- تجريد أسماء الصحابة 1/ 178 التحفة اللطيفة 2/ 55، العقد الثمين 4/ 391، الطبقات الكبرى 9/ 67، دائرة معارف الأعلمي 18/ 19، 3/ 282، 8/ 266، تعجيل المنفعة 126، البداية والنهاية 5/ 171، المعرفة والتاريخ 1/ 368، أسد الغابة ت (1633)
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اسحاق بھائی امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے
بھائی فتح الباری میں بھی حافظ نے یہی کہا کہ یہ روایت مسند میں موجود ہے
کیا یہ نسخوں کا اختلاف ہے؟
کیا کسی اور نے بھی اس طرح کی بات کی تھی یا صرف ابن حجر نے ہی ایسا کہا ہے؟
شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اسحاق بھائی امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے
بھائی فتح الباری میں بھی حافظ نے یہی کہا کہ یہ روایت مسند میں موجود ہے
کیا یہ نسخوں کا اختلاف ہے؟
کیا کسی اور نے بھی اس طرح کی بات کی تھی یا صرف ابن حجر نے ہی ایسا کہا ہے؟
شکریہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
محترم قاضی صاحب یہاں الاصابہ میں حافظ صاحب نے یہ نہیں کہا کہ ربیعہ کی مسند احمد میں کوئی حدیث بلکہ وہ کہہ رہے ہیں :
أسلم يوم الفتح، وكان شهد حجة الوداع، وجاء عنه فيها حديث مسند، فذكره لأجله في الصّحابة من لم يمعن النظر في أمره، منهم البغويّ وأصحابه: ابن شاهين، وابن السّكن، والباوردي والطّبرانيّ، وتبعهم ابن مندة، وأبو نعيم ‘‘
یعنی ربیعہ نے فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا ،اور حجۃ الوداع میں حاضری دی ،اور حجۃ الوداع کے حوالے سے ایک ’’ مسند ‘‘ یعنی موصول روایت بھی اس سے مروی ہے ،
اور اسی ایک روایت کے پیش نظر اس کے حال میں غور کئے بغیر کچھ حضرات نے اسے صحابہ میں شمار کیا ہے ،جیسے امام بغوی ،اور ان کے اصحاب ابن شاہین اور ابن السکن اور اسی طرح امام طبرانی،اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے بھی ۔۔الخ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا کوئی بھائی بتا سکتا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں کس مقام پر درج ہے
السلام علیکم
محترم بھائی قاضی صاحب :
میں نے کافی کوشش کی تاہم مسند احمد میں مجھے ربیعہ کی ایسی کوئی روایت نہ مل سکی ۔
اب آخر میں علامہ سخاوی کی فتح المغیث کے محققین کی تعلیق دیکھی ،اس میں مسند احمد میں اس کی روایت کی نفی کی گئی ہے ۔
ربيعة 2.jpg

ربيعة 2.jpg
 
Last edited:

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم
محترم بھائی قاضی صاحب :
میں نے کافی کوشش کی تاہم مسند احمد میں مجھے ربیعہ کی ایسی کوئی روایت نہ مل سکی ۔
اب آخر میں علامہ سخاوی کی فتح المغیث کے محققین کی تعلیق دیکھی ،اس میں مسند احمد میں اس کی روایت کی نفی کی گئی ہے ۔
15873 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
15873 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
وعلیکم السلام

اللہ جزائے خیر دے آپ کو اسحاق بھائی
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام علیکم

کافی عرصے کی غیر حاضری کے بعد آج کچھ فرصت ملی تو سوچا کہ اس عرصے میں جو تھوڑے بہت سوال ذہن میں ہیں، کیوں نہ ان کا بارے میں اہل علم سے دریافت کیا جائے

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا ایک قول ملا

وقد وقع في مسند أحمد حديث ربيعة بن أمية بن خلف الجمحي وهو ممن أسلم في الفتح وشهد مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - حجة الوداع وحدث عنه بعد موته ثم لحقه الخذلان فلحق في خلافة عمر بالروم وتنصر بسبب شيء أغضبه ، وإخراج حديث مثل هذا مشكل ، ولعل من أخرجه لم يقف على قصة ارتداده والله أعلم .

http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=6630&idto=6856&bk_no=52&ID=2107

میں نے شاملہ میں مسند احمد میں ان کی روایت سرچ کی، تاہم نہیں ملی

کیا کوئی بھائی بتا سکتا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں کس مقام پر درج ہے
میں شیخ شعیب الارناوط کی تخریج دیکھنا چاہ رہا تھا

اس کی وجہ یہ ہے کہ نیٹ پر سرچ کے دوران مجھے یہ قول بھی ملا

ووجدت كثيرا من السلف ممن ذكر قصة ارتداده ،، ولكن في النهاية وجدت شيخنا الألباني رحمه الله قد ضعفه

http://majles.alukah.net/t70917/

بہت شکریہ
یہاں پر ایک لنک ملا ہے - اس میں یہ عبارت لکھی ہوئی ہے
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام علیکم

کافی عرصے کی غیر حاضری کے بعد آج کچھ فرصت ملی تو سوچا کہ اس عرصے میں جو تھوڑے بہت سوال ذہن میں ہیں، کیوں نہ ان کا بارے میں اہل علم سے دریافت کیا جائے

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا ایک قول ملا

وقد وقع في مسند أحمد حديث ربيعة بن أمية بن خلف الجمحي وهو ممن أسلم في الفتح وشهد مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - حجة الوداع وحدث عنه بعد موته ثم لحقه الخذلان فلحق في خلافة عمر بالروم وتنصر بسبب شيء أغضبه ، وإخراج حديث مثل هذا مشكل ، ولعل من أخرجه لم يقف على قصة ارتداده والله أعلم .

http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=6630&idto=6856&bk_no=52&ID=2107

میں نے شاملہ میں مسند احمد میں ان کی روایت سرچ کی، تاہم نہیں ملی

کیا کوئی بھائی بتا سکتا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں کس مقام پر درج ہے
میں شیخ شعیب الارناوط کی تخریج دیکھنا چاہ رہا تھا

اس کی وجہ یہ ہے کہ نیٹ پر سرچ کے دوران مجھے یہ قول بھی ملا

ووجدت كثيرا من السلف ممن ذكر قصة ارتداده ،، ولكن في النهاية وجدت شيخنا الألباني رحمه الله قد ضعفه

http://majles.alukah.net/t70917/

بہت شکریہ

ابن حجر نے کہا

وَقَدْ وَقَعَ فِي مُسْنَدِ أَحْمَدَ حَدِيثُ رَبِيعَةَ بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ الْجُمَحِيِّ وَهُوَ مِمَّنْ أَسْلَمَ فِي الْفَتْحِ وَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ

ایک حدیث ہے کہ حجه الوادع میں یہ نبی صلی الله علیہ وسلم کا خطبہ لوگوں کو سنا رہے تھے ان کے اونٹ کے ساتھ تھے کیونکہ ان کی آواز بلند تھی

اسد الغابہ میں ابن حجر نے دی ہے

روى حديثه يونس بْن بكير، عَنِ ابن إِسْحَاق. أَخْبَرَنَا عُبَيْد اللَّه بْن أحمد بن علي بإسناده إلى يونس بن بكير، عن ابن إسحاق، قال: حدثني يحيى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عن أبيه عباد، قال: «كان ربيعة ابن أمية بْن خلف الجمحي هو الذي يصرخ يَوْم عرفة، تحت لبة [1] ناقة رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قال له رَسُول الله: اصرخ: أيها الناس، وكان صيتًا [2] ، هل تدرون أي شهر هذا؟ فصرخ، فقالوا:
نعم، الشهر الحرام. فقال: فإن اللَّه حرم عليكم دماءكم وأموالكم إِلَى أن تلقوا ربكم كحرمة شهركم هذا. وذكر الحديث


لیکن یہ مسند احمد میں نہیں ہے

 
Top